پاکستان جیسے ترقی پذیر معاشی بد حالی کے شکار ،غیر یقینی
سیاسی صورت حال سے دوچار ملک میں امریکا کی دل چسپی کے بے شمار مواقع ہیں -
دہشت گردی کے خاتمے کی جنگ میں لاکھوں بے گناہ شہری اور فوجی مروا کر بھی
امریکہ خوش نہ ہوسکا -افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کے بعد اب امریکہ
نے پاکستان کے سماجی ڈھانچے پر وار کیا ہے ۔نیٹ کے ذریعے ثقافتی یلغار تو
دو دہائی سے جاری ہے - جس کے نتائج بخوبی دیکھے جا سکتے ہیں -
چند روز قبل Raining Jane نامی بینڈ کو امریکہ پاکستان بھیجتا ہے جس میں
Mai Bloomfield, Becky Gebhardt, Chaska Potter, and Mona Tavakoli.
نامی چار افراد شامل ہیں جو کہ اس بینڈ کی ممبرز ہیں -
پاکستانی حکومت امریکی کونسل جنرل کے ساتھ مل کر اس بینڈ کو خوش آمدید کہتی
ہے ۔ یہ بینڈ چار خواتین پر مشتمل ہے جو کہ ہم جنس پرست ہیں ان میں سے دو
خواتین نے باقاعدہ آپس میں شادی کررکھی ہے -اس بینڈ کے کانسرٹ پنجاب کی بڑی
یونی ورسٹیز میں منعقد کیے جاتے ہیں جہاں خواتین اسٹاف اور فی میل طلبہ کی
شرکت لازم قرار دی جاتی ہے - کراچی آرٹس کونسل جیسے نمایاں ادارے میں بھی
ان کی پرفارمنس رکھی جاتی ہے جو احتجاج کے بعد ملتوی کر دی جاتی ہے - آج
امریکہ کی یونی ورسٹیز میں غزہ میں جاری یہودی جارحیت کے خلاف احتجاج کیا
جارہا ہے اور پاکستان جیسے اسلامی ملک میں نوجوانوں کے لیے حکومت ہم جنس
پرستی جیسے قبیح فعل کو سماجی قبولیت دینے کے لیے کوشاں ہے -فلسطین کے
مسلمانوں سے یکجہتی کے لیے تو اس ملک سے کوئی صدا بلند نہیں ہورہی نہ عوامی
سطح پر نہ ملکی سطح پر - دینی طبقہ دعا کے سہارے پر ہے - کیا جنگ دعا کے
سہارے لڑی جاتی ہے کیا جہاد دعا سے کیا جاتا ہے تلوار کی جگہ ہاتھ اٹھائے
جاتے ہیں -بے غیرت حکمران بے حس عوام یہ ہے پاکستان -
پاکستان میں ہم جنس پرستی کی راہ ہموار کر کے نو جو ا ن نسل کو شہوت پرستی
میں مبتلا کر کے مری ہوئی مسلمان قوم کا ضمیر حالت بے ہوشی میں رکھنے کا یہ
منصوبہ ان دجالیوں کے ذہن کی اختراع ہے جو کہ دجال کے لیے مسجد اقصی شہید
کر کے ٹیمپل بنانا چاہتے ہیں -آل ِسعود کے آشیر باد کے ساتھ اسرائیل فلسطین
میں خون کی ہولی کھیل رہا ہے
کسی سامری کی بشارتیں،یہ حرم سے اونچی عمارتیں
وہ مزے جو پہلے حرام تھے، وہ ملیں گے آلِ سعود سے !
سعودی عرب نے ترکی سے اقتدار لینے کی خاطر خلافت عثمانیہ کو ختم کرنے میں
جو کردار ادا کیا تھا تاریخ کا سیاہ باب ہے - ملکہ وکٹوریہ کی وظیفہ خوار
آل ِسعود امریکہ کے اشاروں پر کئی دہائیوں ناچ رہی ہے -
جب کہ ہمارا ملک پاکستان کلمے کے نام پر بنایا گیا تھا بے شمار قربانیوں کے
بعد ہجرت کے درد سے جان بلب یہ ملک اس لیے تو نہیں بنا تھا کہ کسی اسلامی
ملک پر اسلام دشمن حملہ آور ہوں اور پاکستانی قوم کرکٹ میچز اور ہم جنس
پرستوں کے کانسرٹ پر جھوم رہی ہو - اس طرح کے بینڈز امریکہ سے نو ممالک کو
بھیجے گئے ہیں
اور ان سب کا مقصد ہم جنس پرستی کے لیے راہ ہموار کرنا ہے -پاکستان میں
LGPTQکا قانون پاس کروانا اسی سازش کا ابتدائیہ ہے ۔
اس قانون کی آڑ میں ہم جنس پرستوں کو جو تحفظ فراہم کیا گیا اس پر بھی ہم
نے صدائے احتجاج بلند کی تھی -
پاکستان کی یونی ورسٹیز کے نت نئے اسکینڈلز آئے روز سامنے آتے رہتے ہیں
-نوجوان بچیوں کی دینی تعلیم کا خانہ تو ویسے ہی خالی ہے - ایسے حالات میں
زیادہ دیر تک ان رجحانات کو روکنا ممکن نہیں ہوگا -حکومتی سطح پر ان عوامل
کی روک تھام بے حد ضروری ہے -اگر معاشرے کو اس قسم کی آزادی کا اذن ِعام دے
دیا گیا تو نکاح جیسے فریضے کو پس پشت ڈال دیا جائے گا خاندانی نظام کا
ڈھانچہ بکھر کر رہ جائے گا -
معاشرہ بتدریج تباہ ہوتا چلا جائے گا -ایک طرف (آئی ایم ایف )اپنی شرائط کے
ذریعے عام پاکستانی کو مہنگائی کے شکنجے میں کَس رہی ہے دوسری طرف اخلاقی
اقدار کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں -
ہمارے ملک پاکستان میں معاشرتی نا انصافی پر اگر کوئی احتجاج کرتا ہے تو
اسے اٹھا لیا جاتا ہے ہمارے ہم عصر
(احمد فرہاد )نامی شاعر کو انُکی رہائش گاہ اسلام آباد سے غائب کر دیا گیا
- ادبی تنظیموں ،صحافیوں اور شاعروں کے احتجاج کے باوجود ابھی تک کوئی
ایکشن نہیں لیا گیا -
ظلم کے خلاف آواز اٹھانا اب معاشرے کا چلن نہیں رہا - ایک شاعر سے کسی کو
کیا خطرہ ہے سمجھ سے بالاتر ہے -
ہمارے سماج میں کن افراد کو آج آئیڈیل بنا کر پیش کیا جارہا ہے کرکٹ کے ان
پڑھ ہیروز کو -غیر مذہب کے ہم جنس پرست گویے کو -
کیا امت مسلمہ کے آئیڈیل ایسے ہوتے ہیں امت میں آج کو ئی چنگاری باقی نظر
نہیں آتی -اسرائیل کی جارحیت کے خلاف کسی اسلام ملک سے مزاحمت کی آواز نہیں
اٹھائی جاتی -
ایسے حالات میں اہل علم و قلم کو اپنا فرض ادا کرنا چاہیے - |