پاکستان میں بیروزگاری ایک سنگین مسئلہ ہے جو نوجوانوں
میں مایوسی، ذہنی دباؤ، غربت اور جرائم کا سبب بن رہا ہے۔ ہر سال ہزاروں
نوجوان ڈگریاں حاصل کرنے کے بعد بھی روزگار سے محروم رہ جاتے ہیں کیونکہ
موجودہ نظام تعلیم اور مارکیٹ کی ضروریات میں واضح فرق ہے۔ اس مسئلے کا حل
صرف نوکریوں کی فراہمی نہیں بلکہ نوجوانوں کو ہنر مند اور خود کفیل بنانا
ہے۔
کیونکہ مثل مشہور ہے کہ
ہنر مند آ دمی بھوکا نہیں مرتا
1. فنی تعلیم و تربیت (Technical & Vocational Training)
پاکستان کے نوجوانوں کو صرف ڈگری نہیں، عملی ہنر کی بھی ضرورت ہے۔ ہمارے
تعلیمی ادارے تھیوری پر مبنی تعلیم دے رہے ہیں جس سے نوجوان صرف کلرک بننے
کے قابل ہوتے ہیں، جبکہ ہمیں ضرورت ہے:
پلمبرز
الیکٹریشنز
کارپنٹرز
ڈرائیورز
موبائل فون رپیئرنگ ماہرین
پیرامیڈکس
فری لانسرز
مستری
پینٹر
لوہار
سنار
رائڈر
درزی
نرس
پیرامیڈیکل اسٹاف
ان شعبوں میں مہارت حاصل کرنے والے نوجوان نہ صرف باعزت روزگار حاصل کر
سکتے ہیں بلکہ خود اپنا کام شروع کر کے دوسروں کو بھی روزگار دے سکتے ہیں۔
2. موجودہ تعلیمی نظام میں اصلاحات
موجودہ نظام تعلیم کو وقت کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ضروری ہے۔ تعلیم کے
ساتھ ساتھ ہنر اور تربیت کو لازمی جزو بنایا جائے۔
اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں پریکٹیکل ہنر سکھانے والے مضامین شامل
کیے جائیں۔
ٹیوشن سنٹرز اور ہنر سیکھنے والے اداروں کا قیام ہر شہر اور قصبے میں کیا
جائے۔
3. ٹائپنگ، شارٹ ہینڈ اور آن لائن ارننگ انسٹیٹیوٹس کا قیام
آج کے ڈیجیٹل دور میں ٹائپنگ، پٹ مین شارٹ ہینڈ اور آن لائن کام کی بہت
زیادہ اہمیت ہے۔ ان مہارتوں کے ذریعے نوجوان فری لانسنگ، ڈیٹا انٹری،
ورچوئل اسسٹنس اور دیگر آن لائن شعبوں میں آسانی سے کام کر سکتے ہیں۔
ہر شہر، قصبے اور دیہات میں ٹائپنگ سینٹرز، شارٹ ہینڈ انسٹیٹیوٹس اور آن
لائن ارننگ ٹریننگ سینٹرز کھولے جائیں۔
یہ ادارے مفت یا معمولی فیس پر نوجوانوں کو آن لائن کام سکھائیں تاکہ وہ
گھر بیٹھے کمائی کر سکیں۔
4. کاروبار اور خود روزگاری کی حوصلہ افزائی
حکومت کامیاب جوان پروگرام کے تحت نوجوانوں کو آسان شرائط پر قرض فراہم
کرے۔
کاروباری تربیت دی جائے تاکہ نوجوان خود اپنا کام شروع کرنے کے قابل ہو
سکیں۔
5. آن لائن فری لانسنگ اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز
Fiverr، Upwork، Amazon، KDP جیسے پلیٹ فارمز پر کام کرنے کی تربیت دی
جائے۔
Digiskills جیسے سرکاری پروگرامز کو مزید وسعت دی جائے۔
6. زرعی اور دیہی ترقی
جدید زرعی ٹیکنالوجی کو فروغ دے کر دیہات میں روزگار کے مواقع پیدا کیے
جائیں۔
زرعی پراسیسنگ یونٹس قائم کر کے مقامی نوجوانوں کو روزگار دیا جائے۔
7. صنعتی ترقی اور سرمایہ کاری
صنعتکاروں کو مراعات دے کر صنعتی زونز قائم کیے جائیں۔
غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کر کے نوکریوں کے نئے مواقع پیدا کیے جائیں۔
8. شفاف بھرتی نظام اور میرٹ
سفارش اور کرپشن کا خاتمہ کر کے قابل افراد کو موقع دیا جائے۔
میرٹ پر مبنی امتحانی نظام اور بھرتیاں یقینی بنائی جائیں۔
نتیجہ
بیروزگاری پاکستان کے نوجوانوں کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، لیکن اگر ہم سنجیدگی
سے اقدامات کریں تو یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔ موجودہ تعلیمی نظام میں
اصلاحات، فنی تعلیم، آن لائن کمائی کے مواقع، اور چھوٹے کاروباروں کی حوصلہ
افزائی سے لاکھوں نوجوان باعزت روزگار حاصل کر سکتے ہیں۔ ہمیں صرف نوکری
تلاش کرنے والوں کی نہیں، نوکری دینے والوں کی قوم بننا ہوگا۔
ہنر، محنت، خود اعتمادی اور دیانتداری کے ساتھ نوجوان نہ صرف اپنا بلکہ
پاکستان کا مستقبل بھی روشن بنا سکتے ہیں۔
|