نینوں کے رنگ

اتنا برسے تری تصویر بناتے ہوئے نین
بہہ گئے رنگ سبھی اور بنا کچھ بھی نہیں
رات کا وقت تھا، اور آسمان پر گھنے بادل چھائے ہوئے تھے۔ ہوا میں نمی تھی اور بارش کے آنے کا انتظار تھا۔ کمرے کی روشنی مدھم تھی، اور دیوار پر لٹکا کینوس ابھی خالی تھا۔ ریحان نے برش اٹھایا اور رنگوں کی جانب دیکھا۔ سرخ، نیلا، پیلا، سب رنگ سامنے تھے، لیکن اس کے دل میں کسی ایک کو چننے کی ہمت نہ تھی۔

اسے نین یاد آئے، وہ گہرے، جھیل کی طرح پرسکون آنکھیں، جو کبھی اس کے لیے پوری دنیا تھیں۔ وہ دن جب وہ پہلی بار اسے ملا تھا، جب ان آنکھوں میں ہزاروں خوابوں کی جھلک تھی، اور پھر وہ دن جب ان خوابوں نے دھند کا روپ لے لیا۔

ریحان نے برش کینوس پر رکھا اور پہلی لکیر کھینچی۔ ہر لکیر کے ساتھ اسے لگتا کہ نین اس کے سامنے آ کھڑی ہوئی ہے۔ بارش شروع ہو چکی تھی، کھڑکی سے گرتی بوندوں کی آواز جیسے اس کی یادوں کی موسیقی بن گئی۔ وہ پوری طرح اپنی تخلیق میں کھو گیا۔

رنگ برنگی لکیر کھینچتے ہوئے، اس کے نین بھی برسنے لگے۔ آنسوؤں کے ساتھ وہ درد بھی بہتا جا رہا تھا، جو وہ کئی برسوں سے دل میں چھپائے بیٹھا تھا۔ بارش تیز ہوتی گئی، اور اس کے آنسو رنگوں میں گھلنے لگے۔ وہ جتنی کوشش کرتا، رنگ ایک دوسرے میں گھلتے چلے گئے، اور تصویر کا ہر خاکہ دھندلا پڑتا گیا۔

کچھ دیر بعد، جب ریحان تھک کر بیٹھا، تو اس نے دیکھا کہ کینوس پر کچھ بھی واضح نہ تھا۔ سب رنگ بہہ چکے تھے، اور ایک ادھوری، مبہم تصویر ہی باقی رہ گئی تھی۔

"نین، تمہاری تصویر کبھی مکمل نہیں ہو سکتی،" ریحان نے دھیرے سے کہا، اور کینوس کے سامنے اپنا سر جھکا لیا۔ بارش تھم چکی تھی، مگر ریحان کے آنسوؤں کی بارش شاید کبھی نہ تھمے۔

یہ کہانی اس بات کی علامت ہے کہ کبھی کبھی زندگی کے کچھ تعلق یا یادیں اتنی گہری ہوتی ہیں کہ انہیں الفاظ یا تصویر میں قید کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ وہ دل میں رہ کر ہمیں جلاتی ہیں، مگر ہمیں جینے کا ایک مقصد بھی دیتی ہیں۔
 

SALMA RANI
About the Author: SALMA RANI Read More Articles by SALMA RANI: 41 Articles with 17989 views I am SALMA RANI . I have a M.PHILL degree in the Urdu Language from the well-reputed university of Sargodha. you will be able to speak reading and .. View More