یوم تکبیر قوم کے فخر کا دن


پاکستان کی تاریخ میں 28مئی کا دن اہم سنگ میل کا درجہ رکھتاہے جب کلمہ توحید کی بنیاد پر بننے والی ریاست پاکستان دنیا کی ساتویں اور اسلامی دنیا کی پہلی ایٹمی پاور بنی۔ اﷲ تعالیٰ کے خصوصی فضل و کرم سے پاکستان کی سول و عسکری قیادت نے اپنے ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں ، اقوام عالم کے تمام تر تحفظات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پاکستان کو ایٹمی قوت بنا کر ثا بت کر دکھایا کہ پاکستان نہ تو وہ کسی سے کم ہے اور نہ ہی کسی میدان میں پیچھے۔ اس دن وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اپنی قوت ایمانی کی بدولت امریکہ، برطانیہ اوردیگر یورپی ممالک کے دباؤ اور ترغیبات کو پاؤں کی ٹھوکر پر رکھ دیا۔ پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کے پانچ ایٹمی دھماکوں کے جواب میں چھ دھماکے کر کے نہ صرف بھارتی نیتاؤں کا تکبر خاک میں ملا دیا بلکہ دنیا کی تاریخ میں ایک اسلامی مملکت کو ایٹمی طاقت بنانے کا منفرد اور عظیم شرف بھی حاصل کر لیا۔ حالانکہ اس وقت کے امریکی صدربل کلنٹن نے پاکستان کے حکمرانوں کو ٹیلی فون کرکے کہیں اقتصادی دھمکیوں سے ڈرایا تو کہیں پانچ ارب ڈالر کے امدادی پیکج کالالچ دیا۔یہ وہ ایام تھے جب 11 اور 13 مئی کو بھارت راجستھان میں پوکھران کے مقام پر ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان میں خطرے کی گھنٹی بجا چکا تھا ،بھارت نے یکے بعد دیگرے 5 دھماکے کر کے اس خطے میں طاقت کے توازن کو بگاڑنے کی مذموم سازش کی تھی جسکا ہر صورت جواب دینا لازمی تھا ۔ اس واقعہ کے بعد ملک کے سب ہی حلقوں میں یکساں تشویش پائی جاتی تھی، اس وقت اہل پاکستان پر صرف ایک جنون طاری تھاکہ بھارت کے ایٹمی دھماکوں کا جواب دینا ضروری ہے۔ ایٹمی دھماکے کرکے پاکستان کو ڈرانے کی ناکام کوشش کرنے والوں کو بتانا ہے کہ ہم ان کے شرلی جیسے ہتھیاروں سے ڈرنے والے نہیں ہم جوش و جذبات میں بھی ان سے زیادہ ہیں اور قوت و طاقت میں بھی کسی سے کم نہیں۔ ہم ایک امن پسند قوم ہیں مگر جارحیت برداشت ہر گز نہیں کریں گے، ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دینا جانتے ہیں ۔

28مئی 1998ء کی سہ پہر تین بج کر 16 منٹ پر پاکستان کے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے نعرہ تکبیر کے ساتھ چاغی میں ایک بٹن دبا کر نیوکلیئر کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ کر دیا۔ پہاڑوں سے اﷲ اکبر کی صدا گونجی، چاغی کا پہاڑ دہکتے ہوئے زمین سے تھوڑا اوپر بلند ہوا اور پھر واپس اپنی جگہ پر براجمان ہو گیا، مگر جل کر خاکستر ہونے سے اس کا رنگ تبدیل ہوگیا۔ ایٹمی دھماکوں کے وقت پیروں کے نیچے زمین تھرتھراتی رہی ۔ پہاڑ کی سطح 3 منٹ تک روئی کے گالوں میں تبدیل ہو گئی، امریکہ ، برطانیہ ، جرمنی ، فرانس اور آسٹریلیا کی رسد گاہوں میں الارم کا شور بلند ہوا۔ سیسمو گرافک آلات یکدم حرکت میں آئے، کوئی رسد گاہ اس کو 40 کلو ٹن کا دھماکہ دکھا رہی تھی تو کوئی 25 سے 30 کلو ٹن، کوئی بھی وثوق سے نہیں کہہ سکتا تھا کہ یہ سب کچھ زیر زمین کہاں پر ہوا ہے۔ عالمی میڈیا پر ایک شور برپا ہوا اور پاکستان نے وہ کر دکھایا جس کی برسوں پہلے سے توقع کی جا رہی تھی، اور یوں ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان دنیا کا ساتواں ایٹمی ملک بن گیا۔ پاکستان کے ایٹمی سائنسدان اور حکمرانوں نے وطن عزیزکو ناقابل تسخیر بنانے کا یہ دلیرانہ قدم اٹھا کر مسلم امہ کو بھی روشن راہ دکھائی کہ وہ بھی اس تاریخ ساز قدم کو دیکھ کر دنیا میں فخر سے جینا سیکھیں۔

ہر سال 28 مئی یوم تکبیر کی یاد مناتے وقت پوری پاکستانی قوم سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف ، قومی ہیرو و ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان ، انکی ٹیم کے علاوہ پاکستان میں ایٹمی پروگرام شروع کرنے والے ذوالفقار علی بھٹو ، جنرل ضیاء، ڈاکٹر عبدالسلام، رضی الدین، اصغر قادر، منیر احمد خان، اشفاق احمد،ڈاکٹر ثمر مبارک مند کی ممنون ہوتی ہے کہ ان کی کاوشوں اور شب و روز محنت سے پاکستان ناقابل تسخیر قوت بنا ۔ اس دوران امریکی صدر کی طرف سے تنبیہات کا سلسلہ بھی شروع رہا مگر ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں ایٹمی دھماکوں سے باز رہنے کی پیشکش مسترد کر دی گئی۔ بھارت کی طرف سے کئے گئے دھماکوں پرتو عالمی برداری کے کان پر جوں تک نہیں رینگی مگر پاکستان کے دھماکوں نے تو جیسے ایک طوفان کھڑا کر دیا ۔ بہت سے ایسے ممالک جو اسلامی کانفرنس کے رکن نہیں تھے نے مذمتی بیانات جاری کئے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے قرار داد نمبر 1172 منظورکی جس میں پاکستان کے ساتھ ساتھ بھارت کی مذمت کی گئی۔ کچھ ممالک جن میں امریکہ بھی شامل تھا اور اس کے علاوہ جاپان، آسٹریلیا، سویڈن، کینیڈا اور آئی ایم ایف نے تو پاکستان پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دیں۔ آزمائش کی اس گھڑی میں سعودی عرب اور دیگر دوست ممالک نے پاکستان کو تنہا نہ چھوڑا کیونکہ پاکستان کے ایٹمی طاقت بن جانے سے پورے عالم اسلام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی۔ دنیا بھر کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے سر فخر سے بلند ہو گئے تھے ۔ فلسطین تک کے گلی کوچوں میں عوام نے خوشیاں منائی تھیں۔ آج الحمد ﷲ پاکستان دوسرے ایٹمی ممالک کی طرح ان کے ہم پلہ ایٹمی قوت ہے،اس کے اثاثے فوج کی حفاظت و تحویل میں ہیں اور فوج کا اپنا ایک کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم ہے۔ ہمیں جہاں اپنی اس ایٹمی صلاحیت کے حاصل کرنے پر فخر ہے، اتنا ہی فخر ہمیں اپنی مسلح افواج پر ہے جس کے جوانوں نے ملک و قوم کے لئے ہمیشہ آگے بڑھ کر ایثار اور قربانی کے جذبے کا مظاہرہ کیاہے ، آج پوری دنیا یہ جانتی ہے کہ پاکستان اپنے دفاع سے غافل نہیں۔

Rana Aijaz Hussain
About the Author: Rana Aijaz Hussain Read More Articles by Rana Aijaz Hussain: 1006 Articles with 914702 views Journalist and Columnist.. View More