یکم جنوری سال کا پہلا دن کیسے بنا؟

image
 
دنیا بھر میں یکم جنوری کو سالِ نو کا آغاز ہوتا ہے لیکن یہ ہمیشہ سے سال کا پہلا دن نہیں تھا۔ کیلنڈر میں جنوری پہلا مہینہ اور اس کی یکم تاریخ سال کا پہلا دن کیسے بنے؟ اس سوال کا جواب قدیم روم کی تاریخ سے ملتا ہے۔

آج دنیا کے اکثر ممالک میں گریگورین تقویم یا کیلنڈر رائج ہے۔ اس کیلنڈر کو پہلی مرتبہ کیتھولک پوپ گریگوری نے اکتوبر 1582 میں متعارف کرایا تھا۔ اس تقویم میں سورج کے گرد زمین کے چکر مکمل ہونے کی مدت کو ایک سال قرار دیا گیا ہے۔

گریگورین کیلنڈر 46 قبل مسیح میں رومن فرماں روا جولیئس سیزر کے بنائے گئے ’جولین‘ کیلنڈر سے بہت ملتا جلتا ہے۔ اس میں اکثر مہینوں کے نام بھی رومی اساطیر کے کرداروں پر ہیں۔ لیکن آج کے برخلاف ابتدائی رومن دور میں سال میں 10مہینے اور 304 دن ہوتے تھے اور سال کا آغاز موسم بہار کی آمد کے ساتھ مارچ میں ہوتا تھا۔

وقت اور تاریخ سے متعلق معلومات فراہم کرنے والی ویب سائٹ ’ٹائم اینڈ ڈیٹ‘ کے مطابق روم کے بانی تصور ہونے والے داستانی کردار روملس نے روم میں رائج اس کیلنڈر کا آغاز کیا تھا۔ بعد ازاں آٹھویں صدی قبلِ مسیح میں نوما پومپولیئس نامی رومی شہنشاہ نے سال میں جنوری اور فروری کے مہینوں کا اضافہ کیا لیکن جنوری میں 29 دن مقرر کیے تھے۔

ایک ایسا دور بھی آیا جب صدیوں سے رائج یہ کیلنڈر سورج کی گردش کے ساتھ ہم آہنگ نہیں رہا۔ اس میں موسموں کی تبدیلی اور فصلوں کی کاشت وغیرہ کے اوقات کا درست اندازہ لگانے میں مشکل پیش آنے لگی۔

رومی فرماں روا جولیئس سیزر نے ریاضی اور فلکیات کے ماہرین سے مشورہ کرکے 46 قبل مسیح میں اس کیلنڈر میں تبدیلیاں کیں اور جولین کیلنڈر متعارف کرایا۔ جولیئس سیزر نے اس کیلنڈر میں جنوری کے ایام 31 کردیے اور لیپ ایئر کا نظام بھی متعارف کرایا۔

آغاز کا دیوتا
مختلف تاریخی حوالوں سے معلوم ہوتا ہے کہ 150 قبلِ مسیح ہی میں سلطنت روم میں انتظامی وجوہ کی بنا پر رائج کیلنڈر میں جنوری کو سال کا پہلا مہینہ مقرر کیا گیا۔
 
image
 
تاہم بعض مؤرخین کے مطابق جولیئس سیزر نے کسی بھی کام کے آغاز کے دیوتا ’جینس‘ کے نام سے موسوم مہینے جنوری کو سال کا پہلا مہینہ اور یکم جنوری کو سال کا پہلا دن قرار دیا۔

رومی اساطیر میں دیوتا جینس کے دو چہرے ہیں جن میں سے ایک کا رخ آگے اور ایک پیچھے کی جانب ہے۔ یعنی یہ بیک وقت مسقبل اور ماضی کی جانب دیکھ رہا ہے۔

رومی، سال کے آغاز پر دیوتا جینس کے چڑھاوے کے لیے جانوروں کی قربانی اور تحائف کا تبادلہ کیا کرتے تھے۔

البتہ پانچویں سے پندرھویں صدی عیسوی کے دوران یورپ میں جنوری کے بجائے مسیحی روایات کے مطابق اہم تاریخوں 25 دسمبر اور 24 مارچ کی تاریخوں کو نئے سال کا جشن منایا جانے لگا۔ تاہم 1582 میں کیتھولک چرچ کے سربراہ پوپ گریگوری نے یکم جنوری کو ایک بار پھر سال کا پہلا دن قرار دیا۔

جشن کا آغاز
دنیا میں بھلے ہی اکثر ممالک میں رائج گریگورین کیلنڈر کے مطابق یکم جنوری سے نئے سال کا آغاز ہوتا ہے۔ لیکن دنیا کی مختلف تہذیبوں میں تقویم اور نئے سال کے آغاز کی دیگر روایات کی صدیوں پرانی تاریخ ہے۔

انسائیکلو پیڈیا آف بریٹنیکا کے مطابق معلوم تاریخ میں چار ہزار سال قبلِ مسیح میں عراق میں بابل کی تہذیب میں سب سے پہلے سالِ نو کا جشن منانے کے آثار ملتے ہیں۔

سال کے آغاز کا یہ جشن موسم بہار کے آغاز کے بعد پہلا چاند نظر آنے پر منایا جاتا تھا۔ اس تہوار کو ’اکیتو‘ کہا جاتا تھا۔ گریگورین کیلنڈر کے حساب سے یہ مارچ کے وسط کا دور بنتا تھا۔

دو ہزار سال قبلِ مسیح میں عراق کے شمال میں آشوری سلطنت میں موسم خزاں کے آغاز پر (ستمبر) میں نئے سال کا آغاز کیا جاتا تھا۔
 
image
 
Partner Content: VOA Urdu
YOU MAY ALSO LIKE: