بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈ کے نام پر بے گناہ افرادکا قتل


بھارت معرکہ حق ”آپریشن بنیان مرصوص“میں پاکستانی مسلح افواج کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست کھانے کے بعد تاحال تڑپ رہا ہے، اپنی خفیہ ایجنسی راء کے ذریعے بلوچستان میں دہشت گردی پھیلانے کے لیے اپنی پروردہ کالعدم تنظیموں جن میں خصوصاً بلوچ لبریشن آری (بی ایل اے)بلوچ لبریشن فرنٹ(بی ایل ایف)،ودیگرشامل ہیں،کوپہلے سے زیادہ ہتھیار اور مالی مدد فراہم کررہاہے،دوسری طرف بھارتی میڈیا اس دہشت گردی کو”آزادی کی جنگ“ بتا کراور ان دہشت گردوں کو جنگجو بنا کرپیش کررہا ہے۔بھارت پراکسی جنگ کو پاکستان کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کررہا ہے جس کا مقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے۔خضدار میں اسکول بس سانحہ سے لیکر جعفر ایکسپریس پر دہشت گر د حملوں میں بھارت براہ راست ملوث ہے،جس کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔معصوم نہتے شہریوں،خواتین اور بالخصوص معصوم بچوں کو نشانہ انتہائی گھناؤنا فعل ہے اور ان واقعات پر جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ فتنہ الہندوستان کے زیر سرپرستی چلنے والی کالعدم تنظیموں نے بلوچستان میں گذشتہ سترہ ماہ میں 75نہتے معصوم اور بے گناہ افراد کو جن میں مقامی بلوچ اور غیر مقامی پنجابی مزدور بھی شامل تھے کو بربریت کا نشانہ بنایا،اوران کو’’ڈیتھ اسکواڈ“کارندہ ظاہر کرتے ہوئے باقاعدہ ان کے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کی۔جوکہ انسانی خونریزی کی ایک سنگین اوربدترین مثال ہے۔ مگر ان دلخراش سانحات پر نہ تو بلوچ یکجہتی کمیٹی(بی وائی سی)،نہ ہی انسانی حقوق کی دعویدار پانک نے،نہ ہی ریاستی اداروں کے خلاف ہمہ وقت پراپیگنڈا کرنے والی،بلوچ نیشنل موومنٹ اورنہ ہی وائس فار بلوچ مسنگ پرسن جیسی کسی تنظیم نے احتجاج کیا، اور نہ ہی ماہ رنگ لانگو،سمی دین بلوچ،صبیحہ بلوچ،ماما قدیر،ڈاکٹر نسیم بلوچ،جمال بلوچ اور مولانا ہدایت الرحمن جیسے ملک دشمن ایجنٹوں کے منہ سے ان کالعدم تنظیموں کی سفاکیت،درندگی اور حیوانیت پر ایک لفظ نکل سکا۔جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کون بلوچیت کا لبادہ اوڑھ کر دہشت گردوں کی پشت پناہی کررہا ہے،کون ڈالروں کے لیے معصوم بلوچوں کے قاتلوں کی سہولت کاری کررہا ہے؟حالانکہ جن افراد کو ”ریاستی مخبری“ کے الزام میں قتل کیا گیا ان میں کسی کاریاستی ادارے سے کوئی تعلق نہ تھا۔ان میں اکثر دوسرے صوبوں سے روزی روٹی کمانے آئے ہوئے مزدور شامل تھے،جن کو نسلی اور لسانی بنیادوں پرنشانہ بنایا گیا۔ گذشتہ سال 13-03-2024سے اب تک(1) تمپ میں بشیر بلوچ اور(2)مراد،کو، بی ایل ایف نے (3)کوہلومیں، نصیب اللہ کو،بی ایل اے آزاد نے(4)ہرنائی میں،پرویز احمد کو،بی ایل اے آزاد نے (5)مشکے میں،مرید کو،بی ایل اے نے(6)قلات میں، خادم حسین کو، بی ایل اے آزاد نے (7)مچھ میں،لال جان مزاری کو،بی ایل اے نے(8)جھاؤ میں، عباس کو، بی ایل ایف نے(9)تربت میں، نصیر کو، بی ایل ایف نے (10)قلات میں،عبید کرد کو، بی ایل اے نے(11)زامران کیچ میں، صوفی محمد کو، بی ایل اے نے(12)کوئٹہ میں،مجاہد کو، بی ایل اے نے،(13)تربت میں، امان اللہ کو بی ایل اے نے (14)ہوشاب میں، مقصود کو،بی ایل اے،(15)تربت میں مرتضیٰ علی کو،بی ایل ایف نے(16سے22)پنجگور ڈیم میں سات افراد کو، بی ایل اے نے(23)نوشکی میں، اسرار کو، بی ایل اے نے(24)کوئٹہ میں، دشتی خان کو،بی ایل اے(25)پنجگور میں، عبدالغفارکو،بی ایل ایف نے (26)تربت میں، کامران کو،بی ایل اے نے(27)بلیدہ میں، حلیم کو،بی ایل ایف نے(28سے32)تربت دھماکہ میں پانچ مقامی بلوچوں کو،بی ایل نے (33)تمپ میں، جمیل کو،بی ایل اے نے(34)تربت میں، سراج جتوئی کو،بی ایل اے نے (35)تربت میں،محمد عارف کو،بی ایل اے نے(36)تربت میں، محمد شریف کو بی ایل ایف نے(37)تربت میں، غلام جان کو،بی ایل اے نے(38)تربت میں، ریاض کو،بی ایل اے نے(39)نوشکی میں، طارق کو،بی ایل اے نے (40)نوشکی میں، شاکر کو،بی ایل اے نے(41)خاران میں،انیس بنگلزئی،کو بی ایل اے نے (42)کوئٹہ میں،قاسم رئیسانی کو،بی ایل اے آزاد نے،بلیدہ میں،حاتم رحمان، (43)کوئٹہ میں، تکری ڈوڈا،کو بی ایل اے نے (44)خاران میں، رسول بخش کو بی ایل ایف نے (45)واشک میں، میر ایوب ملازئی کو بی ایل ایف نے (46)قلات میں،نصیر الدین کو یوبی اے نے،تربت میں معروف عالم دین مفتی شاہ میراورخضدار میں میر عبدالحفیظ مینگل (47)کولواہ میں،عبدالرسول کو،بی ایل ایف نے (48)خاران میں،نادر یلازئی کو،بی ایل اے نے (49سے 51)بلیدہ میں،سلیم بلوچ،خان محمد،اشرف سلام کو،بی ایل اے نے (52)تمپ میں،جلال کو، بی ایل ایف نے (53سے 55)کیچ،تمپ اور مند میں،امان،عدنان،فہد کو،بی ایل ایف نے (56,57)کولواہ میں،سخی داد اور سخی احمد کو،بی ایل ایف نے (58)تربت میں،فضل کو، بی ایل اے نے(59)تمپ میں،نعیم کوہی کو،بی ایل ایف نے (60)نوشکی میں، نقیب اللہ مینگل کو،بی ایل اے نے (61)تربت میں،امان کو،بی ایل اے نے (62)بلیدہ میں، ناصر کریم کو،بی ایل اے نے (63)تمپ میں،زبیر عابد کو،بی ایل اے نے(64)آواران میں،شاہد کو،بی ایل ایف نے (65)پسنی میں،زاہدکو،بی ایل ایف نے (66سے 69)نوشکی میں چار افراد کو،بی ایل اے نے (70)پنجگور میں ملاعامرکو، بی ایل اے نے (71)خضدار میں، خالد لاشاری کو،بی ایل ایف نے (74,72)تربت میں،دلشاد،سکن ماچی مالاراورراشد حکیم کو،بی ایل ایف نے جبکہ (75)کولواہ میں، عبدالطیف کو،بی ایل اے نے نشانہ بنایا۔واضح رہے کہ یہ محض 75افراد نہیں بلکہ 75خاندان تھے۔جنہیں بغیر کسی جرم کے مار دیا گیا،مگر اس ظلم وبربریت پر فتنہ الہندوستان کے ایجنٹوں نے نہ توراستے بند کرکے کوئی احتجاج کیا اور نہ ہی دھرنا دیا بلکہ ام لفساد ”ماہ رنگ لانگو“اور اس کے حواریوں کی زبانوں پرآبلے پڑگئے۔واضح رہے کہ بلوچ عوام ان غداروں کے اصل چہروں کو پہچان چکے ہیں۔اوران کا ریاست مخالف بیانیہ زمین بوس ہوچکا ہے۔
 

نسیم الحق زاہدی
About the Author: نسیم الحق زاہدی Read More Articles by نسیم الحق زاہدی: 227 Articles with 203807 views Alhamdulillah, I have been writing continuously for 28 years. Hundreds of my columns and articles have been published in national newspapers, magazine.. View More