کوئی نواں لارا لا کے سانوںرول
چا ۔ جھوٹیاوے اِک جھوٹ ہور بول چا۔
تنخواہیں نہ ملنے پر چند روز قبل لیڈ ی ہیلتھ ورکرز کی جانب سے حکومت کے
خلا ف نِکالی گئی ریلی میں اپنے دور کا مقبول ترین یہ گانا سُننے کا موقع
ملا،گانا کوئی سنگر نہیں بلکہ ہمارے اسلامی مُلک کی مُسلمان خواتین ( لیڈی
ہیلتھ ورکرز) احتجاج کے دوران گا رہی تھیں اور میڈیا کے کیمروں کے سامنے
اپنے آپ کو ایسے فوکس کروانے کی کوشش کر رہی تھیں کہ جیسے کوئی گانوں
کاریائیلٹی شو ہو رہا ہو۔ سر عام سڑکوں پر، سروں سے دُپٹے اُتا ر کر ، زور
،زور سے تالیاں بجا نا ،اورپورے سُر میں گانیں گانا یہ ایک اسلامی مُلک کی
مشرقی عورت کو کسی طرح سے بھی زیب نہیں دیتا۔ آپ احتجاج کریں لیکن اپنے
احتجاج کا خود ہی مذاق نہ اُڑائیں۔اپنی تہذیب وتمدن اور مذہب کا خیال بھی
ضرور رکھیں۔ اپنے جائز مُطالبات کو حکومت سے منوانے کے لیئے ،پُرامن احتجاج
کرنا ہر پاکستانی مرد یا عورت کا برابرحق ہے ،لیکن اس حق کا استعمال جائز
طریقے سے ہونا چاہیے۔ضروری نہیں کہ احتجاج ،سڑکوںپر گانیں گاکر ، ٹائیر
جلاکر ، توڑ پھوڑ کر کے ، قمیضیں اُتا ر کر سینہ کوبی کرکے،بسوں اور کاروں
کو جلاکرکیا جائے،آج بھی دنیا میں مُہذب قومیں پُر امن احتجاج ہی کرتی
ہیں۔مُلک کا نقصان اور بےہودہ حرکات کرنے والوں کو ایک مہذب معاشرہ اور
باشعو ر قوم نہیں کہا جاسکتا۔ کو ئی بھی قوم جب،حلال اورحرام،شرم اور بے
حیائی،حق اورباطل،سچ اور جھوٹ،جائزاور ناجائزکے درمیان تمیز نہ کر سکے تو
پھر ایسے ہی ہوتا ہے،جیسا آج ہمارے مُلک پاکستان میں ہو رہا ہے، موجودہ
صورتحال میں اگر عوام میں نظم وضبظ نہیں ہے اُن میں غُصہ اور خود غرضی ہے
تو اسکی قصور وار صرف عوام نہیں بلکہ حکومت پاکستان بھی بر ابر کی شریک
ہے۔کیونکہ اگر حکومت کوئی ایسے اقدامات کرتی جس سے عام عوام کو کچھ ر یلیف
ملتا تو پھر نہ کوئی سڑکوں پر آتا اور نہ یہ احتجاجی جلسے ،جلوس اور دھرنے
دیکھنے کو ملتے ۔ موجودہ حکومت جب سے اقتدار میں آئی ہے تب سے لیکر اب تک
اپنی نااہلی دِکھانے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی اور حکومت نے خود یہ ثابت کیا
ہے کہ وہ صرف اور صرف ، احتجاج ،دھرنے ، ریلیاں اور لانگ مارچ کی ہی زبا ن
سمجھتی ہے،اسی ایک مہینے اکتوبر 2011کو ہی دیکھ لی جیے،سب سے پہلے پورے
مُلک میں بجلی کی بد ترین لوڈ شیڈنگ ،اس کے خاتمے کے لیئے عوام نے حکومت کے
ترلے کر لیئے لیکن حکومت کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی،آخر کار تنگ آکر عوام
نے مُلک گیر احتجاج شروع کیا، پورے مُلک میں ایک طر ح کی خانہ جنگی شروع
ہوگئی اور لاکھوں روپے کا نقصان بھی ہو ا ، تب جا کر حکومت کی آنکھیں
کُھلیں اور پاکستان کی عوام نے ایک بار پھر مُتحد ہوکر اپنی طاقت کو
منوایاجس کا ثبوت ہے حکومتِ پاکستان کا واپڈا کو فوری طور پر دس ارب روپے
کی ادائیگی کرنا اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کو ہنگا می بُنیا دوں پر ختم کروانا،
حکومت ابھی اپنی اس کا میابی کے کارناموں کے اشتہارات کو اخبارات میں
چھپوانا شروع ہی کیا تھا کہ حکومت کو لگا ایک اور جھٹکا ، پاکستانی ریلوے
مُلازمین کی ہڑتال کا۔ریلوے ملازمین نے بھی تنخواہیں نہ مِلنے کی وجہ سے
حکومت کے خلاف بھرپور احتجاجی مظاہرہ شر وع کردیا ،ریلوے انجنز روک دیئے
گئے جسکی وجہ سے مسافروں کو بدترین صورتحال کا سامنا کرنا پڑا ،حکومت نے
بھرپور کوشش کی کہ کسی طرح بہلاپھِسلا کر ریلوے مُلازمین کی ہڑتال کو ختم
کروایا جا سکے، لیکن ریلوے ملازمین کے غم اور غصے کو دیکھتے ہوئے حکومت کو
اُن کے آگے گُٹھنے ٹیکنے ہی پڑے اور ریلوے مُلازمین کی ہڑتال ختم کروانے کے
لیئے حکومت کو پھر سے لگا ایک ارب روپے کاایک اورٹیکا ۔پھر اگلے ہی روز نظر
آئیں لیڈی ہلیتھ ورکرز حکومت کے خلاف پروٹیسٹ کرتی ہوئیں۔حکومت کے خلاف ،احتجاج
،ریلیاں ،دھرنے ،پاکستان میں اب تو یہ روز کا معمول بن چُکا ہے۔اس ساری
صورتحال سے حکومت کی کمزور ترین حکمت عملی واضع نظرآتی ہے، شاید حکومت کے
پاس اِتنا وقت ہی نہیں ہے کہ عوام کے مسائل کے بارے میں بھی کچھ سوچے ۔
حکومت نے ساڑھے تین سال گُزار دئیے سیاسی جماعتوں کے ساتھ اتحاد بنانے اور
اتحاد توڑنے میں عوام اور اُنکے مسائل کو لگا دیا ایک نُکر میں اس وقت بھی
وہ مصروف ہیں آنے والے الیکشن کے لیئے دوسری سیاسی جماعتو ں کے ساتھ گٹھ
جوڑبنانے میں اور اپوزیشن سے نمٹنے کے لیئے حکمت عملی تیار کرنے میں۔حکومت
کا عوام کے ساتھ سوتیلی ماں جیسے سلوک نے ہی عوام کو مجبور کیا ہے سڑکوں پر
آکر احتجاج کرکے اپنے مُطالبات منوانے کے لیئے اور اگر عوام جائز طریقے سے
اپناجائز حق مانگتی ہے تو اُسے بے صبری قوم ہونے کے طعنے سُننے پڑتے ہیں۔
وزیراعظم صاحب خُد ا کے لیئے عوام کے زخمو ں پر نمک نہ چھڑکیں اور شکریہ
ادا کریں پاکستان کی اس بے صبر ی عوام کا کہ آج پاکستان میںضروریات ِزندگی
کی کوئی بھی چیز آسانی سے دستیاب نہیں ہے،نہ آٹاہے، نہ چینی ہے، نہ بجلی
ہے،نہ پیڑول ہے، نہ گیس ہے،نہ پینے کا صاف پانی اور اُپر سے ڈینگئی
وائرس،پھر سیلاب اس ساری صو تحال کے باوجود پاکستانی عوام جس ہمت، حوصلے
اور صبر کا مظاہرہ کر رہی ہے آپ کو تو ایسی قوم کو سلام پیش کرنا چاہیے ۔اگر
آپ کو کبھی فہرست ملے تو ایک بار دیکھئے ضرور کہ آج پاکستان کے عوام کس
مُصیبت اور تکلیف میں ہے اور پھر یہ فیصلہ کریں کہ پاکستانی قوم صابرین میں
سے ہے یا پھر بے صبری ہے ۔
پاکستان میں اس وقت قحط پڑنے والی جیسی صورتحال پیدا ہو چُکی ہے ،اسکے
باوجود بھی اگرلوگ پاکستان میں رہ رہے ہیں تو اس میں آپ کا کوئی کارنامہ
نہیں بلکہ ےہ عوام کی محبت اپنے پاکستان کے ساتھ کیونکہ عوام جانتے ہیں اگر
آج بُر ا وقت ہے تو انشااﷲ ،اچھا وقت بھی دور نہیں،ہر رات کا ایک سویرا
ہے،اور پھر حا لا ت جیسے بھی ہوں ہم پاکستان کے ہیں اور پاکستان ہما را
ہے۔پاکستان کی مٹی کی خوشبو ہماری روحوں میں بسی ہوئی ہے،ہم چاہے پاکستان
میں ہوں یا پھر پاکستان سے باہر دُنیا کے کسی بھی حصے میں ہوں،ہم پاکستانی
تھے ،ہم پاکستانی ہیں اور پاکستانی ہی رہیں گے۔پاکستان جیسا بھی ہے
ہماراہے۔
کبھی ڈینگئی ،کبھی سیلاب ہے،کبھی بجلی کی ہے پریشانی
پھر بھی دل ہے پاکستانی ۔ پھر بھی دل ہے پاکستانی
کبھی آٹا نہیں ، کبھی چینی نہیں ،کبھی پینے کو نہیںہے پانی
پھربھی دل ہے پاکستانی ۔ پھر بھی دل ہے پاکستانی
تھوڑا غصہ ہے ،تھوڑا پیار ہے تھوڑی ہم میں ہے نادانی
پھر بھی دل ہے پاکستانی ۔ پھر بھی دل ہے پاکستانی
کوئی سندھی،کوئی پنجابی،کوئی بلوچی،کوئی ہے پختونخوانی
پھر بھی دل ہے پاکستانی ۔ پھر بھی دل ہے پاکستانی |