|
|
نئے سال کی نئی پیش گوئیاں آپ کی نظر سے گزر رہی ہوں گی۔
ستاروں اور سیاروں کی گردش کے حوالے سے کچھ پیش گوئیاں خلائی سائنس کے
ماہرین بھی کرتے ہیں، جو حرف بہ حرف صیحح ثابت ہوتی ہیں کیونکہ کائنات کا
نظام ایک حسابی عمل کے تحت چلتا ہے۔
اب کچھ بات ہو جائے سال 2025 میں نظام شمسی کی گردش کے نتیجے میں نمودار
ہونے والے کچھ فلکیاتی مظاہر کی۔
فلکیاتی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس سال دو سورج گرہن ہوں گے، لیکن ویسا
مکمل سورج گرہن نہیں ہو گا جو پچھلے سال اپریل میں شمالی امریکہ میں نظر
آیا تھا، جس سے روشن دن میں کچھ دیر کے لیے تاریکی چھا گئی تھی۔
مکمل سورج گرہن دیکھنے کے لیے آپ کو اگلے سال کا انتظار کرنا پڑے گا، جو 12
اگست 2026 میں روس، گرین لینڈ، اسپین اور پرتگال کے کچھ حصوں میں دکھائی دے
گا۔ مکمل سورج گرہن کا زیادہ سے زیادہ دورانیہ 2 منٹ اور 18 سیکنڈ ہو گا۔
سورج گرہن اس وقت ہوتا ہے جب چاند اپنے مدار میں گردش کرتے ہوئے زمین اور
سورج کے درمیان آ جاتا ہے جس سے زمین پر سورج کی کرنوں کا راستہ رک جاتا ہے۔ |
|
|
|
اسی طرح چاند کو گرہن اس وقت لگتا ہے جب زمین گردش کرتے
ہوئے سورج اور چاند کے درمیان آ جاتی ہے اور چاند پر سورج کی روشنی کا
راستہ رک جاتا ہے۔
یہ تو آپ کو معلوم ہو گا ہی کہ زمین اور چاند دونوں ہی سورج سے روشنی اور
حرارت حاصل کرتے ہیں۔
نظام شمسی کے چھ سیاروں کی قطار
اپنے نظام شمسی میں ایک تبدیلی کا مشاہدہ آپ جنوری میں ہی کرسکتے ہیں۔ جب
سورج کے گرد گھومنے والے چھ سیارے جنوری کے وسط میں ایک قطار میں آ کر ایک
قوس سی بنا لیں گے جسے آپ 21 جنوری سے چار ہفتوں کے لیے دیکھ سکیں گے۔ لیکن
شرط یہ ہے کہ آسمان صاف ہو، اس پر بادل یا گرد و غبار نہ ہو۔ چند روز بعد
فروری میں ساتواں سیارہ مرکری بھی اس قوس میں شامل ہو جائے گا۔
فلکیاتی سائنس کی تنظیم(Planetary Society) کے سربراہ بروس بیٹ کہتے ہیں کہ
لوگوں کو اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے، کیونکہ عام حالات میں انہیں
دیکھنے کے لیے دوربین کی ضرورت ہوتی ہے۔ |
|
|
چاند گرہین
14 مارچ کو ایک گھنٹے سے زیادہ وقت کے لیے مکمل چاند گرہن ہو گا جسے شمالی
اور جنوبی امریکہ، یورپ، سربیا اور شمال مغربی ایشیا میں دیکھا جا سکے گا۔
سورج گرہن
اس سال آپ دو بار سورج گرہن دیکھ سکیں گے۔ پہلا گرہن 29 مارچ کو ہو گا جو
یورپ، ایشیا، افریقہ، شمالی اور جنوبی امریکہ میں دیکھا جا سکے گا۔ یہ جزوی
گرہن ہو گا۔
دوسرا گرہن 21 ستمبر کو ہو گا جو آسٹریلیا، انٹارکٹیکا، بحرالکاہل اور بحر
اوقیانوس کے علاقوں میں دیکھا جا سکے گا۔یہ گرہن بھی جزوی ہو گا۔
سپر مون
اس سال آپ کو زیادہ روشن اور زیادہ بڑا چاند، جسے سپرمون کہا جاتا ہے،
دیکھنے کے تین مواقع ملیں گے۔ آپ کو یہ نظارہ سال کے آخری تین مہینوں یعنی
اکتوبر، نومبر اور دسمبر میں ملے گا۔
|
|
چاند زمین کے گرد اپنے مدار میں گردش کرتا ہے ۔ چونکہ یہ مدار قدرے بیضوی
ہے، اس لیے اپنی گردش کے دوران وہ بعض موقعوں پر زمین کے زیادہ قریب آ جاتا
ہے جس کی وجہ سے وہ ہمیں زیادہ بڑا اور زیادہ روشن لگتا ہے۔
اس سال نومبر میں چاند زمین سے اپنے کم ترین فاصلے یعنی 356980 کلومیٹر کی
دوری پر ہو گا اور وہ نمایاں طور پر بڑا اور روشن دکھائی دے گا۔
قطبین کی رنگا رنگ روشنیاں
شمالی اور جنوبی قطب کے قریب رہنے والوں کو رات کے وقت آسمان پر مختلف
رنگوں کی روشنیاں دیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ کچھ لوگ تو یہ نظارہ دیکھنے کے
لیے دور دراز سے ان علاقوں کا سفر کرتے ہیں جہاں قطبی روشنیاں نظر آتی ہیں۔
قطبی روشنیوں کا تعلق سورج پر آنے والے طوفانوں سے ہے۔ شمسی طوفان کے نتیجے
میں بڑی مقدار میں برقی ذرات خارج ہوتے ہیں اور زمین کے قطبی علاقے میں
مقناطیسی لہروں کو متاثر کرتے ہیں جس سے وہاں کی فضا میں موجود نائٹروجن
اور آکسیجن کے ایٹم برقی ذرات خارج کرتے ہیں جو ہمیں مختلف رنگوں کی
روشنیوں کی شکل میں دکھائی دیتے ہیں۔
|
|
|
فلکیاتی سائنس دانوں کا کہنا ہے سورج اپنے 11 سالہ
طوفانی دور سے گزر رہا ہے اور اس سال سورج سے برقی ذرات کا اخراج نمایاں
طور پر زیادہ ہو گا، اس لیے یہ سال قطبی روشنیوں کے زیادہ دلفریب مناظر
فراہم کرے گا۔
شہابیوں کی بارش
آپ نے تاریک راتوں میں اکثر ایسے ستاروں کو دیکھا ہو گا جو اپنے پیچھے ایک
لمبی سی روشن لکیر چھوڑتے ہوئے آناً فاناً غائب ہو جاتے ہیں۔ انہیں شہابیے
کہا جاتا ہے۔
یہ خلا میں گردش کرتی ہوئی چھوٹی بڑی چٹانیں ہوتی ہیں۔ جب وہ زمین کے قریب
پہنچتی ہیں تو زمین کی کشش انہیں اپنی جانب کھینچ لیتی ہے۔ لیکن زمین کی
فضا سے گزرتے ہوئے وہ ہوا کی رگڑ سے جل کر راکھ ہو جاتے ہیں۔ ہمیں روشنی کی
لکیر اسی وقت دکھائی دیتی ہے جب وہ جل کر راکھ ہو رہے ہوتے ہیں۔
|
|
خلا میں کئی ایسے مقامات ہیں جہاں لا محدود تعداد میں شہابیے موجود ہیں۔ جب
زمین سورج کے گرد گردش کے دوران وہاں سے گزرتی ہے تو شہابیوں کی ایک بڑی
تعداد زمین کی طرف لپکتی ہے، جو رات کی تاریکی میں آسمان پر روشنیوں کی
بارش کی طرح دکھائی دیتی ہے۔
فلکیاتی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس سال اگست اور دسمبر میں شہابیوں کی
بارش اپنے عروج پر ہو گی، رات تاریک اور آسمان صاف ہوا تو آپ اس کا نظارہ
کر سکتے ہیں۔
|
Partner Content: VOA Urdu |