تیونس کے صدر زین العابدین کو اقتدار سے
ہٹانے کے بعدعرب دنیا میں بغاوت کی لہر اٹھی۔یمن اور شام میں تا حال فسادات
کا سلسلہ جاری ھے۔مصر کے حسنی مبارک اور لیبیا کے کرنل قذافی کو کر سی
اقتدار پر طویل مدت تک قابض رھنے کا شرف حاصل ھوا۔مصر اور لیبیا دونوں
براعظم افریقہ میں ھیں۔اورایک دوسرے کے ہمسائے بھی۔الله نے دونوں ملکوں کو
تیل کی دولت سے مالا مال کیا ھے۔دونوں ملکوں میں باقی عرب دنیا کی نسبت کم
تعیش پسندی ھے۔مصر کی سر زمین اسلامی تحریکوں کی آمجگاہ ھے۔یہاں اسلامی
دنیا کی سب سے بڑی تحریک اخوان المسلمون نے جنم لیا۔امام حسن البنا اور سید
قطب شھید کا تعلق اسی تحریک سے تھا۔تمام عرب دنیا میں انکا تنظیمی ڈھانچہ
موجود ھے۔مصری نہ صرف اپنے خوبصورت چہروں اور آوازوں کی وجہ سے مشہور ہیں
بلکہ تعلیمی میدان میں دوسرے اسلامی ملکوں کی نسبت بھی آگے ھیں۔اسلامی دنیا
کی سب سے بڑی یونیورسٹی الازھر قاھرہ میں ھے۔مصر میں آپکو اسلامی دنیا کے
بہترین قاری اور بہترین استاد ملیں گے۔اسی مصر میں مو سی بھیجے گئے اور
فرعون کو ڈبویا گیااسی مصر کے عوام نے طویل عرصے تک حسنی مبارک کو برداشت
کیا۔اور اب اسی مصر میں عوام سڑکوں پر نکل آئے۔فوج نے عوام پر گولی چلانے
سے انکار کر دیا۔حسنی مبارک مستغفی ھو گئے۔اور عبوری حکومت نے ملک کا نظم و
نسق اپنے ہاتھ میں لے لیا۔مصر میں کونسی جماعت برسر اقتدار آئے گی یہ فیصلہ
تو وقت کرے گا لیکن عبوری حکومت کااسرائیل اور حماس کے درمیان قید یوں کی
رہائی کا سمجھوتہ کرانا خوش آئندبات ھے۔جو حماس کےلئے تقویت کا باعث بھی
ھے۔رھا لیبیاتو اسمیں بھی قذافی کی ہلاکت کے بعد عبوری حکومت قائم کر دی
گئی ھے۔لیبیا میں باغیوں نے اپنی تحریک کا آغاز بن غازی شھر سے کیا۔بن غازی
سے طرابلس تک کا سفر اتنا مشکل نہیں تھا لیکن بن ولید اور سرت کرے شہرسے
شدید مزاحمت ھوئی۔اور کئی ھفتوں کی لڑائی کے بعد قذافی مارے گئے۔قذافی
سوشلسٹ تحر یک سے متاثر تھے۔ امریکہ اور اسرائیل کے شدید مخالف۔اپنے
دوراقتدار میں انھوں نے بعض عجیب وغریب پا لیسیوں کو رواج دیا۔اسلامی ملک
ھونے کے باوجوکوئی عورت لیبیا میں نقاب پہن کر ملا زمت نھیں کر سکتی
تھی۔اجتماعات اورجلسے جلسوں پر پابندی تھی۔لیکن قذافی نے اک ایسا کام کیا
جو دوسرے اسلامی ملکوں کے کسی حکمران کو نصیب نہیں ھوا۔اس نے یورپی و اسرا
ئیلی مصنوعات پر انحصار کرنے کی بجائےلیبیا کے اپنے مشروبات صابن اور شیمپو
بنائے جو معیار میں لا جواب ھیں۔
حسنی مبارک نے اپنے دور میں امریکی پالیسیوں کی حمایت کی قذافی نے زبردست
جاسوسی نظام رائج کیا۔لیکن نہ امریکی وفاداری کام آئی نہ زبر دست جاسوسی
نظام۔کیو نکہ تمام اختیارات کا مالک الله ھے اور جو الله کے احکامات کی
خلاف ورزی کرتا ھے تو الله بھی خلافت ارضی کا منصب اس سے چھین لیتا ھے۔
بدلا بدلا لیبیا اور مصر کیسا ھو گا۔یہ فیصلہ تو وقت کرے گا لیکن نئی
قیادتوں کو امریکی واسرائیل پالیسیوں سے جان چھڑانے اور القدس کی آزادی کے
لے جرات مندانہ اقامات کا مظاھرہ کرنا ھو گا۔ورنہ شیطانیت ناچتی رھے گی اور
امت کی داستان خونچکاں طویل ھوتی جائے گی۔ |