نونہالوں کے لیے متاثرکن نظموں کا مجموعہ: ”نیم کا پیڑ“

ازقلم: ذوالفقار علی بخاری

ماضی میں کئی شعراء نے نونہالوں کے لیے دل چسپ اورمزے دارنظمیں لکھی ہیں اوردورحاضر میں بھی لکھی جا رہی ہیں۔امان ذخیروی دورحاضر کے اُن شعراء میں سے ہیں جنھیں بچوں کی نفسیات کا بھرپور علم ہے اوراُسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے کئی نظمیں لکھ چکے ہیں۔اِن نظموں کا اسلوب بے حد دلکش اورمتاثرکن ہے۔
امان اللہ خان المعروف امان ذخیروی کا جنم2مئی1975کو ہوا۔آپ گزشتہ کئی برس سے بطور مدرس اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
”نیم کا پیڑ“ امان ذخیروی کا بچوں کے لیے دل چسپ اورمعیاری نظموں کا مجموعہ ہے۔ ”نیم کا پیڑ“ ے قبل کئی کتب منظرعام پر آچکی ہیں اورکچھ زیر اشاعت ہیں۔امان ذخیروی کی شائع ہونے والی کتب کی تفصیل کچھ یوں ہے:
پرندوں کا سفر:غزلوں کا مجموعہ (ہندی رسم الخط میں) 2012
نوائے شبنم:نظموں کا مجموعہ، 2019
گلہائے آرزو: رخصتی ناموں و تہنیتی نظموں کا مجموعہ، 2019
سمے پائے ترور پھلے، دوہوں اور غزلوں کا مجموعہ (ہندی رسم الخط میں) 2020
آغوش میں چاند:- بچوں کی نظموں کا مجموعہ، 2024
راقم السطور کو ماضی میں بچوں کے لیے لکھی گئی کچھ ایسی شاعری پڑھنے کو ملی جس میں جہیز یا شادی جیسے موضوعات ملے۔میرے خیال میں بچوں کے لیے ایسے موضوعات منتخب کرنے چاہئیں جن سے اُن کا بچپن متاثر نہ ہواور اُسے بھرپور انداز میں جی سکیں۔امان ذخیروی نے بچوں کے لیے نظموں کے موضوعات کا انتخاب بے حد سمجھداری سے کیا ہے اوریہ خوبی اِنھیں دیگر شعرا ء سے ممتاز کرتی ہے۔امان ذخیروی نے اپنی کتاب کا انتساب اپنی دو نواسیوں فریحہ سحر اور اریبہ سحر کے نام کیا ہے۔
”نیم کا پیڑ“ میں شامل نظموں کے حوالے سے ڈاکٹر رونق جمال فرماتے ہیں:
”تمام نظمیں دل چسپ، سادہ سلیس زبان میں رقم کی گئی ہیں۔جنھیں پڑھ کر بچے تو بچے بڑے بھی محظوظ ہوں گے۔مجموعے کی کئی نظمیں کورس میں شامل کرنے کے لائق ہیں۔“
اِس مجموعے میں کئی مزے دار نظمیں شامل ہیں لیکن سب سے پہلے منظوم خطوط کا تذکرہ کروں گا کہ دورحاضر میں خطوط لکھنا تقریباََ ختم ہو چکا ہے۔امان ذخیروی نے بچوں کو منظوم خط پیش کرکے خطوط کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے جس پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔”بیٹی کا خط ابو کے نام“کے دو اشعار ملاحظہ کیجیے:
پیارے ابو آپ کو میرا سلام
آپ کو رکھے سدا رب شاد کام
دادا،دادی بھی ہیں بیحد خوش یہاں
حیریت سے ہیں بہن اور بھائی،ماں
”ابو کا خط بیٹی فریحہ سحر کے نام“کے دو اشعار ملاحظہ کیجیے:
خط اسی صورت اگر لکھتی رہیں
اور بھی تحریر ہوگی دلنشین
جان کر بیٹی!میں بیحد خوش ہوا
آپ نے پورا کیا ہے ناظرہ
نظم ”عبدالکلام بننا ہے“ میں ڈاکٹر عبدالکلام کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔یہ اپنی جگہ پر ایک منفرد اقدام ہے کہ ماضی و حال کی کامیاب ہستیوں کو بہ صورت نظم نونہالوں سے متعارف کرایا جائے۔امان ذخیروی اِس اعتبار سے قابل تعریف ہیں۔اِنھوں نے کئی نامور شخصیات کے حوالے سے لکھی گئی نظموں کو مجموعے میں شامل کرکے تاریخ ساز بنا دیا ہے،دورحاضر کے شعراء کو اِن کی تقلید کرنی چاہیے۔
کیا جو اس نے وہی کام کر گزرنا ہے
مجھے بھی ایک دن عبدالکلام بننا ہے
اردو زبان کے نامورشاعر مرزا اسد اللہ خان غالب ؔکا تذکرہ نظم ”چچا غالب“ میں کچھ یوں بیان ہوا ہے:
کتنا پیارا، کتنا دلبر ہے چچا غالب کا نام
آج بھی سب کی زباں پر ہے چچا غالب کا نام
جواہر لعل نہرو کے بارے میں نظم ”چچا نہرو“کا معنی خیز شعرپیش خدمت ہے:
بھارت کے تھے ایک جواہر،لعل وہی
ماضی بھی، مستقبل بھی اورحال وہی
”نیم کا پیڑ“میں ٹیپو سلطان کے بارے میں بچوں کو آگاہ کیا گیا ہے۔جن کا ایک قول بے حد مقبول ہے اوراکثر بچوں کی زبان پر رہتا ہے۔
”شیر کی ایک دن کی زندگی گیڈر کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے۔“ ٹیپو سلطان پر لکھی گئی نظم کا شعر ملاحظہ کیجیے:
دلوں پر چل رہی ہے آج بھی سرکار ٹیپو کی
ہمیں بھی کھیلنے کو چاہیے تلوار ٹیپو کی
”شہید وطن عبدالحمید“ کا شعر ملاحظہ کیجیے:
حشر میں آساں ہو تیرا امتحاں عبدالحمید
توہی تھا اپنے وطن کا پاسبان عبدالحمید
نظم”میجر جنرل شاہنواز“ کے یہ اشعار قابل تعریف ہیں۔
بڑے بہادر، تھے جاں باز
میجر جنرل شاہنواز
وہ آزادی کا ہم راز
میجر جنرل شاہنواز
تحریک خلافت کو برصغیر میں بہت مقبولیت حاصل ہوئی تھی۔اِس تحریک کے سرخیل مولانا محمد علی جوہر اور اُن کے بھائی مولانا شوکت علی تھے۔اِسی بنا پر دونوں علی برادران کے نام سے معروف عالم ہوئے۔مولانا محمد علی جوہر اورمولانا شوکت علی جوہر کی والدہ کو برصغیر میں ’بی اماں‘ کے نام سے شہرت حاصل تھی۔اَسی نام سے نظم مجموعے کا حصہ ہے۔
شوکت علی، محمد جوہر بی اماں کے لعل تھے پیارے
چمکے دونوں ایسے جیسے نیل گگن پر چاند ستارے
امان ذخیروی نے چند بچوں کے شعراء کو بھی خراج تحسین پیش کیا ہے۔ نظم ”بچوں کے شاعر ظفر کمالی“ کے اشعار ملاحظہ کیجیے:
پھولوں سے مہکے گلشن کے مالی ہیں
ہم بچوں کے شاعر ظفر کمالی ہیں
ان کی نظمیں ہیں کیسی پیاری پیاری
ہو جیسے پانی کا اک چشمہ جاری
نظم ”بچوں کے اسماعیل میرٹھی“ کا ایک شعر بے حد خوب صورت ہے۔
ہر گھڑی کرتے رہیں ان کی فرشتے دلبری
یاد پھر آئی ہمیں بچوں کے اسماعیل کی
بچوں کے ادب میں بالخصوص نظموں کے حوالے سے ڈاکٹر محمد اقبال ؒ کا تذکرہ نہ ہو تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ کچھ کمی رہ گئی ہے۔”اقبال ؒزندہ ہے“ میں امان ذخیروی فرماتے ہیں:
انہیں نظموں کی برکت سے ادب اطفال زندہ ہے
سبق پہیم عمل کا دے کے سر اقبالؒ زندہ ہے
“نیم کا پیڑ“میں کئی اشعار سحر انگیزی کے حامل ہیں۔جنھیں پڑھ کر احساس ہوتا ہے کہ امان ذخیروی نے کس خوب صورتی سے بچوں کو تفریح اور تعلیم دی ہے۔
کبھی دشمنوں سے نہ ہارے حسین ؑ
نبی کے نواسے تھے پیارے حسین ؑ
٭……٭
انساں پہ ہے انسان کو جو حق ادا کریں
کرنا ہے اس جہاں میں تو ہم کچھ نیا کریں
٭……٭
محبت، پیار، الفت کی یہاں سب کو ضرورت ہے
ہمیں رب کی ہر اک مخلوق سے بے حد محبت ہے
٭……٭
ذرا اسکول جا کر کھیلنے دو اوراچھلنے دو
کورونا جاؤ ہم بچوں کا اب اسکول کھلنے دو
٭……٭
نگاہیوں میں نہ کچھ اس کی کھلونے کی حقیقت ہے
فریحہ کو فقط نانا کی عینک سے محبت ہے
٭……٭
تازہ تازہ ہمیں دیتا ہے ہوا نیم کا پیڑ
مفت میں بانٹتا رہتا ہے شفا نیم کا پیڑ
٭……٭
نگر سرسید احمد خان کا دکھلائیے ابو
علی گڑھ میں مرا بھی داخلہ کروائیے ابو
٭……٭
وطن کی،قوم کی خدمت کروں گی
میں اک دن ڈاکٹر بن کر رہوں گی
Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 399 Articles with 551303 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More