آج کے دور میں وزن میں اضافہ (obesity) عالمی صحت کے لیے
سب سے بڑا چیلنج بن کر سامنے آیا ہے۔ 21 جون 2025 کو، جب ہم اس موضوع پر
بات کرتے ہیں، تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ موٹاپا نہ صرف بڑوں بلکہ بچوں
میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے، جس کی وجہ سے آنے والی نسلوں کی زندگی کی مدت
ان کے والدین سے کم ہو سکتی ہے۔ اس مسئلے کی وجہ سے ذیابیطس، دل کی
بیماریاں، اور سوزش جیسے دائمی امراض میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اس کا
بنیادی سبب غیر صحت مند خوراک اور کم حرکت والا طرز زندگی ہے۔
موٹاپے کی بڑھتی ہوئی شرح
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، موٹاپا عالمی سطح پر ایک ایسی وباء بن
چکا ہے جو صحت کے نظام پر بھاری دباؤ ڈال رہا ہے۔ بچوں میں موٹاپے کی شرح
میں اضافہ خاص طور پر تشویشناک ہے، کیونکہ یہ ان کی صحت کو طویل مدت تک
متاثر کر سکتا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ
مسئلہ آنے والی دہائیوں میں مزید سنگین ہو جائے گا۔
اس کی بنیادی وجوہات
موٹاپے کی بڑھوتری کی چند اہم وجوہات میں شامل ہیں:
غیر صحت مند خوراک: پروسیسڈ کھانوں اور چینی سے بھرپور مشروبات کا استعمال۔
کم جسمانی سرگرمی: ٹیکنالوجی کے استعمال میں اضافے کی وجہ سے لوگ کم حرکت
کرتے ہیں۔
ماحولیاتی عوامل: شہری زندگی اور تیز رفتار طرز زندگی نے صحت مند عادات کو
متاثر کیا ہے۔
صحت پر اثرات
موٹاپا صرف وزن کا مسئلہ نہیں، بلکہ اس سے جڑے امراض صحت کے لیے خطرناک
ہیں:
ذیابیطس ٹائپ 2: موٹاپا خون میں شکر کی سطح کو بڑھاتا ہے۔
دل کی بیماریاں: دل پر دباؤ بڑھنے سے دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
سوزش: جسم میں سوزش کی وجہ سے دیگر پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
حل کے امکانات
اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے کئی طریقے تجویز کیے جا رہے ہیں:
GLP-1 ادویات: نئی نسل کی دوائیں جو وزن کم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔
ذاتی صحت منصوبے: ہر فرد کے لیے مخصوص خوراک اور ورزش کا پروگرام۔
تعلیمی مہمات: لوگوں میں صحت مند زندگی کے بارے میں آگاہی بڑھانا۔
نتیجہ
موٹاپے کے بحران سے نمٹنے کے لیے حکومتوں، صحت کے اداروں، اور انفرادی سطح
پر مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ صحت مند خوراک اور روزانہ ورزش کو اپنایا
جائے، اور صحت کے شعبے میں نئے طریقوں کو فروغ دیا جائے۔ اگر ہم آج سے قدم
نہیں اٹھاتے، تو کل ہمارے لیے اس کا مقابلہ کرنا مشکل ہو جائے گا۔ صحت مند
مستقبل کے لیے ابھی سے کام شروع کریں!
|