خوشی اور غم کے ساتھی انسانی روبوٹس

جی ہاں ، ایسے روبوٹس جو بالکل انسانوں کی طرح جذبات رکھتے ہوں ، یہ کہنے میں تو کافی غیر حقیقی لگتا ہے لیکن چینی ماہرین اس حوالے سے بھرپور کوشش کر رہے ہیں کہ انسان نما روبوٹس میں جذباتی صلاحیتیں لائی جائیں اور انہیں معاشرے میں بہتر طور پر ضم کیا جائے۔

چینی انجینئرز اس پیچیدہ چیلنج کو پورا کرنے کی خاطر انسان نما روبوٹس کی نئی نسل کو مزید حقیقی بنانے کے لیے بڑے اقدامات پر تیزی سے کام کر رہے ہیں۔ ان کا ہدف نہ صرف روبوٹس کی جسمانی حرکات کو انسانوں جیسا بنانا ہے، بلکہ ان میں گہری جذباتی سمجھ بوجھ پیدا کرنا بھی ہے، تاکہ یہ مشینیں انسانوں کے ساتھ بہتر تعلق قائم کر سکیں۔

یہ پیش رفت ظاہر کرتی ہے کہ چین کی ٹیکنالوجی صنعت تیزی سے ترقی کر رہی ہے، جہاں لچکدار انسان نما روبوٹس نہ صرف مہارت میں اضافہ کر رہے ہیں، بلکہ ان کی حرکات اور استعمال کے دائرہ کار کو بھی وسیع کیا جا رہا ہے۔ ان میں سے ایک روبوٹ، جس کی اونچائی 138 سینٹی میٹر اور وزن 40 کلوگرام کے قریب ہے، حال ہی میں چین کے ٹیکنالوجی ہب شینزین میں عوامی مقامات پر آزمائشی طور پر پیش کیا گیا۔ یہ روبوٹ مسلسل چار گھنٹے تک چلنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اسے ایک مقامی ٹیکنالوجی اسٹارٹ اپ کی جانب سے تیار کیا گیا ہے۔

ڈویلپرز کا کہنا ہے کہ اب تک کی کوششیں زیادہ تر روبوٹ کی جسمانی ساخت کو بہتر بنانے پر مرکوز تھیں، لیکن اب ان کا زور "جذباتی خصوصیات" پر ہے۔ کمپنی کے بانی کے مطابق، "یہ محض ایک مشین نہیں ہونی چاہیے، بلکہ اسے انسان کی طرح محسوس کرنا چاہیے۔ مستقبل قریب میں یہ کوشش بھی کی جا رہی ہے کہ یہ روبوٹ خوشی اور غم کو سمجھ سکیں۔ چینی ماہرین تین سال کے اندر اسے حقیقت بنانے کی توقع رکھتے ہیں۔یہ انسان نما روبوٹ ایسا ہو گا کہ جب آپ اس سے بات کریں گے، تو آپ کو یہ محسوس ہو گا آپ واقعی کسی جیتے حاگتے اور احساسات رکھنے والے انسان سے محو گفتگو ہیں ۔

روبوٹس کی تیاری میں شامل چینی ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ انسانی چال چلن کی نقل کرتے ہوئے روبوٹس کے حوالے سے توانائی کی بچت کرنے والی ٹیکنالوجی پر کام کیا جا رہا ہے۔ مثال کے طور پر، گھٹنوں کو سیدھا رکھ کر چلنے والا روبوٹ، جو انسانی انداز کی نقل کرتا ہے، زیادہ موثر طریقے سے کام کر سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق، "گھٹنے موڑ کر چلنے سے توانائی ضائع ہوتی ہے، جبکہ سیدھے گھٹنوں کے ساتھ چلنے پر ہڈیاں وزن کو سنبھال لیتی ہیں۔"

حال ہی میں جاری کردہ ایک ویڈیو میں اس روبوٹ نے ایک خطرناک فرنٹ فلپ کرکے دنیا بھر میں توجہ حاصل کی، جو اس کی بہتر ہوتی ہوئی جسمانی صلاحیتوں کا ثبوت تھا۔ ڈویلپرز کے مطابق، اس کارنامے کو انجام دینے کے لیے روبوٹ کو محض دس دن کی تربیت درکار تھی۔ کمپنی کے شریک بانی نے بتایا کہ "طاقتور جوڑوں اور جدید کنٹرول سسٹمز نے اس کی حرکات کو ممکن بنایا ہے۔ اس حوالے سے ڈویلپر "ری انفورسمنٹ لرننگ" اور "امٹیشن لرننگ" جیسی ٹیکنالوجیز استعمال کر رہے ہیں، جو ترقی کے عمل کو تیز کر رہی ہیں۔

اس وقت یہ روبوٹ 15 ہزار امریکی ڈالر میں دستیاب ہے، جسے آفات زدہ علاقوں میں مدد، آگ بجھانے، یا ریسکیو آپریشنز جیسے کاموں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، ڈویلپرز کا اصل ہدف انسانوں کے ساتھ گہرا جذباتی تعلق قائم کرنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ "ایک انسان نما روبوٹ کو انسانوں کے ساتھ جذباتی رابطہ رکھنا چاہیے۔ یہی وہ مقام ہے جہاں ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے اس میں روح پھونک دی ہے۔"

وسیع تناظر میں چین میں انسان نما روبوٹس کے شعبے میں تیزی سے جاری ترقی یہ بتاتی ہے کہ جلد ہی ایسے روبوٹس ہمارے روزمرہ کے ساتھی بن سکتے ہیں، جو نہ صرف کاموں میں مدد کریں گے، بلکہ ہماری کیفیات کو سمجھنے والے دوست بھی ہوں گے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1433 Articles with 726395 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More