ذوالفقار علی بخاری کا شمار اردو ادب کے اُن نازک مزاج،
لطیف حس اور وسیع المشرب مصنفین میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی زندگی کی شعوری
گہرائیوں کو قرطاس پر اس سلیقے سے منتقل کیا کہ قاری اُن کے جملوں میں اپنی
پرچھائیاں تلاش کرتا پھرتا ہے۔ کٹی پتنگ ایسا ہی ایک نثری ڈراما ہے جو محبت
کے فریب میں لپٹی انسانی کمزوریوں، سماجی تضادات، اور جذباتی ناپختگی کا
بھرپور عکاس ہے۔ اس تصنیف میں بخاری صاحب نے جس انداز سے محبت کو موضوع
بنایا ہے، وہ نہ صرف اُن کے فکری افق کی وسعت کا پتا دیتا ہے بلکہ مشرقی
طرزِ معاشرت اور محاوراتی نزاکت کو بھی زندہ رکھتا ہے۔
کٹی پتنگ درحقیقت انسانی فطرت کی اس کمزوری کی تمثیل ہے جہاں جذباتی
وابستگیاں عقل کے مقابل آ کھڑی ہوتی ہیں، اور نوجوانی کی محبت محض خوبصورت
فریب بن کر رہ جاتی ہے۔ ذوالفقار بخاری نے نہایت نفاست سے دکھایا ہے کہ
شادی سے قبل کی محبتیں اکثر وہم و گمان کا کھیل ہوتی ہیں، جن کا حقیقت سے
کم اور خوابوں سے زیادہ تعلق ہوتا ہے۔ اور یوں یہ محبتیں کٹی پتنگ کی مانند
ہوا میں اُڑتی ہیں، بلاسمت، بےوزن اور انجام سے عاری۔
"شادی سے پہلے تو محبت محض سراب ہوتی ہے"— یہ جملہ بخاری صاحب کے اس ڈرامے
کے مرکزی خیال کو تقویت دیتا ہے۔ کتاب میں کئی کردار ایسے دکھائے گئے ہیں
جو تعلیمی اداروں میں، دفتر کے ماحول میں یا کسی سماجی تقریب کے دوران ایک
دوسرے سے متعارف ہوتے ہیں، اور چند خوشگوار لمحوں کو عمر بھر کا رشتہ سمجھ
بیٹھتے ہیں۔ مگر جب شادی کا حقیقی بندھن آتا ہے تو یہ محبتیں امتحان میں
فیل ہو جاتی ہیں۔ بخاری صاحب نے ان جذباتی لغزشوں کو طنز و مزاح کے ساتھ
پیش کیا ہے جو قاری کو ہنسا کر رُلا دیتی ہیں۔
ڈرامے کے کردار کسی فرضی دُنیا سے نہیں آئے، وہ ہمارے آس پاس کے وہی نوجوان
ہیں جو کالج اور یونیورسٹی کے ماحول میں ہر مسکراہٹ کو دعوتِ محبت سمجھ
بیٹھتے ہیں۔ بخاری صاحب نے نہایت نفاست سے اس ماحول کی عکاسی کی ہے جہاں
لڑکی کا ہنسنا، لڑکے کا کتاب تھام کر انتظار کرنا، مشترکہ پروجیکٹس پر کام
کرنا، سب کچھ محبت کی جھوٹی فضا پیدا کرتا ہے۔ اور یوں ہر تعلیم گاہ میں
"محبت کا سراب" جنم لیتا ہے، جو بعدازاں دل شکنیوں، بداعتمادیوں اور
افسردگیوں کا سبب بنتا ہے۔
کتاب میں مصنف نے خاص طور پر اُن نوجوانوں کو آڑے ہاتھوں لیا ہے جو کام کے
دوران ساتھ گزارے گئے وقت کو محبت کا نام دے بیٹھتے ہیں۔ ذوالفقار بخاری کے
بقول، "بعض اوقات ہم کام کے سلسلے میں ساتھ ہوتے تو کچھ بے وقوف اسے محبت
سمجھ لیتے"—یہ چیز عہدِ حاضر کے اُس فکری انتشار کی بھرپور نشاندہی کرتی ہے
جس میں جذباتی وابستگی کو عقل پر ترجیح دے دی جاتی ہے۔ مصنف کا ماننا ہے کہ
ایک ساتھ گزارا گیا وقت ضروری نہیں کہ دلوں کا رشتہ بن جائے، اور یہ کہ
پسندیدگی کو محبت سمجھنا ایک جذباتی غلط فہمی ہے۔
ڈرامے میں بخاری صاحب نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ "محبت اور پسندیدگی میں بڑا
فرق ہوتا ہے"۔ محبت وہ ہے جو امتحان سے گزرے، حالات کی تپش جھیلے، وقت کی
ضربیں سہے اور تب جا کر اپنے خالص وجود میں سامنے آئے۔ جبکہ پسندیدگی محض
لمحاتی تاثر کا نام ہے، جو کسی خوش لباسی، حسین چہرے یا دلکش انداز سے پیدا
ہو جاتا ہے، اور وقت کے ساتھ ماند پڑ جاتا ہے۔
ایک اور اہم نکتہ جو کٹی پتنگ کو معاشرتی اعتبار سے اہم بناتا ہے، وہ یہ ہے
کہ شادی کے بعد ماضی کی بے وقوفیوں کو یاد رکھنے کی بجائے انہیں دفن کر
دینا چاہیے۔ یہ ازدواجی زندگی کے استحکام کا راز بھی ہے۔ ماضی کی پرچھائیاں
اگر دل میں باقی رہیں تو حال کی خوشیوں پر سائے ڈال دیتی ہیں۔
ذوالفقار بخاری کی زبان دانی، محاوروں کا چناؤ اور مشرقی تہذیب کا اثر ہر
صفحے پر جھلکتا ہے۔ اُن کا اسلوب رواں، نرماہٹ سے بھرپور اور جملہ بندی
نہایت نفیس ہے۔ کہیں کہیں طنز ایسا ہوتا ہے کہ قاری کو اپنی ہی زندگی کا
آئینہ نظر آنے لگتا ہے، اور ہنسی کے ساتھ شرمندگی کا پہلو بھی نکلتا ہے۔
کٹی پتنگ نوجوان نسل کے اُس ذہنی المیے کا آئینہ ہے جہاں تعلیم کے مراکز
میں علم کی بجائے محبت کے افسانے تراشے جاتے ہیں۔ ذوالفقار بخاری نے اس
فکری زوال کو بھی بڑی خوبی سے قلم بند کیا ہے کہ ہر کالج اور یونیورسٹی میں
محبت کیوں کھیل جاتی ہے؟ کیوں ہر نوجوان اپنی زندگی کا سب سے قیمتی وقت ان
فضول جذبات میں ضائع کر بیٹھتا ہے؟ کیوں یہ "سراب" اُسے اصل منزل سے ہٹا کر
ایک غیر حقیقی دُنیا میں لے جاتا ہے؟
ڈرامے کی سب سے بڑی خوبی اس کا انجام ہے، جو جذباتی بے یقینی کے بادل چھا
جانے کے بعد بھی قاری کو سبق دے کر رخصت کرتا ہے۔ محبت اگر سمجھداری، وقت
اور حالات کے ترازو پر تولی جائے تو زندگی سنور سکتی ہے، ورنہ وہ محض ایک
"کٹی پتنگ" ہے—جو نہ بلندیوں کو چھو سکتی ہے، نہ کسی ہاتھ میں دوبارہ آ
سکتی ہے۔
کٹی پتنگ وہ فکری آئینہ ہے جو ہر نوجوان کو اپنے جذبات کے عکس دکھاتا ہے۔
یہ کتاب نہ صرف محبت کے فریب کو بے نقاب کرتی ہے بلکہ ہمارے تعلیمی نظام،
سماجی روایت، اور ازدواجی زندگی میں در آنے والی غلط فہمیوں کی جڑوں کو بھی
کاٹتی ہے۔ بخاری صاحب کی تحریر ہر اُس قاری کے لیے ہے جو محبت کے نام پر
جذباتی تماشے کو زندگی کا مرکز بنانا چاہتا ہے۔ یہ کتاب بتاتی ہے کہ محبت
اگر عقل و فہم کے بغیر ہو تو صرف دھوکہ ہے، اور اگر دل و دماغ کے توازن سے
کی جائے تو زندگی کا سب سے حسین تجربہ بن سکتی ہے۔ یہ خوبصورت کتاب سرائے
اردو پبلیکیشن سیالکوٹ سے شائع ہوئی ہے۔ خوبصورت گیٹ اپ کے ساتھ شائع شدہ
یہ کتاب آپ مصنف اور ادارے سے رابطہ کر کے منگوا سکتے ہیں۔۔
رابطہ نمبر 03338631428
|