قربانی کی شرعی حیثیت:٭قربانی
ایک اہم عبادت اورشعائراسلام میں سے ہے ۔زمانہ جاہلیت میں بھی اس کوعبادت
سمجھاجاتاتھا۔اورلوگ بتوں کے نام پرقربانی کرتے تھے۔اسی طرح آج بھی دوسرے
مذاہب میں قربانی مذہبی رسم کے طورپراداکی جاتی ہے۔مشرکین بتوں کے نام
پراورعیسائی مسیح کے نام پرقربانی کرتے ہیں۔سورہ کوثرمیں اللہ تعالیٰ نے
اپنے رسول کوحکم دیتے ہوئے ارشادفرمایا:”پس آپ نمازپڑھئے اور قربانی کیجئے
اپنے پروردگارکےلئے“یعنی جس طرح نمازاللہ کے علاوہ کسی اورکےلئے نہیں
ہوسکتی اسی طرح قربانی بھی اس کے علاوہ کسی کےلئے نہیں ہوسکتی۔
٭نیزارشادربانی ہے:”ان صلاتی ونسکی ومحیایی ومماتی للہ رب العالمین“یعنی
”میری نماز،میری قربانی،میراجینااورمرنااللہ کےلئے ہے جوتمام جہانوں
کاپالنہارہے“۔
٭حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اﷲ
علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:”قربانی کے دن میں آدمی کاکوئی عمل اللہ
تعالیٰ کے نزدیک قربانی کرنے سے زیادہ پیارا نہیں۔اورقربانی کاجانورقیامت
کے دن اپنے سینگوں اورکھروں کے ساتھ حاضرہوگا(ان سب چیزوں کے بدلے ثواب ملے
گا)اورقربانی کاخون زمین پرگرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کے یہاں ایک خاص درجہ
میں پہنچ جاتاہے۔سوتم لوگ جی خوش کرکے قربنانی کیاکرو!(زیادہ رقم خرچ
ہوجانے پراپنادل برامت کرو)(ابن ماجہ وترمذی)“۔
٭حضرت زیدبن ارقم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ نے پوچھایارسول
اللہ! یہ قربانی کیاہے؟آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:”تمہارے باپ
ابراہیم علیہ السلام کاطریقہ ہے“ انہوں نے عرض کیاکہ یارسول اللہ!ہم کواس
میں کیاملتاہے؟آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:”ہربال کے بدلے ایک
نیکی“انہوں نے عرض کیاکہ اگراُون (والاجانور بھیڑ، دنبہ) ہو؟ آپ صلی اﷲ
علیہ وآلہ وسلم نے فرمایاکہ:”ہراون کے بدلہ میں بھی ایک نیکی“۔(حاکم)
٭حنش سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کودیکھاکہ دودنبے
قربانی کےلئے لائے اورفرمایاان میں سے ایک میری طرف سے ہے اوردوسرارسول
اللہ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے ہے۔میں نے ان سے (اس کے
متعلق)گفتگوکی۔انہوں نے فرمایاکہ حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کوحکم
دیاہے کہ میں اس کوکبھی نہ چھوڑوں۔(ابوداؤد،ترمذی)
٭حضرت ابوہریرہ رضی اﷲتعالیٰ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وآلہ
وسلم نے فرمایاکہ :”اپنی قربانیوں کوخوب (کھلاپلاکر)قوی کرو!کیونکہ وہ پل
صراط پرتمہاری سواریاں ہونگی“۔(کنزالعمال)
٭حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:”جوشخص قربانی میں ثواب کی نیت
رکھتاہووہ قربانی اس شخص کےلئے دوزخ سے آڑہوجائیگی“۔
قربانی کب کس پرواجب ہوتی ہے؟
٭قربانی ہراس مسلمان ،عاقل ،بالغ اورمقیم پرواجب ہے جس کی ملکیت میں ساڑھے
باون تولہ چاندی یااس کی قیمت کے مساوی مال اس کی ضروری حاجات سے زائد
موجودہو۔البتہ اگربچہ ،پاگل یامسافرصاحب نصاب بھی ہوں توان پرقربانی واجب
نہیں۔نیزقربانی صاحب نصاب پرزکوة کی طرح ہرسال واجب ہوتی ہے۔قربانی کے واجب
ہونے کےلئے نصاب پرسال گزر نابھی ضروری نہیں۔بلکہ اگر عیدکے دن اس کے پاس
اتنے پیسے آجائیں کہ جن سے قربانی واجب ہوتی ہے تواس شخص کےلئے قربانی
کرناواجب اورضروری ہے۔
قربانی نہ کرنے والے کےلئے وعید:٭ حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے
ارشادفرمایا:”جوصاحب نصاب ہوتے ہوئے قربانی نہ کرے وہ ہماری عیدگاہ کے قریب
نہ آئے“۔
عشرہ ذوالحجہ میں کرنے کے کام: ٭ذوالحجہ کے پہلے دس دن بڑی فضیلت اور شان
والے ہیں۔حضورصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:”اللہ تعالیٰ کی عبادت
کےلئے عشرہ ذوالحجہ سے بہترکوئی زمانہ نہیں۔ان ایام میں ایک دن کاروزہ سال
بھرکے روزوں کے برابرثواب رکھتاہے۔اوران دس دنوں کی راتوں میں سے ایک رات
کی عبادت شب قدرکی عبادت کے برابرثواب رکھتی ہے“۔
٭حضورصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:”جس شخص نے یوم عرفہ(نویں
ذوالحجہ)کاروزہ رکھااس گزشتہ اور آئندہ سال کے گناہ معاف ہوجاتے
ہیں“۔لہذاان بابرکت گھڑیوں فائدہ حاصل کرنے کےلئے چارکام ضرورکرنے چاہئیں:
۱۔ذوالحجہ کی یکم سے نویں تاریخ تک روزے اور دسویں تک راتوں کوجاگ کرعبادت
کرنا۔
۲۔ذوالحجہ کی نویں تاریخ کی فجرسے تیرہویں ذوالحجہ کی عصرتک ہرنمازکے
بعدباآوازبلندایک مرتبہ تکبیرتشریق کاپڑھنامرد،عورت،مسافر۔مقیم،جماعت کے
ساتھ نمازپڑھنے والے اوراکیلے نمازپڑھنے والےسب پرواجب ہے۔البتہ عورت آہستہ
آوازسے اور مردبلندآوازسے پڑھے۔
ایک غلطی کی اصلاح:٭ بعض لوگ بہت اونچی آوازسے تکبیرتشریق پڑھتے ہیں اوربعض
پڑھتے ہی نہیں یابالکل آہستہ پڑھتے ہیںیاپڑھتے ہوئے ایک مرتبہ کی بجائے کئی
مرتبہ پڑھ جاتے
ہیں۔ان سب سے احترازکرناچاہئے۔اورتکبیرتشریق کاایک مرتبہ مناسب بلندآوازمیں
پڑھناواجب ہے۔تکبیرتشریق یہ ہے:”اللہ اکبراللہ اکبرلاالہ الااللہ واللہ
اکبراللہ اکبروللہ الحمد“
۳۔نمازعیدالاضحی:عیدکے دن صبح سویرے اٹھنا،غسل کرنا،مسواک کرنا،نئے یاصاف
کپڑے پہننا،خوشبولگانا،عیدکی نمازسے پہلے کچھ نہ کھانا،عیدپڑھنے کےلئے جاتے
ہوئے راستہ میں تکبیرتشریق بلندآوازمیں کہنامسنون ہے۔نیزنمازعیدکےلئے آتے
جاتے وقت راستہ بدلنابھی سنت ہے۔
۴۔قربانی کرنا۔
قربانی کرنے والے کےلئے مستحب عمل:(۱)قربانی کوخوب
کھلاپلاکرموٹاکرناچاہئے(۲)قربانی کرنے والاآدمی یکم سے قربانی والے دن تک
ناخن اوربال نہ بنوائے(۳)یکم سے نویں تک دن کوروزے رکھے اوررات کوعبادت
کرے۔یہ سب مستحب کام ہیں ضروری نہیں۔
ضروری تنبیہہ:
۱۔بعض دفعہ ایک گھرمیں کئی لوگ صاحب نصاب ہوتے ہیں۔مگروہ ایک کی طرف سے
قربانی کوسب کی طرف سے کافی سمجھتے ہیں۔مثلاایسے ہوتاہے کہ ایک سال اپنی
طرف سے قربانی کردی،ایک سال بیوی کی طرف سے ،ایک سال لڑکے اورایک سال لڑکی
کی طرف سے قربانی کردی ۔یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ گھرکے اندرجتنے
لوگ صاحب نصاب ہونگے۔ہرایک کااپنی طرف سے ہرسال قربانی ضروری ہے۔مثلامیاں
بیوی دونوں صاحب نصاب ہیں تودونوں کا اپنے اپنے حصہ کی قربانی کرنالازم ہے۔
۲۔بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ زندگی میں ایک مرتبہ قربانی کردیناکافی ہے۔یہ بہت
بڑی غلطی ہے۔جس طرح زکوة اورصدقہ فطر ہرسال واجب ہوتاہے۔اسی طرح ہرصاحب
نصاب پرہرسال قربانی کرناواجب ہے۔
۳۔نیزبعض لوگ قربانی کے جانورمیں بے سوچے سمجھے ہرایک کاحصہ ڈال لیتے
ہیں۔یادرہے کہ اگرسات حصہ داروں میں سے ایک حصہ داربھی بے دین ہویااس
کاعقیدہ ٹھیک نہ ہویامحض گوشت کی نیت سے قربانی کی یااس کی کل آمدن حرام کی
ہوتوتمام حصہ داروں کی قربانی بربادہوجائیگی۔اس لئے حصہ ڈالتے وقت حصہ
داروں کاانتخاب بڑی احتیاط سے کرناچاہئے۔
یادرکھئے!!!بعض لوگ اپنی قربانی کے جانور میں بطورحصہ داراہل شرک وبدعت
،منکرین ختم نبوت،دشمانان اصحاب رسول ،قادیانی وروافض کوشریک کرتے
ہیں۔علماءکرام کے متفقہ فیصلہ کے مطابق یہ قربانی ضائع ہوجاتی ہے۔اس لئے
انتہائی زیادہ احتیاط کی جائے کہ ایسے عقائد والے لوگوں کواپنے ساتھ قربانی
کے جانورمیںشریک نہ کریں۔
قربانی کاوقت:٭ذوالحجہ کی دسویں تاریخ سے لے کربارہویں تاریخ تک کی شام
(آفتاب غروب ہونے سے پہلے)تک قربانی کاوقت ہے۔ان دنوں میں جب چاہے قربانی
کرسکتاہے۔لیکن پہلادن افضل ہے۔پھردوسرااورپھرتیسرادن۔
٭جہاں عیدکی نمازہوتی ہے شہروں اوربڑے قصبوں وغیرہ میں وہاں قربانی عیدپڑھ
کرکرنی چاہئے۔اگرکسی نے عید کی نمازسے پہلے قربانی کردی تواس کی قربانی
نہیں ہوگی۔البتہ ایسے دیہات جہاں پرنمازعیدنہیں ہوتی وہاں پرصبح صادق کے
بعدقربانی کردیناصحیح ہے۔
٭تین دن کے بعدقربانی نہیں ہوسکتی۔جوشخص قربانی واجب ہونے کے باوجود ایام
قربانی میں قربانی نہ کرسکے ایسے شخص کوتوبہ واستغفارکرنی چاہئے۔اورقربانی
کے جانورکی قیمت کے برابرمال صدقہ کردیناچاہئے۔قربانی کاثواب تونہیں ملے
گا۔البتہ کچھ نہ کچھ تلافی ضروری ہوجائیگی۔
قربانی کے
جانور:٭بکرا،بکری،گائے،بیل،بھینس،بھینسا،اونٹ،اونٹنی،بھیڑ،چھترا،دنبہاوردنبی
کی قربانی جائزہے۔ان کے علاوہ کسی جانورکی قربانی جائزنہیں۔
وہ جانورجن میں سات حصہ دارشریک ہوسکتے ہیں:٭ گائے،بیل،بھینس،بھینسا،اونٹ
اوراونٹنی میں سات آدمی شریک ہوسکتے ہیں۔اس میں شرط یہ ہے کہ سب کی نیت
قربانی کی ہو۔نیت کادرست ہوناضروری ہے۔نیزتمام کامسلمان،صحیح العقیدہ
ہونابھی ضروری ہے۔تمام حصہ داروں کی رقم حلال مال کی ہو۔ان شرائط میں سے
ایک شرط بھی نہ پائی گئی یاتمام شرکاءمیں سے ایک آدمی میں یہ شرائط نہ پائی
گئیں توتمام کی قربانی ضائع ہوجائیگی۔
قربانی کے جانورکی عمریں:(۱)گئے،بیل،بھینس اوربھینساکی عمرکم از کم دوسال
ہوناضروری ہے۔(۲)اونٹ اوراونٹنی کی عمرکم از کم پانچ سال ہوناضروری
ہے۔(۳)بکرا،بکری،بھیڑاوردنبہ کی عمرایک ،ایک سال ہوناضروری ہے۔ البتہ
بھیڑیادنبہ اتنے موٹے تازے ہوں کہ عمرمیں سال سے کم ہونے کے باوجوداگرانہیں
اپنے ہم جنس سال کے جانوروں میں چھوڑدیاجائے توفرق محسوس نہ ہوتوایسے
بھیڑیادنبہ کی قربانی بھی جائزہے۔بشرطیکہ ان کی عمرچھ ماہ سے کم نہ ہو۔
نوٹ:اگرجانورفروخت کرنے والاپوری عمربتاتاہے اور ظاہری حالات بھی اس کی
تکذیب نہیں کرتے تواس پراعتمادکرناچاہئے۔
جن جانوروں کی قربانی جائزنہیں: (۱)جوجانوربالکل اندھاہو۔(۲)جوجانوربالکل
کاناہو۔(۳)جس جانورکی ایک تہائی آنکھ یاتہائی سے زیادہ کی روشنی جاتی رہی
ہو۔(۴)جس جانورکاایک کان کاتہائی یاتہائی سے زیادہ حصہ کٹ گیاہو۔(۵)جس
جانورکی دُم تہائی یاتہائی سے زیادہ کٹ گئی ہو۔(۶)جوجانوراتنادبلاپتلاہوکہ
اس کی ہڈیوں گُودابالکل نہ ہو۔ (۷)جوجانوراتنالنگڑاہوکہ صرف تین پاو ¿ں سے
چلتاہو۔(۸)جس جانورکے دانٹ بالکل یااکثرنہ ہوں۔(۹)جس جانورکے
سینگ بالکل اکھڑگئے ہوں۔(۰۱)بکری کاایک تھن کٹ گیاہویاایک تھن کادودھ خشک
ہوگیاہو۔(۱۱)گائے،بھینس اور اونٹنی کے دوتھن کٹ گئے ہوں یاخراب ہوگئے
ہوں۔(۲۱)چوری کاجانور۔
جن جانوروں کی قربانی جائزہے:(۱)خصی جانورکی قربانی جائزبلکہ افضل ہے۔(۲)جس
جانورکے پیدائیشی سینگ نہ ہوںلیکن جڑباقی ہوتوقربانی جائزہے۔(۳)خارشی
ضانورکی قربانی جائزہے۔بشرطیکہ وہ خارش کی وجہ سے بالکل لاغرنہ
ہوگیاہو۔(۴)دبلے پتلے جانورکی قربانی جائزہے۔البتہ موٹے تازے جانورکی
قربانی افضل ہے۔(۵)جس جانورکے کچھ دانت گرگئے ہوںلیکن زیادہ باقی ہوں
توایسے جانورکی قربانی جائزہے۔(۶)ایسالنگڑاجانورجوتین پاؤں سے چلتاہو۔لیکن
چوتھاپاؤں بھی زمین پرٹیک کراس کاسہارالیکرچلتاہو۔اس کی قربانی بھی
جائزہے۔(۷)جس جانورکے کان بالکل ذراذراسے چھوٹے ہوں اس کی قربانی
جائزہے۔(۸)خنثی غیرمشکل یعنی وہ جانورجس میںنراورمادہ میں سے کسی ایک جنس
کی علامتیں غالب ہوں۔ایسے جانورکی قربانی صحیح ہے۔(۹)خنثی مشکل کااگرگوشت
گل جائےتواس کی قربانی بھی جائزہے۔مگراحتیاط ایسے جانورکی قربانی نہ کرنے
میں ہے۔
قربانی کاگوشت:٭بہتریہ ہے کہ گوشت کے تین حصے کرلئے جائیں:(۱)اپنے گھروالوں
کےلئے۔(۲)اپنے رشتہ داروں کےلئے۔(۳)فقراءاورمساکین کےلئے۔اگرساراگوشت
خودرکھ لے وہ بھی جائزہے۔
قربانی کی کھال:٭قربانی کی کھال اپنے استعمال میں بھی لائی جاسکتی
ہے۔مثلامصلی یاچمڑے کی کوئی چیزبنالیناجائزہے۔اگرکھال کوفروخت کردجائے تواس
کی قیمت فقراءمیں تقسیم کردینی چاہئے۔کھال کی قیمت کاصدقہ کرناواجب
ہے۔قربانی کی کھال کسی کواجرت پرنہیں دی جاسکتی۔
قربانی کی کھالوں کابہترین مصرف :قربانی کی قبولیت میں قربانی کی کھال
کابھی بڑاحصہ ہوتاہے۔اگرکھال صحیح اوردرست مصرف پرنہ لگے توخطرہ ہے کہ کہیں
قربانی کااجرضائع ہی نہ ہوجائے۔یوں توقربانی کی کھال ہرمستحق شخص اوراداے
کودیناجائزہے،لیکن اگرصدقہ جارہ ہے کاموں میں دی جائے تواجربہت بڑھ جاتاہے۔ |