کٹورا جھیل؛ روئے زمین پر قدرت کا حسین نظارہ

"کٹورا جھیل" ایک ایسا مقام جہاں انسان براہ راست اللہ تعالیٰ کے صناعی کا مشاہدہ کرتا ہے، جہاں دن کا نظارہ الگ اور رات کو الگ منظر ہوتا ہے جسے دیکھ کر انسان کی روح سرشار ہوتی ہے!


جب بات ہو خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات کی قدرتی خوبصورتی کی تو وادی کمراٹ ایک ایسا نام ہے جو دنیا بھر میں اپنی قدرتی خوبصورتی کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے۔ ضلع دیر کے کمراٹ کی وادی میں ایک ایسا پوشیدہ خزانہ چھپا ہوا ہے جو ابھی تک بڑی سیاحتی توجہ سے محفوظ ہے۔

اس جھیل کا نام اس کی قدرتی ہئیت کی بناء پر رکھا گیا ہے یعنی قدرتی مقام ہے اور قدرتی نام ہے "کٹورا" نام پشتو زبان سے لیا گیا ہے، جس کا مطلب ہوتا ہے "پیالہ" اور یہ نام اس جھیل کی قدرتی ساخت کی خوبصورت عکاسی بھی کرتا ہے۔ یہ جھیل واقعی ایک بڑے پیالے کی مانند ہے، جو چاروں طرف سے بلند و بالا پہاڑوں کے درمیان گھری ہوئی ہے۔کٹورا جھیل ایک الپائن گلیشیئر جھیل ہے، یعنی یہ برفانی پگھلاؤ سے بنتی ہے، اور سال کے 6 سے 7 مہینے مکمل طور پر برف سے ڈھکی رہتی ہے۔

جھیل کی سطح سمندر سے بلندی تقریباً 11,500 فٹ (3,500 میٹر) ہے۔

کٹورا جھیل تک پہنچنا بھی ایک یادگار تجربہ ہے۔ سب سے پہلے سیاحوں کو وادی کمراٹ کے خوبصورت راستوں سے گزر کر جہاز بانڈہ بیس کیمپ تک پہنچنا ہوتا ہے، جہاں تک جیپ کے ذریعے رسائی ممکن ہے۔ یہاں سے جھیل تک کا فاصلہ تقریباً 6 سے 8 کلومیٹر پر محیط ہے، جسے پیدل طے کرنے میں 4 سے 5 گھنٹے لگتے ہیں۔یہ ٹریک نہ صرف جسمانی برداشت کا امتحان ہے، بلکہ قدرتی مناظر سے لبریز ایک روحانی سفر بھی ہے۔ سبزہ زار، چشمے، پرندوں کی چہچہاہٹ اور بلند پہاڑوں کی چھاؤں میں گزرتے لمحات انسان کو دنیاوی الجھنوں سے یکسر آزاد کر دیتے ہیں۔

کٹورا جھیل وہ مقام ہے جسے بجا طور پر "پاکستان کا پوشیدہ جوہر" کہا جاتا ہے۔ یہاں سیاحوں کی بھیڑ نہیں ہوتی، نہ شور شرابہ، نہ تجارتی ہوٹلوں کا رش۔ یہاں صرف سکون ہے، فطرت کی خاموشی، اور ایک ایسا ماحول جہاں انسان خود کو فطرت کے ساتھ جُڑا ہوا محسوس کرتا ہے۔یہ جھیل دریائے پنجکوڑہ کے پانی کے نظام سے جُڑی ہوئی ہے، اور اس سے نکلنے والے چشمے علاقے کے قدرتی آبی وسائل کا حصہ ہیں۔حالیہ برسوں میں صوبائی حکومت اور مقامی نوجوانوں کی کاوشوں سے وادی کمراٹ کو ترقی دینے کی کوششیں کی گئی ہیں۔
مقامی گائیڈز اور ٹور آپریٹرز نے محدود وسائل میں سیاحوں کو جھیل تک پہنچانے کے لیے بہترین خدمات فراہم کی ہیں۔کئی سوشل میڈیا بلاگرز نے اس جھیل کو "انسٹاگرام ہِٹ" قرار دیا ہے کیونکہ یہاں لی گئی تصاویر قدرتی جمال کا خوبصورت نمونہ پیش کرتی ہیں۔ اس جھیل کا نظارہ کرنے کیلئے موسمی صورتحال اور بہترین وقت کا خیال رکھنا چاہیے، جون سے اکتوبر کے درمیان جھیل کی برف پگھلتی ہے اور نیلگوں پانی اپنے جوبن پر ہوتا ہے۔اگست اور ستمبر میں یہاں کے سرسبز میدان پھولوں سے بھر جاتے ہیں جن میں نیلے، سفید، پیلے اور گلابی رنگ کے پھول قدرتی قالین کی طرح بچھے ہوتے ہیں۔اس سے ملحقہ جہاز بانڈہ اور تھل کے علاقوں میں رہنے والے مقامی لوگ زیادہ تر توروالی، پشتو اور کھوار زبان بولتے ہیں۔یہاں کے مقامی روایات، سادہ طرزِ زندگی، اور خالص خوراک جیسے مکئی کی روٹی، دیسی گھی اور جڑی بوٹیوں سے بنی چائے، سیاحوں کو خوشگوار حیرت میں مبتلا کر دیتے ہیں۔جھیل کا سفر خطروں سے محفوظ ہے مگر پھر بھی حفاظتی اقدامات ضروری ہیں اگرچہ یہ جھیل صنعتی آلودگی اور سیاحتی ہجوم سے محفوظ ہے، لیکن جیسے جیسے اس کی شہرت بڑھ رہی ہے، خطرہ ہے کہ یہاں کا ماحولیاتی توازن متاثر ہو سکتا ہے۔

ماہرین ماحولیات نے خبردار کیا ہے کہ بے ہنگم کیمپنگ، پلاسٹک کا استعمال اور بغیر تربیت کے ٹور گروپس یہاں کے نازک قدرتی نظام کو نقصان پہنچا سکتے ہیں جس کیلئے ضروری ہے کہ ایکو ٹورازم (Eco-Tourism) کے اصولوں پر عمل کیا جائے، اور سیاحوں کو تربیت یافتہ گائیڈز کے ساتھ بھیجا جائے۔

کٹورا جھیل صرف ایک منزل نہیں، بلکہ ایک ایسا سیاحتی تجربہ ہے جو روح کی گہرائیوں تک اتر کر جاتا ہے۔ یہاں کی فضا، پانی، ہوائیں، پھول اور سکون ایک ایسی قدرتی دعا کی طرح ہیں جو دل و دماغ کو پاکیزگی عطا کرتی ہیں۔

یہ جھیل نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے ان سیاحوں کے لیے ایک مثالی ویران جنت ہے، جو فطرت کی آغوش میں چند لمحے خاموشی، سکون اور خوبصورتی کے گزارنا چاہتے ہیں۔

یہاں ہم اپنے ان قارئین جو کٹورا جھیل کو دیکھنا چاہتے ہیں کیلئے کچھ تجاویز بھی پیش کریں گے، ہمیشہ مقامی گائیڈ کے ساتھ سفر کریں۔جھیل کی قدرتی ںوبصورتی قائم رکھنے کیلئے پلاسٹک بیگ، بوتلیں، یا کوڑا کرکٹ واپسی میں اپنے ساتھ لے جائیں، پیچھے نہ چھوڑیں۔ جھیل اونچائی پر ہونے کی وجہ سے مناسب فٹنس اور وارم لباس ضروری ہے اور سفر پر روانہ ہونے سے پہلے موسم کی پیشن گوئی چیک کرنا ہر گز نہ بھولیں۔

ان ہدایات پر عمل کرنے کے بعد یقیناً آپ کا سفر بھی آسان ہوگا اور خوبصورت نظاروں سے بھی آپ اچھی طرح لطف اندوز ہوسکیں گے۔
 

Fazal khaliq khan
About the Author: Fazal khaliq khan Read More Articles by Fazal khaliq khan: 91 Articles with 75020 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.