حیات پر خار میں بہت سے لوگ آئے ۔ بہت سے دوست بنے۔ جن سے
ملا، مانوس بھی ہوا۔ مگر محبوب ایک ہی ملا ، جو بیک وقت میرا عاشق بھی ہے
اور محبوب بھی۔ یہ مجھ پر خداوند عالم کی سب سے بڑی کرم نوازی ہے۔ مجھے اس
نے محبوب بھی ایسا دیا ہے کہ جس کے مہکتے ہوئے احساس نے شب و روز کو ایسا
خوشگوار بنا دیا ہے کہ صبح کے اجالے سے لے کر رات کی تاریکیوں تک اور پھر
صبح کے نور کے پھیلنے تک ہر چیز روشن نظر آتی ہے۔ ہر شے میں حسن ہی حسن ہے۔
کائنات عالم میں ہر سمت نور ہی نور نظر آتا ہے۔ ہر جانب خوشیوں کے ترانے
سنتا ہوں۔ ہر لمحہ مسرت و شادمانی میں بسر ہوتا ہے۔ اس کی آواز سے دن طلوع
ہوتا ہے اور اس کی سانسوں کی رفتار سے رات سرخ گلابوں کی سیج بن جاتی ہے۔
اس کے دیدار سے دن بھر کی تھکن کافور ہو جاتی ہے اور رعنائئ حیات میں اور
بھی نکھار آجاتا ہے۔ پلکوں کی منڈیروں سے اڑتے ہوئے پنچھی دل تک پیام محبت
پہنچا دیتے ہیں۔ سیاہ نقاب میں لپٹی ہوئی چاندنی دن کے اجالوں کو مات دیتی
ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ بات کر لے تو دیر تک دھڑکنوں میں تلاطم رہتا ہے۔ اور
نہاں خانہء دل میں محبتوں کے شیش محل کے ہزاروں در وا ہو جاتے ہیں۔ لفظ
خوشبو بن جاتے ہیں اور لمحے امر ہو جاتے ہیں۔
ایک ایسا محبوب کہ جس کی ایک آواز دل میں ترنگ پیدا کرتی ہے ، پیار کی امنگ
پیدا کرتی ہے، جینے کا ڈھنگ پیدا کرتی ہے۔ ایک ایسا محبوب کہ جس کے ہاتھوں
کی جنبش میرے ہاتھوں کو کشکول بنا کے اس کے ہاتھوں کی طرف بڑھا دیتی ہے۔
اور جب اس کی طرف سے میری محبتوں کا جواب مہر و مروت ، وفا ، خلوص، اعتماد
اور بے انتہا عشق کی صورت میں ملتا ہے تو دل بارگاہ الٰہی میں سجدہ ریز ہو
تے ہوئے شکر بجا لاتا ہے۔محبوب من ایک ایسا اثاثہء حیات ہے ، ایک ایسی نعمت
ہے ، جسے ہزار جنم میں بھی کھو نہیں سکتا۔ جس کے ہونے سے میرا ہونا ہے۔ جس
کے رونے سے میرا رونا ہے۔ جس کے ہنسنے سے میرا ہنسنا ہے۔ جس نے دل میں میرے
ہی بسنا ہے۔ ایک ایسا محبوب کہ جس کےلئے میری چشم محبت پلکوں کے کشکول لئے
مالک کی بارگاہ میں ہر دم اس کی خیر، اس کی خوشیوں ، مسرتوں ، کامیابیوں
اور کامرانیوں کے لئے حاضر رہتی ہے۔ ہر سانس جس کا ساتھ چاہتی ہے اور اس
حیات عارضی میں اس کا ابدی ساتھ مانگتی رہتی ہے۔
اس محبوب کی محبت کے اعتراف کے لئے نہ لفظ کم ہونگے نہ احساس۔۔۔ باد صبا
ہمیشہ تسکین حیات کا باعث رہے گی۔
|