پیارے قائد محترم۔ سلام مسنون
آج ٢٥ دسمبر ہے ، یوم ولادت ہے حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کا۔ سالگر
مبارک قائد محترم ہم آپ سے اتنی محبت کرتے ہیں کہ آپ کی تصویر والا نوٹ
جہاں سے بھی ملے جیسے بھی ملے جھٹ سے سینے لگا لیتے ہیں۔ اس کے حصول کیلئے
ہر گندے سے گندا اور گھٹیا سے گھٹیا کام کرنے سےبھی نہیں کتراتے کیونکہ
ہمیں آپ سے بے پناہ محبت ہے ۔ اس محبت کا اظہار تمام سرکاری محکموں میں
چپڑاسی سے لیکر چیئرمین تک ہر کوئی اپنے اپنے انداز میں روزانہ کر رہا ہے۔
میرے قائد آپ کی شخصیت کتنی متاثر کن ہوگی جبکہ آج صرف آپ کی تصویر والے
نوٹ کو حاصل کرنے کیلئے جج غریبوں کے کیس سالہاسال تک لٹکا دیتے ہیں، وکیل
تاریخ پر تاریخ لیتے رہتے ہیں، منشی فوٹؤکاپی اور فائلز کے چکر میں آپ کی
تصاویر والے نوٹ جمع کرتے نہیں تھکتے، پولیس والوں کی تو تمام دن چائے پانی
ہی نہیں پوری ہوتی کیونکہ آپ کی تصویر والے نوٹوں کو وہ بار بار دیکھنا،
سہلانا اور گننا چاہتے ہیں۔
میرے قائد آپ کی تصویر سے اتنا لگاؤ ہے کہ ہم صرف اس کاغذ کے ٹکڑے کا رنگ
دیکھ کے ہی سمجھ جاتے ہیں کہ آپ کی یہ تصویر کتنے احترام والی ہے ۔ اب تو
دس ،بیس کے نوٹ پر چھپی تصویر ہم کو زیادہ اچھی نہیں لگتی کیونکہ پاکستان
بہت ترقی کر گیا ہے ، ایک روپیہ، دو روپے، پانچ روپے کے بعد اب دس اور بیس
روپے والے نوٹ بھی تھکاوٹ کا شکار ہونے کو ہیں کیونکہ قوم ان کو جب دیکھو
پائوں کے نیچے لتاڑ رہی ہوتی چاہے کسی طوائف کا ڈانس ہو یا دینی محفل کا
اسٹیج۔
قائد اعظم عالی جناب اگر آپ کی فوٹو پچاس اور سو والے نوٹ پر ہو تو قدرے
توجہ حاصل کر لیتی ہے ورنہ اب تو آپ کی تصویر کی قدر پانچ سو اور ہزار والے
نوٹ کی بدولت زیادہ کی جاتی ہے اور اگر کسی موقع پر آپ کی تصویر پانچ ہزار
والے نوٹ پر لگی نظر آجائے تو فرط جذبات میں اسے چومنے سے بھی دریغ نہیں
کرتے۔ آپ کے فرمان پر عمل کرتے ہوئے اب قوم عالمی روابط اس قدر استوار کرنے
پر تل گئی ہے کہ امریکی ڈالر اور برطانوی پاؤنڈ سے بھی بہت لگاؤ رکھنے لگی
ہے۔
میرے قائد آپ نے فرمایا تھا کہ آئندہ آئین جمہوری طرز کا ہوگا اس لیے
جمہوریت ہر وقت آپ کی تصویرکے ہی ارد گرد گھومتی نظر آتی ہے اور سیاست دان
بریف کیسوں میں محفوظ کرکے ادھر سے اُدھر ان کو منتقل کرتے رہتے ہیں۔ قائد
آپ تو ملک دیکر دنیا سے تشریف لے گئے آج تک اس کی حفاظت بہت جان جوکھوں میں
ڈال کر کی جا رہی ہے آپ خود سوچ لیں کہ گھر کا خرچہ پورا نہیں ہو رہا اس
لیے چوکیدار نے بھی پارٹ ٹائم کاروبار کرنا شروع کردیا ہوا ہے۔
میرے قائد آپ کے ملک کا مذہبی طبقہ بھی پوری دیانتداری سے آپ سے وفا نبھا
رہا ہے، اگر سر مجلس آپ کی تصاویر والے نوٹ لیکر کوئی محب تشریف لے آئے تو
ہم آپ کی تصویر دیکھتے ہوئے اس کو فرشتوں سے بھی اونچی پرواز تک پہنچا دیتے
ہیں۔ قرآن کی تلاوت ہو یا رسول کی نعت جب تک آپ کی تصاویر نہ نظر آئیں رقت
ہی طاری نہیں ہوتی۔ اگر دوران مجلس لوگ بے اعتنائی برتتے ہوئے آپ کی
تصویروالے نوٹ دکھانا بند کر دیں تو اسی وقت رب رسول کا نام لینا بھی مختصر
کر دیا جاتا ہے۔ آپ کا احترام اتنا ہے کہ کوئی چند ہزار کے نوٹوں پر آپ کی
تصویر چھپی دکھا دے تو اسے من پسند فتویٰ تک دے دیا جاتا ہے ۔
میرے قائد اب تو جگہ جگہ ، گلی گلی ، قریہ قریہ ہر دکان، ہر چوراہے پر غلے
رکھ کے آپ کی تصاویر والے نوٹ جمع کرنے کی مہم جاری و ساری ہے جس سے آپ خود
اندازہ لگا لیں کہ قوم کو آپ سے کس قدر محبت ہے۔ البتہ یہاں ایک شکوہ ہے
اگر آپ ناراض نہ ہوں تو کہ جو پاکستان آپ نے ہم کو دیا وہ ٹھیک طرح چل نہیں
رہا۔ اگر برطانیہ سے ہی لینا تھا تو لندن، مانچسٹر اور ہالینڈ والی سائڈ لے
لیتے اس طرف تو نہ بجلی آتی ہے نہ گیس اور صاحبان اقتدار بھی مسائل میں
اتنے الجھے ہیں کہ ان کو سمجھ نہیں آرہی کہ سو یونٹ کا بل زیادہ بنتا ہے یا
اکتالیس یونٹ کا۔
|