آج کے دور کے تربیتی چیلنجز
1. ٹیکنالوجی کا سیلاب: موبائل فونز، سوشل میڈیا، اور گیمز کا بے تحاشہ
استعمال بچوں کے ذہنی اور جسمانی نشوونما کو متاثر کر رہا ہے۔
2. مغربی کلچر کا اثر: غیر اسلامی تہذیب کی تقلید نے بچوں کو اپنی ثقافت سے
دور کر دیا ہے۔
3. خاندانی نظام کا زوال: مشترکہ خاندانوں کے ٹوٹنے سے بچوں کو بزرگوں کی
رہنمائی میسر نہیں۔
4. تعلیمی دباؤ: مقابلہ بازی کے سبب بچوں میں ذہنی تناؤ اور خود اعتمادی کی
کمی پیدا ہو رہی ہے۔
تربیت کے اسلامی اصول
1. نبی کریم ﷺ کی سنتیں
- آپ ﷺ بچوں سے پیار کرتے، انہیں سلام کرتے، اور ان کی غلطیوں کو درگزر
فرماتے۔
- فرمایا: "اپنے بچوں کو تین چیزوں کی عادت ڈالو: بولنے میں سچائی، وعدہ
پورا کرنا، اور امانت میں دیانت داری۔"
2. قرآن کی ہدایات
سورہ لقمان: حضرت لقمان کا اپنے بیٹے کو نصیحت کرنا تربیت کا بہترین نمونہ
ہے۔
اخلاقی اقدار: صبر، شکر، اور والدین کی عزت کو قرآن میں بار بار واضح کیا
گیا ہے۔
تربیت کا جدید طریقہ کار
1. مثبت نفسیات (Positive Parenting)
- بچوں کی کوششوں کو سراہیں، ان کی غلطیوں پر ڈانٹنے کے بجائے پیار سے
سمجھائیں۔
- مثال: اگر بچہ امتحان میں کم نمبر لائے، تو اس پر غصہ کرنے کے بجائے اس
کی کوشش کو تسلیم کریں۔
2. وقت دیں، تحفے نہیں
- بچے والدین کی توجہ چاہتے ہیں، مہنگی چیزیں نہیں۔ روزانہ کم از کم 30 منٹ
ان کے ساتھ کھیلیں یا بات کریں۔
3. ٹیکنالوجی کا عقلمندانہ استعمال
- اسکرین ٹائم محدود کریں اور تعلیمی ایپس کو تفریح پر ترجیح دیں۔
مثال: YouTube کے بجائے "علم ٹیوب" جیسے پلیٹ فارمز استعمال کروائیں۔
4. عملی نمونہ بنیں
- بچے والدین کی نقل کرتے ہیں۔ اگر آپ کتاب پڑھیں گے، تو وہ بھی پڑھیں گے۔
اگر آپ موبائل استعمال کریں گے، تو وہ بھی کریں گے۔
والدین اور اساتذہ کی ذمہ داریاں
1. والدین
بچوں کے دوست بنیں، تاکہ وہ اپنے مسائل کھل کر بیان کر سکیں۔
ان کی دلچسپیوں کو سنجیدگی سے سمجھیں۔
2. اساتذہ
کلاس روم میں تخلیقی سرگرمیوں کو فروغ دیں۔
ہر بچے کی انفرادی صلاحیتوں کو پہچانیں۔
عام غلطیاں اور ان کا حل
غلطی: بچوں پر اپنے خواب تھونپنا۔
حل: ان کی صلاحیتوں کے مطابق راستہ منتخب کرنے دیں۔
غلطی: جسمانی سزا دینا۔
حل: پیار سے سمجھائیں یا "ٹائم آؤٹ" جیسے طریقے آزمائیں۔
بچوں کی تربیت کوئی ایک دن کا کام نہیں، بلکہ یہ ایک مسلسل محنت اور پیار
کا عمل ہے۔ آج کے دور میں جہاں فتنے ہر طرف پھیلے ہوئے ہیں، والدین کو
چاہیے کہ اپنے بچوں کو اسلامی اقدار، اعلیٰ اخلاق، اور جدید علوم سے آراستہ
کریں۔ یاد رکھیں، اچھی تربیت ہی وہ اثاثہ ہے جو آنے والی نسلوں کو روشن
مستقبل دے سکتا ہے۔ جیسا کہ علامہ اقبال نے کہا:
"نئی نسل کو اُس کی تاریخ سے روشناس کراؤ، ورنہ یہ تمہاری تاریخ کو مٹا دے
گی۔"
|