لکنت

وجہِ تکریمِ جنوں ہے مری لکنت
------
محمد اکرام قاسمی کا تعلق منڈی بہاؤ دین سے ہے -ریاض سعودی عرب میں مقیم ہیں -
ایسا شاعر جو اپنی مٹی سے دور دیار غیر میں بیٹھ کر گوشہ تنہائی میں شاعری کے تانے بانے بنتا رہتا ہے اس کے مجموعہ کلام کا نام لکنت ہے
محمد اکرام قاسمی کے اشعار کی نمایاں خصوصیت رومانیت ہے محبت ، ہجر ، وصال ، کرب ، درد جیسے جذبات سے لبریز اشعار لکنت کے اوراق میں بند ہیں -
-----

تیرے ہوتے دل ہُوا کرتا تھا میرا جس جگہ

اُس جگہ پر ہے نشاں اب یاد کا فریاد کا


اب نہیں ہے قاسمی کوئی گھڑی آرام کی

دل ہمارا رہ گیا گھڑیال بن کر یاد کا
-----

محبت کے جو اجزائے ترکیبی ہیں انہی اجزا کے پریشان ہونے سے جو خیالات الفاظ کا لبادہ اوڑھ لیتے ہیں وہی اشعار بنتے ہیں -شاعر کو بچھڑی رفاقتوں کے آئینہ خانے میں جو دھندلے سے عکس نظر آتے ہیں ان کو جذبات کی دھیمی آنچ پر پکا کر شاعر غزلیں کہتا ہے
-----

اس محبت میں دعا کاش موَثر ہو جائے

جو جہاں ہاتھ چھڑائے وہیں پتھر ہو جائے


کسی محفل میں وہ بیٹھی ہو مرے ساتھ کبھی

اور پھر اپنے رقیبوں کو خبر ہو جائے


ایسے بیٹھی ہے وہ گالوں پہ ہتھیلی رکھ کر

جیسے خود پھول ہی شبنم پہ نچھاور ہو جائے


سامنے اُس کے پڑھوں چشمِ سیہ مست پہ شعر

اور کہے وہ یہی اکرام مکرر ہو جائے
-----
شعر شاعر کی تنہائی ، کم مائیگی ، لامحدود دکھ کے عکاس ہوتے ہیں -ان دکھوں میں جب ہجرت کا کرب شامل ہوجاتا ہے تو احساس حد سے سوا ہوجاتا ہے -
------

کوئی منظر مری آنکھوں میں ہرا رہنے دے

تو منڈیروں پہ چراغوں کو جلا رہنے دے


کچھ تو دنیا میں بھی جینے کا مزا رہنے دے

واعظ اتنا بھی نہ خلقت کو ڈرا ، رہنے دے


وجہِ تکریمِ جنوں ہے مری لکنت واعظ

مجھ کو مت عرش کے احوال بتا رہنے دے


پھر بھروں رنگ بصد نازِ تمنا اُس میں

درد سینے میں اگر کچھ بھی جگہ رہنے دے


وحدت و دوئی کی رمزیں ہوں کہ تثلیث اکرام

عشق مرشد ہو تو مشکل نہ ذرا رہنے دے
---


آتے جاتے ہوئے رستوں میں کھڑا اچھا تھا
تیرے موہوم تعلق میں پڑا اچھا تھا


زُلف کے دام میں آیا تو ہُوا خانہ خراب

اُس سے پہلے دلِ مرحوم بڑا اچھا تھا


زندگی ہار گیا تیری حراست میں مگر

موت سے آخری دم تک میں لڑا اچھا تھا


ہاتھ خوشبو کی ہوس میں ہوئے زخمی لیکن

دل کا پنچھی گُلِ احمر میں اڑا اچھا تھا


اِس سے آگے کی خدا سمجھے محمد اکرام

آدمی ایک زمانے میں بڑا اچھا تھا
-----
اکرام قاسمی کے اسلوب کی نمایاں خوبی /خامی جو قاری بہتر سمجھے تشبیہات اور استعارہ کے بغیر براہ راست تکلم ہے ۔ براہ راست تخاطب کا اسلوب اکرام قاسمی کی شاعری کو انفرادیت عطا کرتا ہے
واردات قلبی سے مزین غزلیں درون بینی کی ترجمان ہیں - یہ غزلیں جمالیاتی ، مہجوری ، مجبوری ، معموری جیسے جذبات سے بھرپور ہیں -
عاشق کی شاعری میں عشق کے دو جذبے سر چڑھ کر بولتے ہیں جن کا شور"لکنت "میں بخوبی سنائی دے رہا ہے -
جذبے کی صداقت سادگی سلاست کلام میں نمایاں ہے
محمد اکرام قاسمی کا شعری سفر اسی توانائی سے رواں دواں رہے آمین
---
نادیہ عنبر لودھی
 

Nadia Umber lodhi
About the Author: Nadia Umber lodhi Read More Articles by Nadia Umber lodhi: 62 Articles with 95835 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.