ناکامی کے زخم جتنے گہرے ہوں، بھرنے میں اتنا ہی زیادہ وقت لگتا ہے۔ میری
پچیس سال کی زندگی میں، کئی ناکامیوں کے زخم تھے جو بھرنے کا نام ہی نہیں
لیتے تھے۔ ہر ناکامی کے بعد، ایسا محسوس ہوتا جیسے دل کے اندر کوئی گہرا
خلا پیدا ہو گیا ہو۔ ایک وقت ایسا بھی آیا جب مجھے لگا کہ شاید یہ زخم
ہمیشہ کے لیے میری زندگی کا حصہ بن جائیں گے۔
پھر ایک دن، کچھ غیر معمولی ہوا۔ میں ایک پرانے کتابوں کے اسٹور میں بھٹک
رہی تھی۔ وہیں، ایک دھندلی سی کتاب میرے ہاتھ لگی جس کا عنوان تھا، "اپنے
خوابوں کی طاقت کو پہچانیے۔" یہ کتاب عام سی لگ رہی تھی، لیکن اندر چھپے
الفاظ نے میری زندگی بدل دی۔ کتاب میں لکھا تھا کہ انسان کے خواب ہی اس کی
سب سے بڑی طاقت ہوتے ہیں۔ یہ خواب ہی ہیں جو زخموں کو بھرنے اور انسان کو
اپنی زندگی کی اصل سمت دکھانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
یہ پڑھ کر میں نے سوچا، کیا میرے پاس بھی ایسے خواب ہیں جو مجھے اپنی
شکستوں سے نکال سکیں؟ میں نے اپنے اندر جھانکنا شروع کیا۔ بہت غور و فکر کے
بعد، میں نے اپنے دل کی گہرائیوں میں چھپے خوابوں کو تلاش کیا۔ وہ خواب جو
میں نے اپنی زندگی کی مصروفیت، خوف، اور ناکامیوں کے نیچے دفن کر دیے تھے۔
جب میں نے ان خوابوں کو اپنانا شروع کیا، تو ایسا محسوس ہوا جیسے میں نے
اپنی زندگی کو ایک نیا مقصد دے دیا ہو۔ اب میں اپنی ناکامیوں کو اپنے
خوابوں کی تکمیل کے راستے میں رکاوٹ کے بجائے، سبق کے طور پر دیکھنے لگی ہر
ناکامی میرے لیے ایک نئی سیکھ تھی۔
میرے خواب میرے لیے مرہم بن گئے۔ جب بھی کوئی پرانا زخم میرے دل کو چبھنے
لگتا، میں اپنے خوابوں کے بارے میں سوچتی۔ میں ان خوابوں کی روشنی میں اپنی
زندگی کی نئی تصویر بنانے کی کوشش کرتی۔
آہستہ آہستہ، میرے زخم بھرنے لگے۔ ان زخموں کی جگہ امید، حوصلے، اور
خوشیوں نے لے لی۔ وہ درد، جو کبھی نہ ختم ہونے والا لگتا تھا، ختم ہو گیا۔
خوف کی جگہ ہمت آ گئی، اور میں نے اپنے خوابوں کے راستے پر چلنا شروع کر
دیا۔
آج میں جانتی ہوں ہوں کہ ناکامیوں کے زخم بھر سکتے ہیں، اگر انسان کے پاس
خواب ہوں۔ وہ خواب جو اسے جینے کا نیا مقصد دیں، اسے اپنی ناکامیوں کو قبول
کرنے اور ان سے آگے بڑھنے کی ہمت دیں۔ میری زندگی کا سب سے بڑا سبق یہی
ہے: اپنے خوابوں کو پہچانو اور انہیں اپناؤ، کیونکہ یہی وہ مرہم ہیں جو
تمہیں ہر دکھ سے آزاد کر سکتے ہیں۔
|