اسلم ہوشیار نام کا ایک لڑکا تھا، مگر وہ نام کا ہی
ہوشیار تھا، حقیقت میں بہت ہی سست اور کاہل تھا۔ خاص طور پر اسکول جانے کے
معاملے میں تو اس کے بہانے ختم ہی نہیں ہوتے تھے۔
ایک دن صبح امی نے جگایا، تو اسلم ہوشیار نے آنکھیں بند کر کے کہا، "امی،
میں اسکول نہیں جا سکتا۔ میری ناک میں مکھی گھس گئی تھی، اور میں ساری رات
اسے نکالنے کی کوشش کرتا رہا۔ اب میں بہت تھک گیا ہوں۔" امی نے گھور کر
دیکھا، "ناک بالکل ٹھیک ہے، اٹھو اور اسکول جاؤ۔"
دوسرے دن وہ پھر لیٹا رہا۔ ابو نے آ کر پوچھا، "اسلم ہوشیار، تم ابھی تک
بستر میں کیوں ہو؟" اسلم ہوشیار نے سستی سے کہا، "ابو، کل میں نے اتنا
زیادہ ہوم ورک کیا کہ میرا ہاتھ فریج میں جم گیا تھا۔ اب ہاتھ اکڑ گیا ہے،
میں پینسل کیسے پکڑوں گا؟" ابو ہنس پڑے اور کہا، "ہاتھ باندھ کر نہیں، پاؤں
سے چلو!"
تیسرے دن اسلم ہوشیار نے بہانہ بنایا، "امی، میں اسکول نہیں جا سکتا،
کیونکہ میرا جوتا بلی لے گئی ہے۔" امی نے فوراً دوسرے جوتے نکال دیے اور
کہا، "یہ لو، اب بہانہ ختم!"
چوتھے دن اسلم ہوشیار نے سوچا کہ آج ایسا بہانہ بناؤں کہ سب حیران رہ
جائیں۔ اس نے امی سے کہا، "امی، رات کو چاندنی اتنی زیادہ تھی کہ میری
آنکھیں روشنی سے جل گئیں، اب میں کچھ دیکھ نہیں سکتا!" امی نے فوراً ایک
کالا چشمہ پہنا دیا اور بولیں، "لو، اب اسکول جاؤ!"
پانچویں دن اسلم ہوشیار نے کہا، "ابو، میرے پیٹ میں ایسا درد ہو رہا ہے
جیسے میرے اندر کوئی چھوٹا سا ڈریگن رہ رہا ہو اور آگ برسا رہا ہو!" ابو نے
کہا، "چلو ڈاکٹر کے پاس چلتے ہیں۔" اسلم ہوشیار گھبرا گیا اور بولا، "نہیں
نہیں! تھوڑی دیر میں ٹھیک ہو جائے گا!"
چھٹے دن اس نے نیا بہانہ تراشا، "امی، میرا بیگ بولنے لگا ہے! وہ کہہ رہا
ہے کہ آج چھٹی کرو!" امی نے مسکرا کر کہا، "واہ! تو پھر اسے ساتھ لے جاؤ،
استاد جی بھی سننا چاہیں گے!"
ایک دن استاد جی کو بھی اسلم ہوشیار کی بہانوں کی کہانیاں پتا چل گئیں۔ جب
اسلم ہوشیار نے اسکول پہنچ کر کہا، "سر، آج میری کتابیں کبوتر لے گیا تھا،
اس لیے ہوم ورک نہیں کر سکا!" استاد جی نے مسکرا کر کہا، "کوئی بات نہیں،
کل میں تمہیں ایک اُڑنے والی کاپی دوں گا تاکہ کبوتر خود تمہارا ہوم ورک کر
لے!"
سب بچے زور زور سے ہنسنے لگے، اور اسلم ہوشیار کو سمجھ آ گئی کہ اب بہانے
بنانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ اسی دن سے اس نے اسکول جانے کی عادت بنا لی، مگر
کبھی کبھار ایک آدھ بہانہ پھر بھی آزما لیتا تھا!
|