جون کا مہینہ ابھی شروع ہوا ہی ہے، لیکن سورج کی تپش نے
جیسے ہر ذی روح پر قیامت ڈھا دی ہو۔ زمین تپ رہی ہے، ہوا جل رہی ہے، اور
سایہ مفقود ہوتا جا رہا ہے۔ یہ کوئی معمولی گرمی نہیں، بلکہ ایک کھلی
وارننگ ہے۔ پاکستان میں 61 سال بعد سب سے زیادہ گرم مارچ، اپریل اور مئی
ریکارڈ پر آ چکے ہیں۔ ماہرینِ موسمیات بتا رہے ہیں کہ پچھلے صرف 12 سالوں
میں ہمارے ملک کا درجہ حرارت 4 ڈگری بڑھ چکا ہے جبکہ پچھلے پچاس سال میں یہ
اضافہ صرف 3 فیصد تھا۔ اس کا مطلب ہے کہ ہم تباہی کی طرف دوڑ رہے ہیں، اور
بہت تیز دوڑ رہے ہیں۔
یہ صرف گرمی نہیں، موسمیاتی تبدیلی کا عملی نتیجہ ہے۔ پاکستان دنیا کے ان
10 ممالک میں شامل ہو چکا ہے جہاں موسمیاتی تغیر سب سے تیزی سے ہو رہا ہے۔
گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، پانی کی قلت بڑھ رہی ہے، زرخیز زمین بنجر
ہو رہی ہے، اور بیماریاں عام ہو چکی ہیں۔
ایسی صورتِ حال میں ہم کیا کر سکتے ہیں؟ کیا ہم صرف شکایت کریں گے ؟ پنکھے
اور اے سی چلائیں؟ یا پھر کسی معجزے کا انتظار کریں؟
نہیں! اس بحران کا ایک ہی سادہ، پائیدار اور فوری حل ہے! درخت۔
درخت: سایہ، غذا اور زندگی
درخت لگانا صرف ایک نیکی نہیں رہا ، یہ اب زندگی کی ضرورت بن چکا ہے۔ درخت
زمین کا درجہ حرارت کم کرتے ہیں، فضا میں آکسیجن بڑھاتے ہیں، اور کاربن
ڈائی آکسائیڈ جذب کر کے ماحولیاتی توازن قائم رکھتے ہیں۔ اگر ہم پھلدار
درخت لگائیں، تو یہ نہ صرف سایہ فراہم کرتے ہیں بلکہ بھوک کا علاج بھی بن
سکتے ہیں۔کیونکہ درخت انسانی اور ماحولیاتی بھوک، دونوں کا علاج ہیں۔
آج ہمیں اپنے گھروں کے خالی کونوں سے لے کر، گلیوں، سڑکوں، اسکولوں، دفاتر،
مسجدوں اور پارکوں تک، ہر ممکن جگہ پر درخت لگانے کی مہم چلانا ہوگی۔ اگر
ہر شخص سال میں صرف ایک درخت بھی لگائے اور اسے بڑا ہونے تک سنبھالے، تو ہم
آئندہ نسلوں کے لیے ایک بہتر ماحول چھوڑ سکتے ہیں۔بصورت دیگر ہماری خاموشی،
ہماری تباہی کا باعث بنے گی ۔
اگر ہم آج خاموش رہے، اگر ہم نے درخت نہ لگائے، تو آنے والے وقت میں صرف
درجہ حرارت نہیں بڑھے گا بلکہ بیماری، غربت، قحط اور نقل مکانی جیسے مسائل
بھی بڑھیں گے۔ آج جو بیج ہم زمین میں نہیں بوئیں گے، وہ کل ہمارے بچوں کے
لیے سایہ، غذا اور سانس لینے کی جگہ نہیں چھوڑے گا۔
یاد رکھیے، یہ موسم کی شدت نہیں، قدرت کی وارننگ ہے۔لہٰذا اب نہیں تو کبھی
نہیں!
پاکستان کو درختوں کی ضرورت ہے، بہت زیادہ درختوں کی۔ یہ کوئی سرکاری یا
غیر سرکاری مہم نہیں، یہ ہم سب کی جنگ ہے۔ ایک درخت صرف زمین پر سبزہ نہیں
اگاتا، وہ زندگی کی نئی امید بوتا ہے۔
آئیے! آج ہی کسی جگہ بیج بوئیں، درخت لگائیں، اور ایک ایسی دنیا کی بنیاد
رکھیں جو ہماری نسلوں کے لیے جینے کے قابل ہو۔
درخت لگائیے — سانس بچائیے۔
|