جمہوریت کی مدت

ٓوزیر اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی نے اپنی بے تحاشا مصروفیات سے خصوصی وقت نکال کر گذشتہ روزمنگلا ڈیم توسیع منصوبے کی تکمیل کا افتتاح کیا ہے یہ افتتاحی تقریب اس وقت مزید پر رونق اور دلکش ہو گئی جب حاضرین کی نظر سٹیج پر بیٹھے وفاقی وزیر پانی و بجلی نوید قمر اور وفاقی وزیر امور کمشنر میاں منظور وٹو پر پڑی ویسے تو اسٹیج پر صدر وزیر اعظم آزاد کشمیر کے علاوہ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اور چیئرمین واپڈا بھی بیٹھے ہوئے تھے مگر ان کی اسٹیج پر موجودگی نے حاضرین کو اس قدر حیران ہ نہیں کیا جس قدر میاں منظور وٹو اور نوید قمر کی موجودگی عوام کی حیرانگی کا باعث بنی۔ عوام کی حیرانگی کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ اسٹیج پر بیٹھے ہوئے وہی وفاقی وزیر پانی و بجلی ہیں جنہوں نے پوری قوم کو اس بات پررضا مند اور قائل کرنے کی اپنی بھرپور سیاسی ،اخلاقی و تقرری کوشش کی کہ پاکستان کے اندر بجلی کی لاگت 17ہزار میگاواٹ ہے جبکہ پیدوار صرف 10ہزار700 میگا وارٹ ہے اس طرح شارٹ فال 6,300ہزار میگا وارٹ ہے جسے پورا کرنے کیلئے حکومت اپنا پورا زور لگا رہی ہے مگر حکومت کو مشکلات کا سامنا ہے وفاقی وزیر اپنے وزارتی تقرریوں میں ہزار دفعہ یہ بات کہہ چکے تھے کہ قوم بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے حکومتی آزمائش میں حکومت کا ساتھ دے اور بجلی کو کم از کم استعمال کرے یہی وجہ ہے تھی کہ پاکستان کے اندر بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ کے باعث تاجر طبقے کے علاوہ صنعتی شعبے کو اربوں روپے کا نقصان ہواپاکستان کے اندر کام کرنے والی کئی برس پرانے و قدیم صنعتی یونٹس بند ہو گئے پورا سندھ،کراچی ، لاہور ، بلوچستان اور سرحد کے علاوہ پورا کشمیر 12سے18گھنٹوں تک بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے دوچار رہا نتیجے کے طور پر جہاں کاروبار ی سطح پر لوگ کی ترقی کا گراف یکدم نیچے آگیا وہاں حکومت کو سالانہ کروڑوں روپے کا ٹیکس دینے والی صنعتی یونٹس بند ہونے کے بعد بھارت اور بنگلہ دیش منتقل ہو گئی مگر اس کے باوجود حکومت بجلی کے شارٹ فال کو دور نہ کر سکی اور یہ الزام عائد کر دیا کہ ماضی کی حکومتوں کی ناقص حکمت عملی کے باعث آج قو م کو بجلی کے بحران سے سامنا ہے اچانک میاں نواز شریف اور دیگر سیاسی جماعتیں پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان کرتی ہیں اور میاں نواز شریف دھرنے میں دیگر سیاسی جماعتوں کی شرکت کو دھرنے کی کامیابی قرار دیکر ابھی حکومت کیخلاف کچھ اعلان کرنے ہی باقی ہوتا ہے تو حکومت کی طرف سے بشمول وفاقی وزیر پانی و بجلی کی جانب اعلان کر دیا جاتا ہے کہ لوڈ شیڈنگ ختم کر دی گئی ہے اس خوش خبری کوسن کر پوری قوم خوشی سے جھوم اٹھتی ہے یہ اچانک6ہزار300 میگا وارٹ بجلی کا شارٹ فال ختم کیسے ہو گیا کہ متعلق عوام سر پر ہاتھ رکھ کر گہری ترین سوچوں میں گھم ہو جاتی ہے ملک کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا کر بجلی کی لوڈ شیڈنگ کو ختم کرنا ہی حکومت نے ضروری کیوں سمجھا؟ ملک کو معاشی ، صنعتی اور اقتصادی طور پر نڈھال اور بے بس کرکے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کو ختم کرنے کا اعلان حکومت کے کون سے مفاد کی بات تھی؟ اگر شارٹ فال اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے درمیان فاصلہ 6ہزار 3سو میگا وارٹ کی بجائے صرف ایک حکومتی اعلان کا تھا تو جمہوریت کے ان بدنصیب تین سالوں میں عوام کو لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے کیوں دو چارکیاگیا یقینا منگلا فورٹ کے مقام پر میرپور کے شہری وفاقی وزیر پانی و بجلی نوید قمرکی ہنستی، مسکراتی وہ تصویر جو پنڈال میں لگے بینر پر لگی ہوئی تھی کو دیکھنے کے بعد ان کے اصل چہرے کو دیکھ کر حیرانگی ہو ئی ہو گی کہ اس قدر جھوٹ در جھوٹ بولنے کے باوجود ان کے چہرے پر شرمندگی اور گھبراہٹ نام کی کوئی چیز نہیں رہتی کسر میاں منظور وٹو نے اپنے خطاب میںنکال گئے آخر میں چیف گیسٹ محترم یو سف رضا گیلانی کا خطاب تھا جس کی ایک بات یقینا معززین شہر کو بہت پسند آئی ہو گی کہ موجود حکومت نے اس قدر ترقیاتی منصوبے تکمیل کر لیئے ہیں کہ اگر صدر اور وزیر اعظم مل کر بھی افتتاح کرنا شروع کریں تو منصوبے ختم نہیں ہونگے اس ساری صورتحال کے بعد اندازہ لگانا انتہائی آسان ہے کہ پوری قوم بھیک مانگنے پرمجبور ہو چکی ہے اور سیکرٹریوں سے لیکروزیر اعظم تک ایک دوسرے کی تعریفیں کرکے محض وقت پورا کر رہے ہیںجبکہ وزیر اعظم گیلانی کو یہ بات کہنے میں آج بھی فخر ہے کہ ان کی حکومت کو ایسے ہی مدت پوری کرنے کا موقع فراہم کیا جس طرح ایک بیورو کریٹس کوجائے تعیناتی پر 3سال کیلئے مدت دی جاتی ہے،میجر سے لیکر چیف آف آرمی سٹاف اور عدلیہ کے آفیسران کو بھی اپنی اپنی جائے تعیناتی پر تین سال کام کرنے کی مدت دی جاتی ہے اور اس مدت کا تعین ان کا آئینی حق ہے اسی طرح جمہوریت کو بھی 5سال کی آئینی مدت کو مکمل ہونے کا وقت دیا جائے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اگروزیر اعظم پاکستان یہ بات میرپور کے لوگوں سے پوچھنے کی بجائے اپنے ضمیرسے پوچھتے تو بہتر ہو تا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Mumtaz Ali Khaksar
About the Author: Mumtaz Ali Khaksar Read More Articles by Mumtaz Ali Khaksar: 49 Articles with 34313 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.