کیا کبھی آپ نے ایسا خواب دیکھا ہےجسے دیکھتے وقت آپ اس
بات سے آگاہ ہوں کہ آپ ایک خواب دیکھ رہے ہیں؟ اور یہ جان کر آپ پر سکون
ہوجاتے ہیں کہ خواب میں آپ جس مصیبت کا سامنا کررہے ہیں وہ حقیقت نہیں ہے ۔
اس بات کو ذرا گہرائی میں جاکر کھوجتے ہیں ۔ہماری نیند دو حصوں میں تقسیم
ہوتی ہے ۔ پہلا حصہ" نان ریپیڈ آئی موومنٹ "ہوتا ہے، جسے عام زبان میں ہم
کچی نیند کہتے ہیں ۔ دوسرا حصہ ریپیڈ آئی موو منٹ کہلاتا ہے ۔ یعنی گہری
نیند ، یہ زیادہ سے زیادہ ڈیرھ گھنٹے تک جاری رہ سکتا ہے ۔ہمارے سونے کے
دورانیے میں یہ دو فیز ایک کے بعد ایک چلتے رہتے ہیں ۔
ہماری نیند کے دوسرے فیز یعنی " ریپیڈ آئی موومنٹ " میں ہمارا دماغ اتنا ہی
ایکٹیو ہوجاتا ہے جتنا کہ جاگتے ہوئے یا شاید اس سے بھی زیادہ ۔اور اسی فیز
میں ہم خواب دیکھتے ہیں۔یہ خواب حقیقت کے اتنے قریب معلوم ہوتے میں کہ انکے
دوران ہمارے مسلز کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں تاکہ ہم خواب پر حرکت کرکے خود کو
نقصان نہ پہنچا سکیں۔
اسی فیز میں ہم ایک طرح کا خواب دیکھتے ہیں جسے لوسڈ ڈریم کہا جاتا ہے ۔یہ
ایسا خواب ہوتا ہے جس میں ہم اس بات سے آگاہ ہوتے ہیں کہ ہم اس وقت خواب
دیکھ رہے ہیں ۔ اس خواب کے دوران ہم خود کو ، اپنے آس پاس کی چیزوں کو اور
لوگوں کو اپنی مرضی سے کنٹرول کرسکتے ہیں ۔کبھی کسی برے خواب کے دوران
ہمارا دماغ کافی تیزی سے کام کرنے لگتا ہے اور ہمیں یہ معلوم ہوجاتا ہے کہ
ہم اس وقت خواب دیکھ رہے ہیں ۔ کافی دفعہ یہ انکشاف ہمارے کندھوں نے بھاری
بوجھ ہٹا دیتا ہے کیونکہ ہم یہ جان چکے ہوتے ہیں کہ ہم جس مصیبت میں ہیں اس
کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ۔
لوسڈ ڈریم میں ہم دائیں بائیں ، آگے پیچھے اپنی مرضی سے دیکھ سکتے ہیں،
حیران کن بات یہ کہ خواب میں دائیں بائیں دیکھنے سے حقیقت میں بند پپوٹوں
کے پیچھے ہماری آنکھیں بھی دائیں بائیں حرکت کرتی ہیں ۔ اسی لئے اس نیند کے
اس فیز کو ریپیڈ آئی موومنٹ کہا جاتا ہے ۔
اس خواب میں محسوس کئے جانے والے احساسات اور جزبات اتنے حقیقی ہوتے ہیں کہ
اگر ان کہ درمیان آنکھ کھل جائے تو بھی وہ احساسات یاد رہ جاتے ہیں ۔کافی
لوگ جب لوسڈ ڈریم کے درمیان میں جاگ جاتے ہیں تو اپنی آنکھوں کو نم یا دل
کی دھرکن کو تیز پاتے ہیں ۔
لوسڈ ڈریم میں کچھ خواب ایسے بھی ہوتے ہیں جو کچھ ہی عرصے کے بعد حقیقت میں
پورے ہوتے دکھائی دیتے ہیں ۔مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ سچے خواب
صرف اللہ کے نیک لوگوں کو ہی آسکتے ہیں ؟ کیا کوئی عام شخص یہ توقع نہیں
کرسکتا کہ اسکا خواب بھی سچ ہوسکتا ہے؟ تو جواب ہے نہیں ۔
جون ویلیم ڈیون کی کتاب این ایکسپیریمنٹ ود ٹائم ، میں وہ کہتے ہیں کہ مجھے
اسے ایسے خواب دکھائی دیتے ہیں جو حقیقت میں پورے ہوجاتے ہیں۔ مزید یہ کہ
سورۃ یوسف میں مصر کے بادشاہ کے خواب کا ذکر ہے جس میں اس نے دیکھا کہ سات
دبلی پتلی گائیں ، سات صحت مند گائیوں کو کھا رہی تھیں اور سات سبز خوشے
ہیں اور سات خشک ۔ اس خواب کی تعبیر حضرت یوسف نے یہ بتائی تھی کہ پہلے سات
سال خوب میوا اور پھل، سبزیاں اگیں گی اور اسکے بعد سات سال تک قحط رہے گا۔
اس واقعے سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی غیرمسلم کو بھی سچے خواب آسکتے ہیں ۔ وہ
خواب جو اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور مستقبل سے آگاہ کرتے ہیں ۔
خوابوں پر ریسرچ کرنے والوں میں عراق کے تابعی ابن سیرین کا نام سب سے اوپر
ہے ۔ایک دفعہ آپ کے پاس دو آدمی آئے اور ان دونوں نے کہا کہ میں نے خواب
میں خود کو اذان دیتے ہوئے دیکھا ہے ۔ آپ نے ان میں سے ایک آدمی کو خواب کی
تعبیر یہ بتائی کہ وہ اللہ کے گھر کا حج کرے گا ،اور دوسرے کو بتایا کہ لوگ
تم پر چوری کا الزام لگائیں گے۔
اگرچہ دونوں کا خواب ایک ہی تھا مگر تعبیر الگ تھی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ
خوابوں کی تعبیر انسان پر اور خواب کے دیکھے جانے کے وقت پر انحصار کرتی
ہے۔ جیسے رات کہ آخری پہر میں نظر آنے والے خواب چند دنوں میں پورے ہوجاتے
ہیں ۔ آپ کے مطابق ایک سچے خواب کے تعبیر مکمل ہونے میں تین دن سے لے کر
چالیس سال کا وقت لگ سکتا ہے ۔
تو ثابت ہوا کہ خواب ،رات کی چند تصویری جھلکیاں نہیں ہوتے ، بلکہ اکثر یہ
ہمارے ممکنہ مستقبل کی خاموش سرگوشیاں ہوتے ہیں۔
|