یہ مرحلہ ہی کیوں آیا..؟ن لیگ کا ق لیگ کوعام معافی کا اعلان

ویسے یہ حقیقت ہے کہ کم ازکم یہ بات پاکستان مسلم لیگ (ن) کے لئے ٹھیک نہیں ہے کہ یہ حکومت گرانے اور صدر زرداری کو ہٹانے کے لئے یہاں تک بھی جاسکتی ہے کہ یہ اپنی طاقت بڑھانے کے لئے اپنے نکالے گئے اور خود سے نکل کر ق لیگ میں شامل ہوجانے والے اراکین کو ن لیگ میں دوبارہ شمولیت کے لئے عام معافی کا اعلان کردے گی اور یہ بھی توکسی نے سوچاہی نہیں تھا کہ یہ ایسابھی کبھی کرسکتی ہے ...؟مگرایساممکن بھی لگتاتھاکہ ایسابھی یہ کبھی نہ کبھی کرسکتی ہے جیسااِس نے آج کیاہے کیوں کہ ہمارے یہاں ہمیشہ سے ہی ایسی ہی سیاست ہوتی رہی ہے کہ ہم کسی اچھے اور فلاح کے کام کے لئے تو اپنے دشمن کو گلے نہیں لگاتے مگر کسی کے کسی کام کو بگاڑنے اور اِس کاستیاناس کرنے کے لئے ہم نظریہ ضرورت کے تحت اپنے دشمن کو بھی گلے لگالیتے ہیں اور پھر وہ کچھ کرگزرتے ہیںجس کا گمان بھی نہیں کیاجاسکتاہے جیسے اِن دنوں نواز شریف نے ق لیگ کے اراکین کو گلے لگانے کے لئے عام معافی کا اعلان کرکے کیاہے۔اور اَب ہم یہ سوچ رہے ہیں کہ یہ مرحلہ ہی کیوں آیاہے ...؟ کہ ن لیگ کو خود ہی اپنے نکالے گئے اراکین کو پھر شامل کرنے کے لئے عام معافی کا اعلان کرناپڑگیاہے ...یہ بات بالخصوص حکمران جماعت اور صدرزرداری بھی سوچیں اورپاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں محمد نواز شریف بھی اِس کا جواب دیں کہ اُنہوں نے ایسا کیوں کیا ہے کہیں اِس لئے تو نہیں جیساہم سوچ رہے ہیں۔

اِس ہی صورت حال میں ہم ذکر کریں گے رابرٹ سیلے کا جس نے کبھی کہاتھا کہ ” تاریخ ماضی کی سیاست ہوتی ہے اور سیاست حال کی تاریخ ہوتی ہے “ اَب رابرٹ کے اِس کہئے کی روشنی میں ہمیں یہ بات مان لینی چاہئے کہ ہماری موجودہ سیاست بھی ماضی میں ایسی ہی رہی ہوگی جیسے آج ہے کیوں کہ اِس صُورتِ حال میں یقینی طور پر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ماضی میں بھی یہی کچھ ہوتارہاہے یعنی یہ کہ برسرِ اقتدار جماعت دوسری جماعتوں کے اراکین کو کبھی وزارتوں ،لفافوں اور کبھی پلاٹوں سمیت اچھی مراعات دینے کی لالچ کے عوض خریدکراپنی حکومت کا حصہ بناتی رہی ہے اور ایساہی آج بھی ہورہاہے۔

جبکہ اِس منظر اور پس منظر میں واشنگٹن والوں کا یہ بین الاقوامی قول ہے کہ ”اِن کے مشاہدات میں یہ بات بڑی اہمیت رکھتی ہے کہ بہت کم لوگوں میں حُسنِ سیرت کا اتناجوہرہوتاہے کہ وہ بڑی سے بڑی بولی پر بھی نہیں بکے ہیں“ اِس پر ہم یہ کہیں گے کہ مگر ہم کیاکریں...؟کہ ہمارے سیاست دان اپنی اِس خصلت سے مجبور ہیں چاہے کوئی کچھ بھی کرلے یہ سمجھنے والے نہیں ہیں اِس لئے بھی کہ وہ سرہیر لڈولسن کے اِس قول ”سیاست میں ہر ہفتہ ایک اہم ہفتہ ہوتاہے“ کوبھی اچھی طرح سے سمجھتے ہیں تو اِس پر عمل کرنابھی اپنی سیاسی بقا و سا لمیت کا نصب العین بھی جانتے ہیں تب ہی یہ اپنے سیاسی طرزِعمل سے کبھی اِد ھر توکبھی اُدھراور کبھی اِس شاخ پر تو کبھی اُس درخت پر پُتکتے(یعنی اپنی سیاسی پارٹی کوچھوڑ کر دوسری جماعت میں شامل ہوتے )رہتے ہیں جن کی وجہ سے ایک طرف جمہوریت کو نقصان پہنچتاہے تو وہیں کسی آمر کو اپنے عزائم کی تکمیل کا بھی موقع ہاتھ آجاتاہے کہ وہ جمہوریت کوغیرمستحکم کرنے والے اِن عناصر کا قلع قمع کرکے اپنے آمرانہ شکنجوں میں جمہوریت کے اِن پُتکتے ہوئے پروندوں کو پکڑکر قیدکردے اور اپنی حکمرانی قائم کرے یکدم ایسے ہی جیسے12اکتوبر1999کو سابق صدرآمر جنرل (ر)پرویزمشرف نے اُس وقت کی لولی لنگڑی جمہوری حکومت پراپنا آمرانہ جال پھینک کر ایسے پکڑ ااوراِس کے پَرکاٹ کراِسے قیدکر کے اِ س پر اذیتوں کے پہاڑ ڈاھا ڈالے ۔

بہرحال !یہ بات سمجھ نہیں آرہی ہے کہ آج ملک کے سابق آمر صدر ر یٹائرڈجنرل پرویز مشر ف کے زہریلے اور جمہوری مخالف آمرانہ پھن سے ڈسے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نواز شریف اِن دنوں ملک میں کس نئی جمہوری حکومت اورکس قسم کی سیاست کوپروان چڑھانے کے خواہشمند ہیں جس کی کوئی کل آج تک سیدھی نہیں ہوسکی ہے اوراِسے سیدھاکرنے کی سعی میں اِنہوں نے سب سے پہلے خود ہی اپنی ذات کو سیاست میں ایک ایسا اسمبل بناکر پیش کردیاہے کہ شائد یہ خود بھی اَب تک یہ تہیہ نہیں کرپائے ہیں کہ اِن کا ایجنڈاواقعی ملک بچانے کے لئے ہے یا اپنے سیاسی حربوں اور چالبازیوں سے صدر زرداری کو سیا سی داؤپیچ سیکھاناہے ۔

بہرکیف !اِس کے علاوہ نوازشریف کی کچھ بھی سوچ اورمقاصد ہوں مگر یہ بات تو پوری طرح طے ہے کہ نواز شریف جہاں ملک کے ساتھ مخلص ہوں جو ہوں مگردوسری جانب یہ بھی حقیقت ہے کہ وہ اپنی ذاتی سوچ اور فکرکو زبردستی عوام پرمحض اِس لئے مسلط کرناچاہتے ہیں کہ اِنہیں یا اِن کی جماعت کو موجودہ عوامی حکومت نے اپنے یہاں کوئی اہمیت نہیں دی اور اِنہیں اِن کی ذاتی سوچ اور تفکرکی وجہ سے اِنہیں اِن کے صوبے تک محد کردیاہے جو اِن کے اور اِن کی جماعت پاکستان مسلم لیگ(ن) کے لئے ایک چیلنج ہے۔

اگرچہ اِس بات سے انکار ممکن نہیں کہ ملک کے موجودہ نازک ترین حالات اور واقعات کے تناظر کے باوجود اِن دنوں تنہارہ جانے والی پاکستان مسلم لیگ (ن) کا ایجنڈا صرف یہ رہ گیاہے کہ کسی بھی طرح سے موجودہ حکومت اور صدر زرداری سے چھٹکارہ حاصل کیاجائے جس کے لئے ن لیگ کو کچھ بھی کرناپڑے تو یہ کرے گی چاہئے اِسے اپنے تھوکے ہوئے کو چاٹنابھی پڑے تو یہ اِس فعلِ شنیع سے بھی دریغ نہیں کرے گی کیوں کہ اِسے اِس بات کا بھی پوراپورایقین ہے کہ یہ تنہارہ کر موجودہ حکومت کو گرانے کے لئے کچھ نہیں کرسکتی یقینی طور پر اِسے اپنی افرادی قوت بڑھانی ہوگی جس کے لئے اِس نے گزشتہ دنوں اپنے سے منحرف ہوکر ق لیگ سمیت ملک میں مختلف اقسام کے قائم فارورڈ بلاکس میں شامل ہوجانے والے اراکین کو بھی ایک بار پھر اپنے ساتھ ملانے اور اِنہیں اپنی جماعت کے دروازے پر پیشانیاں رگڑنے ،جوتیاں چٹخانے اور اپنے اردگرد بھنورے کی طرح منڈلانے کا موقع فراہم کرنے کے لئے عام معافی کا اعلان کیا ہے اِس موقع پر غور طلب بات جو رہی وہ یہ تھی کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سربراہ میاں محمد نواز شریف نے
اپنی جماعت سے راندہّ درگاہ کئے گئے اراکین کو جس انداز سے واپس آنے کا اعلان کیا وہ کسی بھی لحاظ سے اَب اِنہیں زیب نہیں دیتاہے کہ وہ اپنے سے دھتکارے ہوؤں کو دوبارہ اپنے ساتھ محض اِس لئے ملائیں کہ یہ ایک طاقت بن کر پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت اور صدرِ متحرم المقام وعزت مآب جناب سیدآصف علی زرداری کے خلاف تحریکیں چلاکر اِن کو آسانی سے ہٹانے اور حکومت کو گرانے کے لئے اپنے عزائم کی تکمیل کرسکیں اور اِس کے بعد انہیںپھر اپنی جماعت پاکستان مسلم لیک (ن) سے دودھ سے مکھی کی طرح نکال باہر پھینکیں ۔

جبکہ اُدھر نواز شریف کے اِس تکبرانہ طرزِ عمل پر اپنی انا کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ(ق) کے موجودہ سربراہ چوہدری شجاعت حُسین نے اپنے والہانہ تبصرے میں لوٹاکریسی کا نیا ”بازارِ مصر“کھولنے کے نواز لیگ کے اقدام کی پُرزورمذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ جمہوریت کے نام نہاد دعویدار ایک بار پھر اپنے حقیقی اور مکروہ لبادے میں سامنے آگئے ہیں اُنہوں نے نواز لیگ کی طرف سے اراکین (ق)لیگ کے لئے عام معافی کالفظ استعمال کرنے پر اپنے شدیدتحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ ق لیگی ارکان کوئی جنگی قیدی نہیں جن کے لئے نواز لیگ نے عام معافی کا اعلان کیاہے اُنہوں نے کہاکہ یہ نواز شریف کے تکبراور سیاسی جذباتیت کا عکاس ہے جس میں یہ بُری طرح سے مبتلاہوچکے ہیں اور یہ اُن کے خوشامدیوں کا مشورہ ہے جو آج اِن کو ہر محاذ پر تنہاکررہے ہیں جنہوں نے اپنے اپنے سیاسی قد اونچاکرنے کے لئے نواز شریف کا سیاسی وقار داؤ پر لگادیاہے اور یہی وہ خوشامدی ٹولہ ہے جو اِن کے اردگردگھوم رہاہے جِسے نواز شریف کے ایک ایک طرزِ سیاست اور اِن کی جذباتیت کا بھی اندازہ ہے اور اِس کے علاوہ نواز شریف کو یہ بات بھی معلوم ہونی چاہئے کہ جن کے کاندھوں پر آج نواز شریف اپنا سیاسی امیج بگاڑرہے ہیں اور صرف صدرزرداری کی حسد اور انتقام کی آگ میں یہ دراصل جمہوریت کو نقصان پہنچانے کے لئے سرگرمِ عمل ہیں تو اِنہیں یہ بات بھی جان لینی چاہئے کہ آج نواز شریف کے شابہ بشانہ وہ لوگ ہیں جو نواز شریف کے لئے کس طرح گالم گلوچ کی زبان استعمال کرتے تھے۔اورنواز شریف کے اردگرد منڈلاتاخوشامدیوں کا یہی وہ ٹولہ ہے جس نے قومی اسمبلی میں گزشتہ دنوں حکومتی اتحادی متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین کے ساتھ دھینگامشتی کی اور ایم کیوایم کے اراکین کو براہ راست مخاطب کرکے اِن کو پہلے کھلی تنقیدکا نشانہ بنایااور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اراکین متحدہ کے ارکان کو مارنے کے لئے لپکے جو ن لیگ کی اسمبلی میں کھلی بدمعاشی اور غنڈہ گردی کا بین ثبوت ہے جس کی ہر محب وطن پاکستانی پُرزورمذمت کرتاہے کہ ن لیگ متحدہ سے اسمبلی حال میں کی جانے والے اپنی بدمعاشی پر معافی مانگے۔

اِس پر ہم یہ کہیں گے کہ ن لیگ کے اراکین کی قومی اسمبلی میں متحدہ کے اراکین کے ساتھ ہونے والی لڑائی کے اصل ذمہ دار قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان ہیں جن کی اشتعال انگیز تقریر وتنقید کی وجہ سے لڑائی کی نوبت پیداہوئی اور ن لیگ کی غنڈہ گردی کھل کر سامنے آئی جس سے اِس کا جمہوریت کی آڑ میں چھپااصل چہرہ بھی بے نقاب ہوگیا ہے اور اِس کے ساتھ ہی نواز شریف کی معافی کی پیشکش کو ق لیگ والوں نے کھلے دل سے مسترد کرکے ملک میں جمہوری اور جمہوری عمل کو مستحکم کرنے اور اِس کے ثمرات ہر محب وطن پاکستانی تک پہنچانے کا عزم کرکے ملک کو ایک نئے سیاسی بحران سے بچالیاہے جو ملک کی موجودہ غیر یقینی سیاسی ، معاشی و اخلاقی اور عالمی سطح پر بگڑتی ہوئی صورت حال میں ق لیگ کا ایک احسن اقدام ہے ۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 900266 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.