کچھ دنوں سے اخبار (عالمی اخبار کے علاوہ)
پڑھنے سے بھی اب دل بےزار ہوگیا ہے اگر غلطی سے پڑھ بھی لیا جائے تو دل
کڑھنا شروع کردیتا ہے بات چاہے ایوان کی ہو یا پھر عدالت کی ہو، چاہے کسی
فرشتہ (ملک) کو اعزازی ڈگری دینے کی بات ہو یا سیلاب متاثرین کی امداد کے
نام پر زخیرہ اندوزی ہو غرض ہر خبر میں کچھ نہ کچھ دماغ کا حصہ انفیکٹیڈ ہو
ہی جاتا ہے ویسے بھی ھم کسی چھوٹی سے اچھی خبر کی تلاش میں کبھی کبھی پورا
اخبار پڑھ لیتے ہیں اور آج بھی یہ ہی ہوا۔
ایک چھوٹی سے خبر دیکھ ہی لی ھم نے، خبر ہے نیپرا نے کے ای ایس سی کے ٹیرف
میں 15 پیسے کی کمی کی منظوری دے دے
سبحان اللہ اضافہ ہو تو 10 سے 25 فیصد اور کمی ہو تو 15پیسے ۔
حکومتِ پاکستان، وزارتِ پانی و بجلی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے منظور شدہ
بجلی کے نرخ اس طرح سے ہیں
50 یونٹ تک 1.87 پیسے فی یونٹ
50 یونٹ سے زائد کے استعمال پر
1-100 یونٹ تک 4.45 روپے فی یونٹ
101-300 یونٹ تک 6.73 روپے فی یونٹ
301-700 یونٹ تک 10.86 روپے فی یونٹ
700 سے زائد پر 13.56 روپے ففی یونٹ
اس کے علاوہ فیول ایڈجسٹمنٹ اور ٹیکس اور پھر جنرل سیلز ٹیکس اور ساتھ ہی
ٹی وی لائسنس فیس جو کہ اب 35 روپے فی مہینہ کے حساب سے لیجاتی ہے وہ بھی
بجلی کے بل میں شامل ہے اور بنک میں بل جمع کرانے کی فیس مبلغ 8 روپے بھی
غریب عوام سے ہی لیے جاتے ہیں ۔
یہ تو ہے ہی سراسر زیادتی مگر اس سے زیادہ یہ ہے کہ 2010-2011 میں 135 ارب
سے زائد کمانے والے ادارے کے اخراجات 145 ارب روپے ہیں اس میں سے 20 ارب سے
زائد صرف اعلٰی افسران کے شاہانہ اخراجات پر صرف ہوتے ہیں 65 ارب روپے سے
زائد رقم بجلی خریدنے پر صرف کیے جاتے ہیں ۔
ایران اور چائنہ کئی مرتبہ پاکستانی حکمرانوں کو سستی بجلی دینے کی پیشکش
کر چکے ہیں اگر ایران سے بجلی لی جائے تو وہ 1.18 روپے فی یونٹ سے حاصل ہو
گی اور چائنہ پورے پاکستان کے لیئے 300 روپے فی گھر کے حساب سے دینے کو
تیار ہے جبکہ بجلی کے استعمال پر کوئی پابندی نہیں ہے ۔
ان سارے واضح حقائق کے باوجود کیوں ھم مہنگی بجلی استعمال کرنے کے پابند
ہیں کیا وجوہات ہیں کہ ھم امریکی غلامی سے آزاد نہیں ہوسکتے آئی ایم ایف
اور ورلڈ بنک جیسے دلالوں سے تو ھمارے حکمران معاملات طے کرتے ہیں مگر کم
خرچ بالا نشین کے مقولے کے مطابق عوام کو سہولیات دینے سے قاصر ہیں بس پھر
تو یہی کہ سکتے ہیں کہ؛
صدر شیطانی
وزیرِاعظم گیلانی
آرمی چیف کیانی
اسپیکر اسمبلی زنانی
نہ گیس نہ بجلی
نہ آٹا نہ پانی
واہ رے پاکستانی
کیسی تیری کہانی |