دنیا خاموشی سے ایک بڑی کشمکش کی طرف بڑھ رہی ہے۔ چین اور
امریکہ کے درمیان براہ راست جنگ نہیں ہو رہی، مگر یہ دونوں طاقتیں ایک
دوسرے کے خلاف اقتصادی، عسکری اور سفارتی محاذ پر سرگرم ہیں۔ 20ویں صدی میں
امریکہ اور سوویت یونین کی سرد جنگ نے دنیا کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا
تھا، اور آج ایک بار پھر ویسی ہی صورتِ حال بنتی دکھائی دے رہی ہے۔
یہ تصادم صرف معیشت تک محدود نہیں، بلکہ اس میں ٹیکنالوجی، فوجی طاقت،
سفارتی اثر و رسوخ اور عالمی قیادت کا مسئلہ بھی شامل ہے۔ اس تناؤ کے عالمی
معیشت، سیاست اور ترقی پذیر ممالک پر کیا اثرات پڑ سکتے ہیں؟ اور سب سے بڑھ
کر پاکستان کہاں کھڑا ہے؟ آئیے، ان پہلوؤں کا جائزہ لیتے ہیں۔
معیشت کی جنگ
چین اور امریکہ کے درمیان سب سے بڑی کشمکش معیشت کے میدان میں نظر آتی ہے۔
2018 میں امریکہ نے چینی مصنوعات پر بھاری ٹیرف لگا دیے، جس کے جواب میں
چین نے بھی امریکی اشیا پر بھاری ڈیوٹیز عائد کر دیں۔ امریکہ چاہتا ہے کہ
چین کی بڑھتی ہوئی معیشتی طاقت کو روکا جائے، کیونکہ Belt and Road
Initiative (BRI) جیسے منصوبے چین کی عالمی سطح پر برتری کو مضبوط کر رہے
ہیں۔ CPEC (چین-پاکستان اقتصادی راہداری) اسی بڑی گیم کا ایک حصہ ہے، جس سے
پاکستان اور دیگر ممالک کو فوائد حاصل ہو رہے ہیں، مگر امریکہ اسے ایک خطرہ
سمجھتا ہے۔
ٹیکنالوجی کا میدان
ٹیکنالوجی اس جنگ کا ایک اور اہم محاذ ہے۔ امریکہ نے Huawei پر پابندیاں
لگائیں کیونکہ اسے خدشہ تھا کہ یہ کمپنی دنیا میں 5G نیٹ ورک پر اجارہ داری
قائم کر لے گی۔ اسی طرح، سیمی کنڈکٹرز اور چپ انڈسٹری میں بھی دونوں ممالک
کے درمیان سخت مقابلہ جاری ہے۔ امریکہ نے چین کو جدید چپس اور ٹیکنالوجی کی
فروخت پر پابندی لگا دی ہے۔ مصنوعی ذہانت (AI) اور Quantum Computing میں
سبقت لے جانے والا ملک مستقبل کی سپر پاور بن سکتا ہے، اور یہی اس تنازعے
کی ایک بڑی وجہ ہے۔
فوجی کشیدگی
دونوں ممالک عسکری طور پر بھی ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہیں۔ امریکہ
تائیوان کو چین کے خلاف استعمال کر رہا ہے، جبکہ چین واضح کر چکا ہے کہ وہ
تائیوان کو اپنی سرزمین کا حصہ سمجھتا ہے۔ جنوبی بحیرہ چین میں چین کے فوجی
اڈے اور وہاں امریکہ کی مداخلت اس کشیدگی کو مزید بڑھا رہی ہے۔ اسی مقصد کے
لیے امریکہ نے AUKUS اتحاد قائم کیا، جس میں آسٹریلیا اور برطانیہ شامل
ہیں، تاکہ بحرِ ہند اور بحرالکاہل میں چین کے بڑھتے اثر و رسوخ کو روکا جا
سکے۔
پاکستان کے لیے چیلنجز اور مواقع
پاکستان اس جنگ میں ایک نازک مقام پر کھڑا ہے۔ ایک طرف CPEC سے اسے بے پناہ
معاشی فوائد حاصل ہو رہے ہیں، تو دوسری طرف امریکہ دباؤ ڈال سکتا ہے کہ
پاکستان چین سے فاصلہ اختیار کرے۔ چین چاہے گا کہ پاکستان مکمل طور پر اس
کے ساتھ کھڑا ہو، لیکن پاکستان کو سفارتی مہارت کا مظاہرہ کرنا ہوگا تاکہ
وہ دونوں عالمی طاقتوں سے بہترین تعلقات قائم رکھے اور زیادہ سے زیادہ
فوائد حاصل کر سکے۔
کیا دنیا ایک نئے بحران کی طرف بڑھ رہی ہے؟
چین اور امریکہ کی یہ کشیدگی وقت کے ساتھ مزید شدت اختیار کر رہی ہے، اور
دنیا میں ایک نیا دو قطبی نظام ابھر رہا ہے، جہاں ممالک کو کسی ایک بلاک
میں شامل ہونا پڑے گا۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ تصادم مستقبل میں ایک کھلی جنگ
کی صورت اختیار کر سکتا ہے؟ کیا دنیا امریکہ کی بالادستی کے خاتمے کی طرف
بڑھ رہی ہے؟ اور کیا پاکستان اس بدلتے ہوئے عالمی منظرنامے میں اپنا ایک
مؤثر کردار ادا کر سکے گا؟
یہ وہ سوالات ہیں جو آنے والے وقت میں عالمی سیاست اور معیشت کی سمت طے
کریں گے۔ پاکستان کو دانشمندی اور محتاط حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا
تاکہ وہ اس بدلتی ہوئی دنیا میں ایک مضبوط اور مستحکم مقام حاصل کر سکے۔
|