دشتِ لیلیٰ، سوات کی آغوش میں جنت کا ٹکڑا

دشت لیلیٰ سوات کی حسین وادیوں میں سے ایک خوبصورت مقام ہے جسے عام لوگوں کی آنکھوں کے سامنے لانے کیلئے حکومتی اقدامات کی فوری ضرورت ہے!


پاکستان کا ہر گوشہ قدرتی خوبصورتی سے مالا مال ہے، مگر کچھ مقامات ایسے ہیں جو ابھی تک سیاحوں کی نظروں سے اوجھل ہیں۔ ایسا ہی ایک مقام سوات کی سرسبز وادی اتروڑ کے پہاڑوں کے پار واقع ہے، جسے "دشتِ لیلیٰ" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ وہ دلکش وادی ہے جو خیبرپختونخوا کے دو حسین ترین سیاحتی علاقوں، سوات اور کمراٹ، کے درمیان واقع ہے۔ یہاں پہنچنے والا ہر شخص قدرت کے حسن میں کھو جاتا ہے، اور بے اختیار زبان سے یہی نکلتا ہے: "اگر کہیں جنت ہے، تو وہ یہی ہے!"

یہ وادی ابتدا میں "دوپ بابا" کے نام سے جانی جاتی تھی۔ مقامی لوگ آج بھی اس خوبصورت وادی کو اسی نام سے یاد کرتے ہیں۔ تاہم 2008 میں چند نوجوان کوہ پیماؤں اور فوٹوگرافروں نے اس وادی کا سفر کیا اور یہاں پہنچ کر اس کی بے مثال خوبصورتی کو دیکھ کر دنگ رہ گئے اور انہوں نے اپنے طور پر اس خوبصورت وادی کو "دشتِ لیلیٰ" کا نام دیا ، ایک ایسا نام جو وادی کی رومانوی اور سحر انگیز فضا کو بخوبی بیان کرتا ہے۔

دشت لیلیٰ قدرتی حسن کی ایک تصویر ہے جہاں ہر طرف سرسبز میدان اور خوبصورت نظارے بکھرے پڑے ہیں، دشتِ لیلیٰ ایک پہاڑی میدان ہے، جہاں ہر طرف سبزہ، رنگ برنگے پھول، صاف پانی کے چشمے اور فلک بوس پہاڑ ہیں۔ یہاں کی فضا نہایت پرسکون، دل کو چھو لینے والی اور تازگی بخش ہے۔ صبح کے وقت سورج کی کرنیں جب گھاس پر پڑتی ہیں تو ایسا لگتا ہے جیسے سبز قالین پر سونے کے دھاگے بکھر گئے ہوں۔ یہاں نرم و نازک گھاس پر ننگے پاؤں چلنے کا الگ ہی لطف ہے۔ وادی کا ہر منظر، ہر زاویہ ایک مکمل تصویر ہے جسے الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں۔

بدقسمتی سے اتنی خوبصورتی کے باوجود دشتِ لیلیٰ آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ نہ یہاں تک پہنچنے کے لیے کوئی مناسب سڑک موجود ہے، نہ قیام و طعام کے لیے کوئی مستقل انتظام۔ نتیجہ یہ کہ یہ قدرتی جنت صرف ان ہی افراد تک محدود ہے جو پہاڑوں پر پیدل سفر کرنے کی ہمت رکھتے ہیں یا ٹریکنگ کا شوق رکھتے ہیں۔

خیبرپختونخوا کی موجودہ حکومت سیاحت کے فروغ کے دعوے تو کرتی ہے، مگر ایسے مقامات پر عملی کام نظر نہیں آتا۔ اگر دشتِ لیلیٰ جیسے علاقوں تک رسائی کے لیے سڑک تعمیر کی جائے اور مناسب گیسٹ ہاؤسز یا ٹینٹ ویلیج کا انتظام کیا جائے تو نہ صرف سیاحوں کی آمد بڑھے گی بلکہ مقامی لوگوں کو روزگار بھی ملے گا۔ یہ علاقہ قدرتی حسن کے ساتھ ساتھ معاشی ترقی کا ایک دروازہ بھی بن سکتا ہے۔

تاہم اس ترقی میں ایک اہم نکتہ یہ بھی ہے کہ دشتِ لیلیٰ جیسے نازک قدرتی مقامات پر "پائیدار سیاحت" کا ماڈل اپنایا جائے۔ ایسی ترقی جو ماحول کو نقصان نہ پہنچائے، اور سیاح بھی فطرت سے لطف اندوز ہوں۔ مقامی کمیونٹی کو اس ترقی میں شراکت دار بنایا جائے تاکہ وہ اپنے وسائل کی حفاظت بھی کریں اور سیاحوں کو مہمان نوازی کا شاندار تجربہ فراہم کریں۔

دشتِ لیلیٰ وہ وادی ہے جو صرف ایک سیاحتی مقام نہیں بلکہ ایک خواب ہے، قدرت کا وہ خواب جو آنکھ کھول کر بھی دکھائی دیتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اور نجی ادارے مل کر اس وادی کو دنیا کے سامنے لائیں، تاکہ یہ چھپی ہوئی جنت ہر پاکستانی کے لیے قابلِ رسائی ہو سکے۔ سیاحت کے اس خزانے کو سنبھال کر ہم نہ صرف قدرت سے اپنا تعلق مضبوط کر سکتے ہیں بلکہ اپنی معیشت کو بھی ایک نئی راہ دے سکتے ہیں۔
 

Fazal khaliq khan
About the Author: Fazal khaliq khan Read More Articles by Fazal khaliq khan: 83 Articles with 74199 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.