صبح نو ہے منتظر

"جھو ٹ جو کل تک فخر سے چلتا تھا، اب سچ کے سامنے سر جھکانے لگا ہے — اور یہی آغاز ہے اصل آزادی کا“

بعض اوقات قومیں اندھیرے میں اتنا وقت گزار دیتی ہیں کہ روشنی کا تصور بھی خواب سا لگنے لگتا ہے۔ ہرسمت مایوسی، ہر طرف شور، اور ہر چہرے پر ایک سا سوال ہوا کرتا تھا
ہم نے وہ وقت دیکھا ہے جب لفظ بکنے لگے تھے، جب سچ کا گلا گھونٹ دیا جاتا تھا، جب کردار کمزور اور نعرے طاقتور ہو چکے تھے۔ جب ہر طرف جھوٹ کا بازار گرم تھا، اور وہ لوگ جو سچ بولتے تھے، تنہائی کے اندھیروں میں دھکیل دیے جاتے تھے۔
یہ وہ دور تھا جب ریاست اپنی ذمہ داریوں سے غافل تھی، بقول ابن خلدون قوم خواب بیچنے والوں کے پیچھے بھاگ رہی تھی۔
زائچے تقدیر لکھ رہے تھے، درباری فقیہہ فتوے بیچ رہے تھے، اور شاعری طنز و تحقیر کی زبان بن چکی تھی۔
جب علم پسپا ہو گیا اور فنونِ لطیفہ کا حسن، بازاری پن میں گم ہو چکا تھا۔
مگر… ہر اندھیری رات کا ایک سحر ہوتا ہے۔

ریاست نے اپنے زخم چھپانے کی بجائے زخموں کی مرہم پٹی کر رہی ہے ۔ جھوٹے خواب فروش، نجومی، جھوٹی پیشن گوئیوں میں الجھانے والےاور قصیدہ گو کم ہوتے جا رہے ہیں۔

آئینہ وہ آلہ ہے جو چہرے پر جمی گرد کا صاف دکھا دیتا ہے

ریاست نے اب آئینہ دیکھ لیا ہے۔
اس نے تسلیم کر لیا ہے کہ دشمن کے خنجر تیز ہینجبکہ ، ہماری صفوں میں انتشار ہے۔ عوام نے حیرت سے محسوس کیا ہے کہ وہ ریاست جو تنقید کا نشاہ بنی ہوئی تھی جو سو رہی تھی نہ غافل تھی ۔ اس ادراک نے پاکستان کے نوجوانوں میں وہ احساس زندہ کر دیا ہے
جو مٹی میں دفن ہو چکا محسوس ہوتا تھا مگر اس کی خوشبو اب پھر سے محسوس ہونے لگی ہے۔
جھوٹ جو کل تک سینہ تان کر چلتا تھا، اب نظریں چرا رہا ہے۔
علم پھر سے بولنے لگا ہے، اور وہ صدا جو کبھی دب گئی تھی، اب ہوا میں گونجنے لگی ہے۔
یہ وہ لمحہ ہے جہاں ایک نئی صبح جنم لیتی ہے۔
یہ وہ موڑ ہے جہاں تاریخ نئے رخ پر مڑتی ہے۔
اور یہ وہ مرحلہ ہے جب قومیں فیصلہ کرتی ہیں — صرف زندہ رہنا ہے یا جینا ہے، سر اٹھا کر۔
ہمیں مان لینا ہوگا کہ ہم اندھیرے سے گزرے ہیں۔
مگر ہمیں یہ بھی جان لینا چاہیے کہ اب ہم اس سے نکل آئے ہیں۔
اب سچ پھر سے معتبر ہو رہا ہے۔
اب درباری کنارے لگائے جا رہے ہیں۔
اب قیادت صرف وعدے نہیں، سمت دکھا رہی ہے۔
یہ وقت ہے دعا کا نہیں، محنت کا۔
یہ وقت ہے گلہ نہیں، عمل کا۔
یہ وقت ہے قوم بننے کا — صرف ہجوم سے آگے بڑھ کر۔
ہماری امید کے چراغ کی لو

شاید دھیمی سی ہو، مگر جل رہی ہے۔
اگر ہم سب نے اپنی سانسوں سے اسے ہوا دی…
تو صبح کی پہلی کرن صرف اُفق پر نہیں، دل میں بھی اترے گی۔


 

Dilpazir Ahmed
About the Author: Dilpazir Ahmed Read More Articles by Dilpazir Ahmed: 156 Articles with 184824 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.