جنگ کے اُبھرتے نا گزیر ساۓ تلے جہاں ہم سب کے لۓ احتیاطی
تدابیر اپنانے کی ضرورت سے آشنا ہونا بہت اہم ہے، وہاں میں اپنے جملوں کی
مدد لیتے ہوۓ آپ کو کچھ مشورہ دینا اپنا اہم فریضہ سمجھتی ہوں۔ اس تحریر
کےچند اہم نکات مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ وقت آن پہنچا ہے کہ ہم "وقت" کو اہم اور قلیل جانیں۔ حالات کے پیشِ نظر
کوئ نہیں جانتا کب اس کا بلاوہ آ جاۓ اپنے ربِ حقیقی کی طرف کوچ کرنے کا۔
2۔ اپنے قیمتی وقت کو جہاں تک ممکن ہومثبت کاموں میں صرف کریں۔ ذیادہ سے
ذیادہ نیک اعمال کرنے کی جستجو کریں۔ صدقہ، خیرات بڑھا دیں۔ جانے انجانے
لوگوں کی مدد کریں۔
3۔ اپنا احتساب خود کریں پیشتر اس کے کہ مہلت نہ ملے۔ جھوٹ، غیبت، دھوکہ
دہی، چغلی، منافقت، الزام تراشی، زنا، دکھاوے نیز ہرصغیرہ کبیرہ گناہ جس
میں آپ اپنے آپ کو ملوث پاتے ہیں، کو صدقِ دل سے خیرباد کہہ دیں۔
4۔ توبہ واستغفار کی کثرت کرلیں۔ اس سے آپ اپنے گناہوں پرنادم ہو جائیں
شاید اور اللہ پاک سے ان کی مغفرت طلب کر کے آخرت کے لۓ اپنے لۓ آسانی کا
سامان کر سکیں۔
5۔ معافی و درگزر کے بند دوازوں کی سالہا سال سے جمی چٹخنیوں کو اتارنے کی
کوشش کریں۔ معلوم ہے مجھے ایک بہت مشکل اور تکلیف دہ امر ہے۔ مگریقین جانیۓ
ناممکن نہیں، بس آپ قوی ارادہ کرتے ہوۓ ہمت تو کریں، میں پرُامید ہوں ہمارے
باقی معاملات ہمارا ربِ کریم خود ہی سنبھال لے گا۔
6۔ دوسروں سے معافی مانگ لیں اس حقیقت پر یقین رکھتے ہوۓ کہ ہم انسان ہی تو
ہیں "خطا کے پُتلے"۔ جانے انجانے میں کسی سے ذیادتی کی ہو، دل دُکھایا ہو،
ہاتھ یا زبان سے ایذاء پہنچائ ہو تو اسکی ہمیں یہیں معافی مل جاۓ۔ روزِ جزا
و سزا ہمیں صرف حقوق اللہ میں کوتاہیوں کی ہی معافی کی درخواست کرنی ہو،
ورنہ جب تک انسان، انسان کو معاف نہیں کرے گا، رب تعالٰی سے بھی معافی نہیں
ملے گی۔
7۔ یہ تو ہو گئ دوسروں سے معافی مانگ کرکے اپنے ضمیر کو پُرسکون کرلینے کی
بات۔ اب تھوڑا ایک درجہ مشکل امر کی طرف اپنے قارئین کی توجہ مبذول کروانا
چاہونگی اور وہ ہے اپنے دل کو ہلکا محسوس کروانے کی بات۔ آپ یہ کر کے
دیکھیں آپ خود اپنے دل کو ہلکا پھلکا اور مطمئن محسوس کریں گے۔ کرنا یہ ہے
کہ دن میں ایک یا دو بار، رات کو خصوصاً ایک بار رب تعالٰی کو حاضر وناظر
جانتے ہوۓ دل سے ان تمام لوگوں کو معاف کردیں جنہوں نے زندگی میں کبھی بھی
آپ کو کوئ تکلیف پہنچائ ہو۔ وہ چاہے طنز و تشنیہ کی صورت ہو، روپے پیسے سے
متعلق ہو، حقوق کی پامالی یا ناانصافی کی ہو۔ بہادر بنیں اور یہ کر گزریں
کیونکہ کسی کو معاف کرنے کے لۓ مضبوط دل اور اعلٰی ظرفی درکار ہے، جو ہر
کسی کونصیب نہیں۔
8- اپنے جسم، دل، زبان اور روح کی پاکی پر خصوصاً توجہ فرمائیں۔ کوشش کریں
ہر وقت باوضو رہیں تاکہ اگر خدانخواستہ جب آپ کا آخری وقت آۓ تو آپ کی روح
ایک پاک جسم سے پرواز کرتے ہوۓ خالقِ حقیقی سے جا ملے۔
میں نہ کوئ عالماء ہوں نہ کوئ روحانی سکالر، آپ سب کی طرح ایک عام، گنہگار
انسان ہوں۔ ہاں فخرکرتی ہوں اس بات پر کہ میرے پیارے ربِ کریم کی مہربانی
سے لکھنے کا کچھ ہنر آ گیا ہے اور قلم کو بھی کچھ طاقت حاصل ہو گئ ہے۔ بس
دل میں ان چند باتوں کا خیال یک دم ابھرا تو سوچا کیوں نہ سوچ وخیالات کو
الفاظ دوں اور اپنے عزیز قارئین کے گوش گزار کروں۔ ممکن ہے کسی کے دل کو یہ
چند حقیر جملے چھو جاۓ اور وہ ان پر عمل کرے اور یوں میری یہ تحریر میرے لۓ
صدقۂ جاریہ کا کام دے جاۓ۔ مجھے امید ہے کہ اس تحریر کے نکات پر عمل کرتے
ہوۓ آپ کا دل ہی نہیں روح بھی ہلکی اور پاکیزہ ہو جاۓ گی۔
میں نے تو ان پرعمل کرنا شروع کردیا ہے، آپ بھی جلد ہی کوشش توکریں۔
خدانخواستہ پاک بھارت جنگ ہوئ اور آپ وہ خوش نصیب ہوۓ جسے شہادت کا درجہ
ملا توآپ کی پاک روح، گناہوں کے بوجھ سے کسی قدر آذاد ہلکی پھلکی ہو کر
اپنے خالقِ حقیقی کے دربار جا پہنچے گی۔ ان شاء اللہ
|