یہ سردی کی ایک سخت شام تھی۔ دس سالہ بچہ اسٹور ہاؤس کے
سامنے ننگے پاؤں کھڑا تھا۔ اس کے کپڑے بوسیدہ تھے، اور جسم سردی سے کانپ
رہا تھا۔ وہ گرم جوتوں کو حسرت بھری نگاہوں سے دیکھ رہا تھا۔ اسی دوران ایک
خاتون نے اس کی طرف دیکھا اور آہستہ سے پوچھا:
“جب تم ان خوبصورت جوتوں کو دیکھتے ہو، تو کیا سوچتے ہو؟”
بچے نے دھیمی آواز میں جواب دیا:
“میں دعا کرتا ہوں کہ خدا مجھے ان میں سے ایک جوڑا دے۔”
خاتون نے بچے کا ہاتھ تھاما اور اسے اسٹور کے اندر لے گئیں۔ انہوں نے
دکاندار سے کہا، “چھ جوڑے جرابیں نکالیے اور گرم پانی کے ساتھ ایک تولیہ
بھی دیجیے۔”
دکاندار جلدی سے سب کچھ لے آیا۔ خاتون نے اپنے دستانے اتارے اور بچے کے
پاؤں دھوئے، پھر تولیے سے خشک کیے۔ جرابوں کا ایک جوڑا بچے کے پاؤں میں
پہنایا اور باقی جوڑے ایک تھیلی میں رکھ کر اسے دیے۔ بعد ازاں، انہوں نے
بچے کے لیے گرم جوتے بھی خرید دیے۔
جب بچہ یہ سب دیکھ رہا تھا، اس کی آنکھیں خوشی اور حیرت سے بھر آئیں۔ خاتون
نے اس کے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرا اور کہا، “اب تمہیں بہتر محسوس ہو رہا
ہوگا۔”
خاتون جیسے ہی جانے لگی، بچے نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا۔ اس کی آنکھوں میں آنسو
تھے۔ اس نے ہچکچاتے ہوئے کہا:
“کیا آپ خدا کی پری ہیں؟”
خاتون مسکرائیں اور نرم لہجے میں بولیں:
*“خدا کے بارے میں سوال مت کرو، اسے انسانوں کے عمل میں تلاش کرو۔”*
|