آج کل کے اشعار

پہلے ہزاروں لوگوں میں سے گنتی کے شعرا کرام ہوتے تھے اور اب ہزاروں شعرا کرام میں سے گنتی کے لوگ ہوتے ہیں۔ شاعر حضرات اپنا کلام سنانے کو بے چین ہوتے ہیں جب کے ان کا کلام سننے والے بھاگنے کو بے چین ہوتے ہیں۔ اب تو یہ ہوتا ہے کہ کسی نے کسی کے شعر کی ٹانگ توڑی اور اسے اپنے نام سے چلا دیا۔ اور تو اور شعرا کے اشعار کا اتنا برا سلوک کرتے ہیں کہ اگر شاعر خود ان اشعار کو سن لے یا پڑھ لے تو مرنے سے پہلے مرنے کی خواہش کرے مگر

ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پر دم نکلے
بہت بگڑے شعر میرے اور ہر شعر پر دم نکلے
 
Nazim Altaf
About the Author: Nazim Altaf Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.