آرٹفیشل انٹیلیجنس اور بچوں کی ذہانت کا مستقبل
(Dr Zahoor Ahmed Danish, karachi)
آرٹفیشل انٹیلیجنس اور بچوں کی ذہانت کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میں اپنے بچوں کودیکھتاہوں کچھ عرصے سے میں تشویش کا شکارہوں کہ جب بھی انھیں کوئی عبارت لکھنے ،کسی لفظ کا اسپیلنگ ،کوئی جنرل نالج کی باتیں کریں تو وہ جواب دینے کے لیے موبائل کی جانب ہاتھ بڑھاتے ہیں ۔میٹایا چیٹ جی پی ٹی پر پرامٹ لکھ کر اپنے مسئلے کا حل تلاش کرتے ہیں ۔اس مزاج نے میں کچھ تشوش میں ڈالا۔میں سوچنے پر مجبورہوگیاکہ ہمارے بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں کا آخر مستقبل کیاہوگا۔جس تیزی سے یہ ٹیکنالوجی پر انحصار کررہے ہیں اور اپنی ذہانت کو استعمال کرہی نہیں رہے ۔چنانچہ اِسی ضرورت کے پیش نظر یہ تحریر آپ قارئین کے لیے لکھنا ضرورسمجھا۔تاکہ آپ کی توجہ بھی دلائی جاسکے نیز اس ضمن میں حل پیش کیاجاسکے ۔ قارئین ۔ انسان کی فطرت میں جستجو، دریافت، اور ترقی کا عنصر ہمیشہ سے موجود رہا ہے۔ آج کا دور ٹیکنالوجی کی حیرت انگیز ترقی کا دور ہے، جہاں مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) نے زندگی کے ہر پہلو میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ مشینیں خود سیکھ رہی ہیں، سوچ رہی ہیں، اور ہمارے فیصلوں میں مدد کر رہی ہیں۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا مصنوعی ذہانت بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دے رہی ہے یا ان کی سوچنے اور تخلیق کرنے کی قوت کو کمزور کر رہی ہے؟ یہ مضمون بچوں کی تخلیقی نشوونما پر مصنوعی ذہانت کے مثبت اور منفی اثرات کا جائزہ لے گا اور اس حوالے سے اسلامی نقطۂ نظر اور والدین کے لیے مفید تجاویز بھی پیش کرے گا۔ مصنوعی ذہانت اور بچوں کا ذہنی ارتقاء آج کے بچے پیدائشی طور پر ڈیجیٹل دنیا سے جڑے ہوئے ہیں۔ ChatGPT، Siri، Alexa، اور Google Assistant جیسے AI ٹولز نے بچوں کی روزمرہ زندگی کو آسان بنا دیا ہے۔ وہ ایک سوال پوچھتے ہیں، اور چند سیکنڈز میں جواب ان کے سامنے ہوتا ہے۔ لیکن اس کا ایک منفی پہلو یہ ہے کہ بچے خود سے سوچنے، تحقیق کرنے اور مسائل حل کرنے کی عادت سے محروم ہو سکتے ہیں۔ AI کے ذریعے بچوں کو درج ذیل فوائد حاصل ہو رہے ہیں: جدید سیکھنے کے ذرائع: AI کی مدد سے بچے اپنی عمر اور دلچسپی کے مطابق نئے سیکھنے کے طریقے اپنا رہے ہیں، جیسے Interactive Learning Apps، 3D Simulations، اور Virtual Reality Tools۔ تخلیقی سرگرمیوں میں اضافہ: AI ٹولز بچوں کو کہانیاں بنانے، تصاویر ڈیزائن کرنے، اور اینیمیشن تخلیق کرنے میں مدد دے رہے ہیں، جو ان کے تخلیقی ذہن کو نئی جہتیں دے سکتا ہے۔ متعدد زبانوں میں مہارت: AI-based language translation tools کے ذریعے بچے مختلف زبانیں سیکھ سکتے ہیں اور دنیا کے ساتھ بہتر طور پر جُڑ سکتے ہیں۔ لیکن ساتھ ہی کچھ منفی اثرات بھی سامنے آ رہے ہیں: خود سے سوچنے کی عادت میں کمی: جب ہر سوال کا جواب فوراً دستیاب ہو، تو بچوں میں تحقیق اور تخلیقی طور پر سوچنے کی صلاحیت کمزور پڑ سکتی ہے۔ مشینی انحصار: بچوں کا AI پر بہت زیادہ انحصار انہیں عملی مسائل حل کرنے میں سست اور غیر ذمہ دار بنا سکتا ہے۔ اسلامی اور اخلاقی اقدار پر اثرات: بعض AI-based applications غیر اسلامی نظریات کو فروغ دے سکتی ہیں، جو بچوں کی دینی تربیت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ کیا AI بچوں کو تخلیقی بنا سکتا ہے؟ ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ AI صرف ایک آلہ (Tool) ہے، یہ انسان کی تخلیقی صلاحیتوں کو مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتا، لیکن اگر غلط طریقے سے استعمال کیا جائے تو یہ تخلیقی سوچ میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔ اگر ہم AI کو ایک مددگار کے طور پر استعمال کریں، نہ کہ ایک متبادل کے طور پر، تو یہ بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں میں حیرت انگیز اضافہ کر سکتا ہے۔ مثال کے طور پر: 🔹 AI-based Storytelling: بچے AI کی مدد سے کہانیاں لکھ سکتے ہیں اور پھر اپنی تخلیقی سوچ سے ان کہانیوں کو مزید دلچسپ بنا سکتے ہیں۔ 🔹 AI-assisted Art & Animation: بچے AI Tools کے ذریعے خوبصورت تصویریں بنا سکتے ہیں، لیکن اصل تخلیقی کام وہ خود کریں۔ 🔹 AI in Islamic Learning: AI کی مدد سے بچے قرآنی کہانیاں، اسلامی تاریخ اور دینی علوم کو دلچسپ انداز میں سیکھ سکتے ہیں۔
اسلامی نقطۂ نظر اور والدین کے لیے رہنمائی اسلام ہمیں علم و تحقیق کی ترغیب دیتا ہے، لیکن ساتھ ہی خود اعتمادی، خود انحصاری، اور غور و فکر کی بھی تاکید کرتا ہے۔ والدین اور اساتذہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ AI کو بچوں کی تربیت میں اعتدال کے ساتھ استعمال کریں۔ بچوں کو AI کا متوازن استعمال سکھائیں۔ ہر سوال کے لیے مشین پر بھروسہ کرنے کے بجائے، انہیں خود تحقیق کرنے اور کتابوں سے علم حاصل کرنے کی ترغیب دیں۔ اخلاقی اور دینی نگرانی رکھیں۔ بچوں کو AI-based مواد تک غیر محدود رسائی نہ دیں بلکہ ان کی سرگرمیوں کی نگرانی کریں۔ AI کو تخلیقی سرگرمیوں کے لیے استعمال کریں۔ جیسے کہ بچوں کو قرآنی کہانیاں تخلیق کرنے، اسلامی شاعری لکھنے، یا اپنے خیالات کو فنکارانہ انداز میں پیش کرنے کی ترغیب دیں۔ قارئینـ مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے استعمال پر دانشمندانہ سوچ اختیار کرنا نہایت ضروری ہے۔ AI محض ایک آلہ ہے، جو ذہین افراد کے ہاتھ میں ترقی اور غافل افراد کے لیے انحصار بن سکتا ہے۔ درج ذیل حکمت بھری باتیں بچوں کی تعلیم و تربیت، تخلیقی صلاحیتوں، اور AI کے مثبت و منفی پہلوؤں کے حوالے سے نہایت اہم ہیں: علم اور حکمت کا فرق “مشین معلومات دیتی ہے، لیکن حکمت نہیں!” AI بچوں کو فوری معلومات فراہم کر سکتا ہے، مگر حکمت اور تدبر صرف غور و فکر، تجربے، اور اسلامی تعلیمات سے حاصل ہوتے ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو سوچنے، سوالات کرنے، اور خود نتائج نکالنے کی ترغیب دیں، بجائے اس کے کہ وہ ہر بات کا جواب ChatGPT یا Google سے حاصل کریں۔ تحقیق اور جستجو کی عادت “تیز رفتار معلومات کا مطلب ضروری نہیں کہ علم میں اضافہ بھی ہو!” آج کا بچہ اگر کسی سوال کا جواب نہیں جانتا تو فوراً AI ٹولز کا استعمال کرتا ہے، مگر تحقیق، مطالعہ، اور غور و فکر کے بغیر علم کا حقیقی نور حاصل نہیں ہو سکتا۔ قرآن بھی ہمیں تدبر اور تفکر کی دعوت دیتا ہے:”اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ ۚ” (کیا یہ لوگ قرآن میں غور و فکر نہیں کرتے؟) – (النساء: 82) بچوں کو خود تحقیق کرنے، کتابیں پڑھنے، اور اساتذہ سے سوالات کرنے کی ترغیب دی جائے تاکہ ان کی علمی بنیاد مضبوط ہو۔ خود اعتمادی اور خود انحصاری “جو بچہ AI پر انحصار کرے گا، وہ مشکل وقت میں خود فیصلہ کرنے کے قابل نہ ہوگا!” AI اگرچہ آسانیاں فراہم کرتا ہے، مگر بچوں کو سکھائیں کہ وہ اپنے فیصلے خود کریں، خود مسائل حل کریں، اور اپنی عقل کا استعمال کریں۔ زندگی کی سب سے بڑی کامیابی خود سوچنے اور اپنے نظریات پر کھڑا ہونے میں ہے۔ اسلامی اور اخلاقی اقدار کی پاسداری “AI ٹیکنالوجی مفید بھی ہو سکتی ہے اور نقصان دہ بھی، اصل چیز نیت اور طریقہ کار ہے!” مصنوعی ذہانت کا استعمال ہمیشہ اخلاقی اور دینی حدود میں رہ کر کرنا چاہیے۔ AI بچوں کو اگر دینی علوم، نعت خوانی، قرآنی قصے، اور اسلامی تاریخ سکھانے میں مدد دے، تو یہ ایک مثبت پہلو ہوگا۔ لیکن اگر یہ وقت ضائع کرنے، غیر ضروری تفریح، یا اسلامی اقدار سے دوری کا باعث بنے، تو یہ نقصان دہ ہوگا۔ بے شک، سب سے بہترین علم وہ ہے جو نفع دے! . AI بطور مددگار، نہ کہ متبادل “AI ایک بہترین مددگار ہے، لیکن ایک برا رہنما!” AI کو محض ایک ٹول کے طور پر استعمال کریں، مگر تخلیق، سوچ، اور فیصلے بچوں پر چھوڑ دیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو AI کی مکمل آزادی دینے کے بجائے انہیں صحیح اور غلط میں فرق سکھائیں، اور AI کے غلط استعمال سے آگاہ کریں۔ بچوں میں تجسس اور سوالات کی عادت پیدا کریں “وہی قوم ترقی کرتی ہے جو سوالات کرتی ہے!” AI نے معلومات آسان کر دی ہے، مگر سوچنے، سوالات کرنے، اور تجسس پیدا کرنے کی عادت نہ چھوٹے۔ بچے جب بھی کوئی سوال کریں، تو والدین یا اساتذہ انہیں فوراً جواب دینے کے بجائے یہ کہیں: “تم خود اس کا جواب کیسے نکال سکتے ہو؟” “کیا قرآن و حدیث میں اس بارے میں کوئی رہنمائی ملتی ہے؟” “اگر AI غلط جواب دے تو تمہیں کیسے معلوم ہوگا؟” یہ طریقہ کار بچوں کو عقلی اور منطقی سوچ کی طرف لے کر جائے گا اور وہ صرف AI پر انحصار کرنے کے بجائے خود تحقیق کریں گے۔ تربیت میں اعتدال: جدیدیت اور روایات کا امتزاج “نہ تو ہر نئی چیز بری ہوتی ہے، اور نہ ہر پرانی چیز بیکار!” AI کا استعمال روکنا ممکن نہیں، مگر والدین بچوں کو ٹیکنالوجی کے مثبت اور منفی اثرات سے آگاہ کریں۔ AI کو قرآن، نعت، اور اسلامی تعلیمات کے لیے استعمال کریں۔ AI-assisted learning tools سے بچوں کو ریاضی، سائنس، اور زبانیں سکھائیں۔ AI پر مکمل انحصار کر کے کتابوں، تحقیق، اور اساتذہ سے سیکھنے کا عمل ختم نہ کریں۔ مصنوعی ذہانت کے ذریعے بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں کا فروغ اگر AI کا صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے، تو یہ بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو بڑھا سکتا ہے، جیسے: ڈیجیٹل آرٹ: AI tools کے ذریعے بچوں کو ڈرائنگ اور تخلیقی ڈیزائن سکھائیں۔ کہانیاں لکھنا: AI-assisted کہانیوں سے بچوں کو خود تخلیق کرنے کی ترغیب دیں۔ اینیمیشن اور ویڈیوز: AI-based animation tools کے ذریعے بچوں کو اسلامی کارٹون بنانے کا موقع دیں۔ قرآنی قصے: AI کی مدد سے بچوں کو دلچسپ انداز میں اسلامی تاریخ سکھائیں۔ قارئین: AI ایک زبردست سہولت ہے، مگر یہ تخلیقی سوچ کا متبادل نہیں! والدین اور اساتذہ کو AI کے فوائد اور نقصانات کا علم ہونا چاہیے! AI کا استعمال ہمیشہ اعتدال، عقل، اور دینی رہنمائی کے تحت ہونا چاہیے! بچوں کی اصل تربیت ٹیکنالوجی نہیں، بلکہ والدین کی محبت اور اساتذہ کی محنت سے ہوگی! اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی نسلوں کی تربیت ایسے انداز میں کرنے کی توفیق عطا فرمائے کہ وہ جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ بھی اٹھائیں اور اسلامی اصولوں پر بھی قائم رہیں۔ آمین!
|