چین کی موسمیاتی سائنس اور ٹیکنالوجی، خاص طور پر
موسمیاتی سیٹلائٹس کے شعبے میں ترقی دنیا میں ایک نمایاں درجے پر پہنچ چکی
ہے۔تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ چین کے موسمیاتی تصورات میں کھلا پن،
اشتراکیت اور باہمی شیئرنگ کی خصوصیات نمایاں ہیں اور چین اپنے ساتھ دیگر
دنیا کو بھی ساتھ لے کر چل رہا ہے۔
آج ،چین کے زمینی مشاہداتی مصنوعی سیارے عالمی صارفین کو ڈیٹا اور خدمات
فراہم کر رہے ہیں، جبکہ ملک "گلوبل ساوتھ " ممالک کو اپنے مصنوعی سیارے
بنانے اور لانچ کرنے میں مدد فراہم کر کے جنوب۔جنوب تعاون کا ایک نمونہ بھی
قائم کر رہا ہے۔اس کی ایک حالیہ مثال 28 مارچ کو میانمار میں آنے والا 7.9
شدت کا زلزلہ بھی ہے جس نے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان پہنچایا۔ چین
نے تیزی سے ریسکیو ٹیمیں اور امدادی سامان بھیجنے کے علاوہ، امدادی
سرگرمیوں کی کوششوں کی حمایت کے لیے ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ ڈیٹا بھی فراہم
کیا۔
یہ ڈیٹا چینی مصنوعی سیاروں سے حاصل کیا گیا، جن میں گوفن سیریز شامل ہے جو
اپنی ہائی ریزولوشن امیجنگ کی صلاحیتوں کے لیے مشہور ہے۔وسیع کوریج، اعلی
زمانی ریزولوشن، اور متنوع سپیکٹرا کی بدولت، یہ مصنوعی سیارہ زمین کی
تفصیلات اور عمومی سروے دونوں فراہم کر سکتا ہے۔ یہ ہنگامی آفات سے نمٹنے
کے لیے مضبوط تکنیکی مدد فراہم کرتا ہے، جس میں بروقت ردِ عمل اور اعلی
ریزولوشن شامل ہے۔
گزشتہ چند سالوں میں، گوفن نے تقریباً 36 ممالک و خطوں میں 100 سے زائد
آفات کے موقع پر زمینی ریسکیو کارکنوں کو سیٹلائٹ مشاہداتی ڈیٹا فراہم کیا
ہے۔ ان میں 2023 میں الجیریا میں جنگل کی آگ، 2022 میں ٹونگا میں آتش فشاں
پھٹنا، اور فروری 2023 میں ترکیہ میں آنے والا 7.8 شدت کا زلزلہ شامل ہیں۔
گوفن ون سے گوفن فور مصنوعی سیارے "انٹرنیشنل چارٹر آن اسپیس اینڈ میجر
ڈیزاسٹرز" کا حصہ بن چکے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بین الاقوامی سطح پر کسی
بھی بڑی قدرتی آفت کی صورت میں ، چینی مصنوعی سیارے فوری ردعمل کا مطاہرہ
کریں گے۔ یہ چارٹر خلائی ایجنسیوں اور سیٹلائٹ آپریٹرز کے درمیان ایک
مشترکہ کوشش ہے تاکہ بڑی آفات کی صورت میں سیٹلائٹ ڈیٹا فوری حاصل کیا اور
فراہم کیا جا سکے۔
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ گلوبل ساوتھ ممالک نے چین کی جانب سے اپنے
مصنوعی سیاروں سے حاصل ہونے والے ڈیٹا اور امیجز کے باہمی اشتراک کو
انتہائی گرم جوشی سے خوش آمدید کہا ہے۔ فریقین کے درمیان یہ تعاون دکھاتا
ہے کہ اعلیٰ ٹیکنالوجی کے موضوعات پر جنوب جنوب شراکت داری معنیٰ خیز اور
ممکن ہے۔
تاریخی اعتبار سے گوفن پروگرام، جس کا آغاز 2010 میں ہوا، اب ایک وسیع نظام
بن چکا ہے۔ابتدائی طور پر ، یہ نظام ناکافی کھلے پن، سیٹلائٹ ڈیٹا کے محدود
اشتراک، سست ڈیٹا حصول اور وسائل کے ضیاع کی وجہ سے متاثر ہوا۔ اس مسئلے کو
حل کرنے کے لیے، چین نے 2022 میں چینی صارفین کے لیے ایک ریموٹ سینسنگ ڈیٹا
اینڈ ایپلیکیشن سروس پلیٹ فارم لانچ کرنا شروع کیا، اور 2023 میں اسے اپ
گریڈ کرکے بیرون ملک صارفین کو اس قیمتی ڈیٹا تک رسائی کی اجازت دی۔
اس کاوش کا مقصد مختلف ممالک اور خطوں کو اس پلیٹ فارم پر ڈیٹا کے استعمال
کے ذرائع تلاش کرنے کے قابل بنانا، اور نیز ڈیٹا کو معیاری بنانا ہے۔ برکس
ممالک میں ڈیٹا کے استعمال کے لیے اس پلیٹ فارم نے بہت اچھی بنیاد فراہم کی
ہے جہاں یہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے اور مسلسل ڈیٹا شیئر کر رہا
ہے۔
چین گلوبل ساوتھ ممالک کو اپنے مصنوعی سیارے بنانے میں بھی مدد فراہم کر
رہا ہے، جن میں مصر کے ذریعے لانچ کیا گیا مصر سیٹ ۔ٹو ریموٹ سینسنگ
سیٹلائٹ بھی شامل ہے۔ اس سیٹلائٹ میں دو پے لوڈز ہیں اور ان دونوں کا
مجموعہ بہت مضبوط امیجز فراہم کرتا ہے جو پائیدار ترقی کے اہداف کے بہت سے
شعبوں جیسے کہ زراعت، شہری ترقی، آبی وسائل اور قدرتی وسائل کی خدمت کرتے
ہیں۔ اسی طرح برازیل کی خلائی ایجنسی کے لیے بنائے گئے چین۔برازیل ارتھ
ریسورس سیٹلائٹس بھی انہی کاوشوں میں شامل ہے۔ چین عالمی صارفین کو ڈیٹا کے
حصول و اشتراک اور خدمات کی فراہمی کو آسان بنانے کے لیے کئی بیرون ملک
مراکز تیار کرنے کا بھی منصوبہ بنا رہا ہے۔یہ مراکز چین اور بین الاقوامی
برادری کی وسیع تر ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجیز
تعینات کریں گے، یوں چین خلا سے متعلق اپنی تحقیق و ترقی سے چینی عوام سمیت
دیگر دنیا کے لیے بھی نمایاں فوائد لا رہا ہے۔
|