زندگی ہمیشہ مجھے سوچنے پر مجبور کرتی رہی ہے، اور میری
سوچ کا سفر بے شمار تجربات سے گزرا ہے۔ 2011 میں، جب میں نارا کینال
پروجیکٹ پر بطور کنسلٹنٹ سروئیر کام کر رہا تھا، تو یہ میرے لیے ایک نیا
تجربہ تھا۔ چینی کمپنی کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا، جہاں میں نے پہلی بار
غیر ملکی انجینئرز کو قریب سے دیکھا۔ ابتدا میں، میں سمجھتا تھا کہ وہ ہم
سے زیادہ ذہین اور قابل ہوں گے، کیونکہ ان کے پاس جدید ٹیکنالوجی کے وہ
اوزار تھے جو ہمارے ملک میں عام نہیں تھے۔ لیکن وقت کے ساتھ میں نے محسوس
کیا کہ وہ صرف مشینوں کے غلام تھے۔
میری نظر میں، عقل اور تجربے کی طاقت ہر دور میں ٹیکنالوجی پر حاوی رہی ہے۔
چینی انجینئرز کے پاس جدید GPS، لیزر ڈیوائسز اور الیکٹرانک آلات تھے، لیکن
جب کوئی غیر متوقع مسئلہ آتا، تو وہ صرف مشینوں پر انحصار کرتے اور بے بس
ہوجاتے۔ اگر کوئی آلہ خراب ہو جاتا، تو ان کا کام رک جاتا۔ اس کے برعکس،
میرے پاس صرف قلم، کاغذ اور میری عقل کا خزانہ تھا۔ اگر ٹیپ نہ ہوتی، تو ہم
اپنے قدموں سے فاصلہ ناپ لیتے۔ اگر کیلکولیٹر دستیاب نہ ہوتا، تو ہم ذہنی
طور پر حساب لگا لیتے۔ میں حیران تھا کہ ہماری سوچ اور فہم ان کی جدید
مشینوں سے تیز تھی۔
میں نے محسوس کیا کہ ہمارے ملک میں بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے، لیکن وسائل کی
کمی کی وجہ سے ہم پیچھے رہ جاتے ہیں۔ جدید ترقی نے انسان کی عقل کو کمزور
کردیا ہے۔ مشینیں ہماری سہولت کے لیے بنائی گئی تھیں، مگر آج انسان ان کا
غلام بن چکا ہے۔ ماضی میں لوگ لاکھوں کے حساب کتاب زبانی کر لیتے تھے، میرے
گاؤں کے بزرگ کبھی کیلکولیٹر استعمال نہیں کرتے تھے، مگر آج معمولی جمع
تفریق کے لیے بھی موبائل نکالا جاتا ہے۔ اس لمحے مجھے شدت سے احساس ہوا کہ
مشین کا استعمال عقل کا متبادل نہیں ہو سکتا۔
میری زندگی کے اس تجربے نے مجھے سکھایا کہ مشینیں محض اوزار ہیں، اصل طاقت
انسان کی عقل اور تجربے میں ہے۔ وہ لوگ جو اپنی عقل پر بھروسہ کرتے ہیں، وہ
شاہین کی طرح پرواز کرتے ہیں، اور جو مشینوں پر انحصار کرتے ہیں، وہ روبوٹ
بن جاتے ہیں۔ میں نے چینی انجینئرز کے ساتھ کام کرتے ہوئے یہ حقیقت دیکھی
کہ وہ صرف مشینوں کے محتاج تھے، جبکہ میں اپنی سوچ، تجربے اور عقل کی بنیاد
پر فیصلے کرتا تھا۔
زندگی نے مجھے یہ سکھایا کہ عقل پر بھروسہ کرنے والے ہی اصل حکمران ہوتے
ہیں۔ ٹیکنالوجی جتنی بھی ترقی کر لے، وہ انسانی سوچ اور تخلیقی صلاحیت کی
جگہ نہیں لے سکتی۔ مشینیں صرف وہی کر سکتی ہیں جو انہیں سکھایا جائے، لیکن
انسان اپنی عقل سے ناممکن کو ممکن بنا سکتا ہے۔
میرا فلسفہ یہی ہے کہ جو شخص اپنی عقل اور تجربے پر بھروسہ کرے، وہ کبھی
کسی کا غلام نہیں بن سکتا۔ دنیا کی اصل ترقی مشینوں میں نہیں، بلکہ انسان
کے سوچنے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت میں ہے۔ آج کا نوجوان ٹیکنالوجی کی
آسانیوں میں الجھ چکا ہے، لیکن میرا پیغام یہی ہے کہ اپنی عقل کو استعمال
کرنا سیکھو۔ مشینوں پر نہیں، بلکہ اپنی ذہانت اور فہم پر اعتماد کرو۔
زندگی کا اصل راز مشینوں کی غلامی میں نہیں، بلکہ عقل کی آزادی میں پوشیدہ
ہے۔
|