عالمی ادیب اطفال اردو ڈائریکٹری.۔حصہ سوم
(Zulfiqar Ali Bukhari, Islamabad)
|
ازقلم: ذوالفقار علی بخاری
سرائے اردو پبلی کیشن،سیالکوٹ نے 2024میں عالمی ادیب اطفال اردو ڈائریکٹری کے دو حصے منظرعام پر لا کر کئی احباب کو حیران کیا۔ برصغیر کے نامور ادیب، شاعر، نقاد و مترجم خان حسنین عاقب اِس ڈائریکٹری کو کچھ اورانداز سے دیکھتے ہیں۔ آپ اپنے مضمون”عالمی ادیب اطفال ڈائریکٹری: معاصر ادبی حوالہ“ میں لکھتے ہیں: ”اس اختلافی بحث سے قطع نظر کہ یہ ڈائریکٹری اپنی نوعیت کی اولین ڈائریکٹری ہے یا نہیں، اسے ایک اہم پیشرفت کے طور پر ضرور دیکھا جانا چاہیے۔ اس میں بھی کوئی دو رائے نہیں کہ یہ ڈائریکٹری ایک حوالے کی چیز ہے۔ اس سے پہلے بھی جو کام ہوا ہے،وہ بھی حوالے کی چیز ہے اور اب جو کام ہوا ہے،یہ بھی ایک مستند ادبی حوالے کی چیز ہے۔ اس ڈائریکٹری کے مرتبین فاکہہ قمر اور ذوالفقار علی بخاری خود اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ جہاں کہیں ہمیں گنجائش محسوس ہوگی اور احباب مشورہ دیں گے، ہم اس ڈائریکٹری کی اگلی جلد کو مزید بہتر بنائیں گے۔ اپنی جانب سے میں انہیں مبارکباد دیتا ہوں اور یہ تجویز بھی پیش کرتا ہوں جس کے بارے میں مجھے یقین ہے کہ اگر یہ دونوں مرتبین یا ان کا ادارہ یا ان کے احباب یا وہ تمام لوگ جو میری اس تحریر کو پڑھ رہے ہیں، اس پر توجہ دیں اور اس تجویز کو رو بہ عمل لائیں تو یقیناً ادب اطفال کے حوالے سے ایک تاریخ ساز کام انجام پائے گا جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ میری تجویز یہ ہے کہ اس ڈائریکٹری کو بنیاد بناکر بچوں کے ادب کا انسائیکلوپیڈیا کی تدوین کی سمت پیش رفت کی جائے یا پھر اس ڈائریکٹری کو ہی انسائیکلوپیڈیا کا روپ دیا جائے تو ایک نہایت وقیع ادبی کام انجام پائے گا۔ کیونکہ میرے محدود علم کی حد تک اس نوعیت کی کوئی چیز تاحال موجود نہیں ہے۔“ انصاراحمد معروفی فرماتے ہیں: ”زندہ ادبائے اطفال کا تعارف انہی کے قلم سے پیش کردیا گیا ہے جس نے کتاب میں شامل ساری معلومات کو بے حد مستند اور بہت معتبر بنا دیا ہے۔“ شجاعت علی راہی کے بقول”ڈائریکٹری کا سرسری جائزہ لینے پر بے پناہ محنت کی داد دینا پڑتی ہے۔“ ابن آس محمد نے عالمی ادیب اطفال اردوڈائریکٹری کی اشاعت پر کچھ یوں ارشاد فرمایا: "میری ذاتی رائے ہے کہ بہت اچھی کوشش ہے۔۔۔ خامیاں تو رہ ہی جاتی ہیں ایسے کاموں میں۔۔۔ کہ یہ اداروں کا کام ہوتا ہے۔۔۔ ڈائریکٹری بنانا بچوں کا کھیل نہیں۔۔ کوئی کوشش کرے تو شاباش دینی چاہیے۔" ناصرمغل کے مطابق”" یہ تو بہت کام کی چیز ہے۔ " روزنامہ انوارقوم، کانپور(بھارت) کے مدیر زبیر احمد فاروقی کے بقول”اگریہ ایک ملک کے ادیبوں پر مشتمل ہوتی تو اِس کی اہمیت زیادہ نہ ہوتی۔“ عالمی ادیب اطفال اردوڈائریکٹری کے اولین حصے کا انتساب بچوں کے اُن ادیبوں کے نام ہے:’جو ظاہر و باطن کا ایک روپ رکھتے ہوئے،سچے دل سے ادب اطفال کی خدمت میں مصروف عمل ہیں۔“
دوسرے حصے کا انتساب عبدالواحد سندھی، حیدربیابانی،کمال احمد رضوی،محمود شام،کشورناہید،ڈاکٹر محمد افتخارکھوکھر،احمد حاطب صدیقی،شجاعت علی راہی،ڈاکٹر رونق جمال، ڈاکٹر نجیبہ عارف اورسعدیہ راشد کے نام کیا گیا ہے۔ اب تک سعودی عرب، قطر، جرمنی، امریکہ، جموں کشمیر،بھارت اورپاکستان سے تعلق رکھنے والے لگ بھگ 280 سے زائد ادیبوں کی معلومات یکجا ہوچکی ہیں۔اگرچہ اِس سے قبل بھی بچوں کے ادیبوں کی ڈائریکٹریاں شائع ہوئی ہیں لیکن وہ مخصوص خطے سے تعلق رکھتی تھیں۔اِس ڈائریکٹری کی انفرادیت یہ ہے کہ کسی خاص خطے کی تفریق کے بغیر اُن تمام بچوں کے ادیبوں کو شامل کیا جا رہا ہے جنھوں نے رسائل، اخبارات، ویب سائٹس کے لیے لکھا ہے۔وہ ادیب بھی شامل ہیں جن کی کتا بیں منظرعام پر آچکی ہیں۔عالمی ادیب اطفال اردو ڈائریکٹری کی کاپیاں دیگرممالک میں بھی منگوائی گئی ہیں جو اِس کی مقبولیت عیاں کرتی ہے۔پاکستان میں اِس منفرد ڈائریکٹری کے دونوں حصوں کو1200روپے بشمول ڈاک خرچ میں ایزی پیسہ نمبر/واٹس ایپ نمبر 03338631428پرڈاک کا پتااوررقم ارسال کرنے پر گھر بیٹھے منگوایا جا سکتاہے۔عالمی ادیب اطفال اردو ڈائریکٹری کے تیسرے حصے کو پیشگی بک کروایا جا سکتا ہے۔ ڈائریکٹری کے تیسرے حصے کے لیے ادیبوں کی معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔ادیبوں کی ڈائریکٹری بچوں کے لیے لکھنے والوں کو تاریخ میں محفوظ کرے گی۔بچوں کے لیے لکھنے والے قلم کار درج ذیل معلومات ای میل ([email protected])کر سکتے ہیں۔ ٭ نام: ٭ قلمی نام: ٭ والد کا نام: ٭ برقی پتا: ٭ تاریخ پیدائش: ٭ جائے ولادت: ٭ تعلیم: ٭ شعبہ: ٭ خط و کتابت کا پتا: ٭ موبائل نمبر: ٭ واٹس ایپ نمبر: ٭ حالیہ مصروفیت: ٭ شائع شدہ کتب: ٭ مضامین، کہانیوں / نظموں کی تعداد: ٭ پسندیدہ مشاغل: ٭ ۔ختم شد۔ |