خوشی کی راہ

کبھی کبھی انسان پوری زندگی ایک ایسی کامیابی کے پیچھے دوڑتا رہتا ہے جس کا مطلب وہ خود نہیں جانتا۔ وہ دن رات محنت کرتا ہے، اپنا سکون قربان کرتا ہے، رشتے ناتے پیچھے چھوڑ دیتا ہے، صرف اس لیے کہ وہ کامیاب کہلائے۔ وہ اپنے دل کی آواز کو دباتا ہے، اپنے شوق، اپنی چاہت، اپنی پسند سب کچھ قربان کرتا ہے، صرف اس لیے کہ دنیا اسے سراہ لے، اسے بڑا مان لے۔ مگر جب وہ اس مقام پر پہنچتا ہے جہاں سب واہ واہ کر رہے ہوتے ہیں، وہیں اُس کا دل خاموش ہو جاتا ہے۔ نہ خوشی، نہ سکون، نہ وہ ہنسی جو آنکھوں میں جھلکتی ہو۔ تب وہ سوچتا ہے کہ کیا یہی کامیابی تھی؟ کیا یہی وہ مقام تھا جس کے لیے سب کچھ چھوڑ دیا؟ کامیابی کوئی تخت یا تاج نہیں ہوتی، وہ تو ایک احساس ہے۔ اور یہ احساس تب پیدا ہوتا ہے جب تم وہ کر رہے ہو جس سے تمہارا دل جڑا ہے۔ وہ کام جو تمہیں صبح بیدار ہونے پر خوشی دے، وہ راستہ جس پر چلنے سے تمہارے اندر روشنی پھیل جائے، وہ لمحہ جس میں تم خود کو مکمل محسوس کرو، بس وہی تمہاری اصل کامیابی ہے۔

دنیا نے ہمیں یہ سکھایا ہے کہ پہلے کامیاب ہو جاؤ، پھر خوشی خود بخود آئے گی۔ مگر یہ سوچ اکثر دل کو خالی چھوڑ دیتی ہے۔ کیونکہ جب تم وہ کرتے ہو جو تمہیں خوشی نہ دے، تو کامیابی بھی تمہیں خوش نہیں رکھ سکتی۔ لیکن جب تم اپنے دل کی سن کر، اپنی چاہت کے راستے پر قدم رکھتے ہو، تو ہر چھوٹی کامیابی تمہارے لیے دنیا کی سب سے بڑی خوشی بن جاتی ہے۔ پھر تمہیں دوسروں کے شاباشوں کی ضرورت نہیں ہوتی، تمہاری اپنی مسکراہٹ ہی تمہارا انعام بن جاتی ہے۔

ہم اکثر ان راستوں پر چلتے ہیں جن پر دوسروں نے کامیابی پائی، مگر یہ سوچے بغیر کہ کیا وہ راستہ ہمارے لیے ہے بھی یا نہیں۔ ہم انجینئر، ڈاکٹر، وکیل، بزنس مین، یا کچھ بھی بن جاتے ہیں، لیکن یہ نہیں دیکھتے کہ ہمارا دل کس چیز میں بستا ہے۔ جس کام میں دل شامل نہ ہو، وہ صرف بوجھ بن جاتا ہے، خواہ وہ کتنا ہی معتبر کیوں نہ ہو۔ یاد رکھو، تمہارا وقت قیمتی ہے۔ اسے ان چیزوں میں مت جھونک دو جن سے تمہیں خوشی نہیں ملتی۔ خود سے پوچھو، تم کیا کرنا چاہتے ہو؟ کس کام میں تم اپنی ذات کو مکمل محسوس کرتے ہو؟ کس لمحے تمہاری آنکھوں میں چمک آتی ہے، دل دھڑکنے لگتا ہے، اور تمہارے چہرے پر بے ساختہ مسکراہٹ آ جاتی ہے؟ وہی تمہارا راستہ ہے۔ یہ مت سوچو کہ تم جس راہ پر ہو، وہ دنیا کی نظر میں کتنی بڑی ہے۔ اصل سوال یہ ہے کہ تمہاری نظر میں وہ راہ کتنی سچی ہے۔ اگر تم وہ کام کر رہے ہو جسے تم دل سے چاہتے ہو، تو چاہے دنیا اُسے سمجھے یا نہ سمجھے، تم کامیاب ہو۔

کسی نے کہا تھا کہ کامیابی وہ ہے جسے دنیا مانے، لیکن کسی نے یہ نہیں سوچا کہ دنیا تو کبھی مکمل طور پر کسی کو مانتی ہی نہیں۔ تم کامیاب ہو جاؤ تو لوگ کہیں گے قسمت اچھی تھی، محنت سے کچھ نہیں ہوتا۔ اگر تم ناکام ہو جاؤ تو کہیں گے کہ تم نے کوشش ہی کہاں کی۔ تم لوگوں کی تسلی کے لیے جیتے رہو گے تو تمہاری سانس تو چلے گی، لیکن تم زندہ نہیں رہو گے۔

یہ جو خوشی ہے نا، یہ بڑی عجیب شے ہے۔ یہ نہ کسی انعام کی محتاج ہوتی ہے، نہ کسی سند کی، نہ کسی بڑے نام کی۔ یہ تو بس اس وقت جنم لیتی ہے جب تم خود سے وفادار ہو جاتے ہو۔ جب تم وہ کرنے لگتے ہو جو تمہارے اندر کی روشنی کو بڑھا دیتا ہے۔ جب تم اپنی مرضی کی راہ چنتے ہو، چاہے وہ راہ کتنی ہی سنسان کیوں نہ ہو۔ تب تم ہر دن، ہر لمحہ جیتے ہو۔ تمہارے کام میں، تمہاری بات میں، تمہارے وجود میں ایک چمک آ جاتی ہے، جو کسی اور کو دکھانے کے لیے نہیں، بلکہ تمہیں خود کو یاد دلانے کے لیے ہوتی ہے کہ تم اپنی ذات کے ساتھ سچے ہو۔

لوگ اکثر سمجھتے ہیں کہ کامیابی وہ ہوتی ہے جب تمہارے پاس گاڑی ہو، بنگلہ ہو، شہرت ہو۔ مگر سچ یہ ہے کہ کامیابی اُس دن شروع ہوتی ہے جب تم صبح اٹھ کر مسکرا کر کہتے ہو، ”ہاں، میں آج وہی کرنے جا رہا ہوں جس سے مجھے محبت ہے۔“ یہ کہنے کی طاقت ہی اصل دولت ہے۔ کیونکہ دنیا کے شور میں اپنے دل کی آواز سن لینا آسان نہیں ہوتا، اُس پر عمل کرنا تو اور بھی مشکل ہے۔

کبھی کبھی، لوگ تمہیں تمہاری راہ پر چلنے سے روکیں گے، تمہیں کہیں گے کہ یہ راستہ بےکار ہے، اس میں کچھ نہیں رکھا۔ وہ تمہیں ان راستوں پر لے جانا چاہیں گے جو وہ خود چلے، یا جن پر وہ دوسروں کو چلتے دیکھ کر مطمئن ہوئے۔ مگر وہ نہیں جانتے کہ تمہاری روح کہاں سکون پاتی ہے۔ اور اگر تم نے ان کی بات مان لی، تو ایک دن تم خود اپنے خلاف گواہی دے بیٹھو گے۔

خوشی، دوست، کسی منزل کا نام نہیں، یہ تو ہر اُس لمحے کا نام ہے جب تم خود سے جھوٹ بولنا چھوڑ دیتے ہو۔ جب تم اپنے شوق، اپنی خواہش، اپنی محبت کو جینے لگتے ہو، چاہے وہ چھوٹی سی ہو۔ کسی کو پڑھانا، کسی کو ہنسانا، کسی کے لیے آواز بننا، کسی کی زندگی کو بہتر بنانا، یہ سب بھی وہ کام ہیں جن سے دل خوشی سے بھر جاتا ہے۔ اور جب دل خوش ہوتا ہے، تو راستہ خود بخود آسان لگنے لگتا ہے۔

یاد رکھو، تم جب وہ کرتے ہو جو تمہیں خوشی دیتا ہے، تو تمہارے اندر سے ایسی روشنی نکلتی ہے جو دوسروں کو بھی روشن کر دیتی ہے۔ تمہاری آنکھیں بولتی ہیں، تمہاری خاموشی بھی گواہی دیتی ہے کہ تم مطمئن ہو۔ اور یہی سکون، یہی اندرونی خوشی تمہیں کامیاب انسان بناتی ہے۔ کامیابی کو خوشی کے بعد آنا چاہیے، نہ کہ خوشی کو کامیابی کے بعد۔ کیونکہ اگر خوشی تمہارے قدموں میں ہو، تو کامیابی خود تمہارے پیچھے چلے گی۔

آخر میں بس اتنا کہوں گا کہ اپنی خوشی کو نہ بھولو۔ وہی تمہیں اصل کامیابی کی طرف لے جائے گی۔ وہی تمہیں جینے کا سلیقہ سکھائے گی۔ اور وہی تمہیں ایک دن دنیا کے سامنے یہ کہنے کا حوصلہ دے گی کہ ”میں خوش ہوں، اور یہی میری کامیابی ہے۔“
 

Shayan Alam
About the Author: Shayan Alam Read More Articles by Shayan Alam: 27 Articles with 11058 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.