اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ حالیہ برسوں میں عالمی سطح
پر سیاحت کو معاشی ترقی کے ایک اہم اشاریے کے طور پر ترقی دی گئی ہے اور
کئی ممالک کا تو کلی انحصار ہی شعبہ سیاحت پر ہے۔ انہی ممالک میں چین بھی
شامل ہے جو آج نہ صرف سیاحوں کی آمد کی ایک پرکشش منزل بن چکا ہے بلکہ چینی
سیاح دنیا بھر کا رخ کرتے ہیں اور وہاں کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ چین اپنی اعلیٰ معیار کی ترقیاتی حکمت عملی کے ایک
حصے کے طور پر اپنے ثقافتی اور سیاحتی شعبوں کا استعمال کرتے ہوئے اقتصادی
نمو کو بڑھانے، کھپت کو متحرک کرنے، ملازمتیں پیدا کرنے اور سیاحت کو دوسرے
شعبوں کے ساتھ مربوط کرتے ہوئے اقتصادی ساخت کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہا
ہے، نیز نئی مانگ اور کاروباری ماڈل پیدا کر رہا ہے۔
اس وقت چین دنیا کا سب سے بڑا داخلی سیاحت کا بازار بن چکا ہے، بین
الاقوامی سیاحوں کا سب سے بڑا ذریعہ، اور بین الاقوامی مسافروں کے لیے ایک
اہم منزل کہلاتا ہے۔نایاب قدرتی عجائبات، تاریخی خزانے اور ثقافتی ورثے سے
بھرپور مقامات ایک جانب دنیا بھر سے سیاحوں کو چین کی جانب متوجہ کر رہے
ہیں جبکہ دوسری جانب ملک کی اپنی بڑی آبادی کی بدولت بھی سیاحتی شعبے کے
ترقیاتی امکانات انتہائی روشن ہیں۔
ملک کا عالمی معیار کا بنیادی ڈھانچہ، جس میں ایک وسیع ہائی اسپیڈ ریل نیٹ
ورک اور جدید سیاحتی سہولیات شامل ہیں، چین کے عالمی سیاحت کے لیڈر بننے کے
مقصد کی طرف پیش قدمی کرتے ہوئے پائیدار ترقی کے لیے بہترین بنیاد فراہم
کرتے ہیں۔
ایک ایسے وقت میں جب چین ایک صارفیت پر مبنی معیشت کی جانب بڑھ رہا ہے، تو
سیاحت جیسی صنعتیں اس تبدیلی میں نہایت اہمیت اختیار کر چکی ہیں۔یہی وجہ ہے
کہ چینی حکام نے گھریلو طلب کو بڑھانے کے لیے جامع اقدامات کو ترجیح دی ہے،
جن میں خدمات کے معیار میں بہتری، مصنوعات کی اقسام میں تنوع، اور ثقافت،
سیاحت، کھیل اور متعلقہ شعبوں میں صارفین کی خرچ کی صلاحیت کو بڑھانے کے
لیے معقول اور اہدافی پہلووں کا آغاز شامل ہے۔
رواں سال چین میں سیاحت کو بڑھانے کے لیے جدید پالیسیوں کا آغاز ہوا ہے، جن
میں کھپت کنندگان کے لیے حوصلہ افزائی جیسے ووچرز اور رعایتیں شامل ہیں،
ساتھ ہی عمر کے لحاظ سے مخصوص سفر کی خدمات بھی ، سیاحت کو نمایاں ترقی دے
رہی ہیں۔ دریں اثنا، نئی ترقی کے نکات، سردیوں کے کھیلوں اور دلچسپ و متنوع
تجربات سے لے کر بزرگوں کے لیے دوستانہ سفر کے اختیارات تک، بھی زور پکڑ
رہے ہیں۔
مضبوط سیاحت کی ترقی کا رجحان خاص طور پر حالیہ سالوں میں قدرے نمایاں ہوا
ہے۔ 2024 میں، چینی رہائشیوں نے اندرون ملک 5.62 بلین سفر کیے، جو پچھلے
سال کے مقابلے میں 14.8 فیصد کا اضافہ ہے؛ ان کے داخلی سفر پر آنے والے
مجموعی اخراجات 5.8 ٹریلین یوان رہے، جو سال بہ سال 17.1 فیصد کا اضافہ
دکھاتے ہیں ۔
چین کے کھلے پن کی مہم کی بدولت، ملک کی اندرونی اور بیرونی سیاحت بھی عروج
پر ہے۔ گزشتہ سال، غیر ملکی سیاحوں کی جانب سے کیے گئے سیاحتی سفر کی تعداد
تقریباً دوگنا ہو کر 26.94 ملین تک پہنچ گئی۔ یہ مضبوط رفتاری رواں برس بھی
برقرار ہے۔ غیر ملکی سیاحوں کی چین بڑی تعداد میں آمد اور سیاحت میں دلچسپی
کی ایک بڑی وجہ ملک کی یک طرفہ ویزا فری پالیسی ہے جسے پہلے ہی 43 ممالک تک
توسیع دی جا چکی ہے ۔ چین آنے والے بیرونی سیاحوں نے نہ صرف اپنی قوت خرید
میں اضافہ کیا ہے بلکہ ثقافتی تبادلے اور چین کے حوالے سے عالمی ہم آہنگی
کو بھی بھرپور فروغ دیا گیا ہے۔
بین الاقوامی سیاحوں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی اور گھریلو سیاحوں کی بڑھتی ہوئی
تعداد کے ساتھ، سیاحت چین کی سب سے امید افزا صنعتوں میں ایک کے طور پر
ابھر رہی ہے، جو معیشت میں نمایاں طور پر اپنا حصہ ڈال رہی ہے اور وسیع
تناظر میں صارفین کی کھپت کو بڑھانے کے لیے ایک محرک کے طور پر کام کر رہی
ہے۔
ورلڈ ٹریول اینڈ ٹورزم کونسل چین کو دنیا کی سب سے متحرک سیاحتی مارکیٹوں
میں سے ایک تسلیم کرتی ہے ۔ یہ ادارہ یقین رکھتا ہے کہ چین کے بنیادی
ڈھانچے، ڈیجیٹل جدت طرازی، اور سیاحتی ترقی میں مستقل سرمایہ کاری کے ساتھ
ساتھ اس کی توسیع شدہ ویزا فری رسائی چین کو جدید، پائیدار سیاحت میں ایک
عالمی رہنما کے طور پر قائم کر رہی ہے۔
سیاحتی شعبے کی کامیابی کی کہانی چین کی معیشت کی بنیادی لچک کو اجاگر کرتی
ہے۔ دنیا کی سب سے تیز رفتار ترقی کرنے والی بڑی معیشتوں میں سے ایک اور
عالمی ترقی کے ایک اہم محرک کے طور پر، چین کی اقتصادی طاقت اس کی عروج
پذیر سیاحتی صنعت میں واضح طور پر اجاگر ہوتی ہے۔
|