پہلے ہزاروں لوگوں میں سے گنتی کے
شعرا کرام ہوتے تھے اور اب ہزاروں شعرا کرام میں سے گنتی کے لوگ ہوتے ہیں۔ شاعر
حضرات اپنا کلام سنانے کو بے چین ہوتے ہیں جب کے ان کا کلام سننے والے بھاگنے
کو بے چین ہوتے ہیں۔ اب تو یہ ہوتا ہے کہ کسی نے کسی کے شعر کی ٹانگ توڑی اور
اسے اپنے نام سے چلا دیا۔ اور تو اور شعرا کے اشعار کا اتنا برا سلوک کرتے ہیں
کہ اگر شاعر خود ان اشعار کو سن لے یا پڑھ لے تو مرنے سے پہلے مرنے کی خواہش
کرے مگر
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پر دم نکلے
بہت بگڑے شعر میرے اور ہر شعر پر دم نکلے
|