4812 لاشیں اور خاموش واپسی

جنگ تباہی کا دوسرا نام ہے، بدقسمتی سے جنگ کرنے والے اپنے مفادات کیلئے اس کے نتائج سے بے پرواہ ہوجاتے ہیں جس سے قیمتی جانوں کی ضیاع کی صورت لوگ اپنے پیاروں سے محروم ہوتے ہیں!

میرے آج کے کالم کا موضوع ایک کنسرٹ کی تصویر ہے جس نے دنیا بھر کے سوشل میڈیا صارفین کو چونکا دیا ہے، ایک ایسی تصویر جس میں ہزاروں لوگ ایک جیسے انداز میں کھڑے ہیں، موبائل فون اٹھائے ویڈیو بنا رہے ہیں۔ لیکن ان کے بیچ ایک عمر رسیدہ خاتون سکون، مسکراہٹ اور اطمینان کے ساتھ براہِ راست اس منظر کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہی ہیں، نہ کوئی موبائل، نہ کوئی ریکارڈنگ۔
بس لمحے کی سچائی سے جڑی ہوئی ایک زندہ انسان۔
یہ تصویر صرف ایک لمحہ نہیں، بلکہ آج کی دنیا کی ایک خاموش مگر تلخ حقیقت بیان کرتی ہے۔ہم ایک ایسی دنیا میں جی رہے ہیں جہاں ہر منظر، ہر لمحہ، ہر چہرہ، صرف اس وقت "قیمتی" سمجھا جاتا ہے جب وہ کسی اسکرین میں محفوظ ہو جائے۔
ہم زندگی کو جینے کے بجائے اسے کیمرے کی آنکھ سے دیکھنے کے عادی ہو چکے ہیں۔ایسے میں ہم سے اصل خوشی کھو گئی۔
آج ہم سیاحتی مقامات پر، تقریبات میں، شادیوں، جنازوں، حج و عمرہ، یا کسی سادہ شام کی چائے کے دوران بھی موبائل کے بغیر خود کو ادھورا سمجھتے ہیں۔ ہم "یادیں محفوظ" کرنے کے جنون میں ان یادوں کو محسوس ہی نہیں کر پاتے۔
وہ بزرگ خاتون جو تصویر میں سکون سے کنسرٹ دیکھ رہی ہیں، شاید کسی موبائل کی ٹیکنالوجی سے ناواقف ہوں، لیکن وہ جانتی ہیں کہ اس لمحے کی خوبصورتی صرف محسوس کرنے میں ہے، محفوظ کرنے میں نہیں۔ایسے مواقع پر ہمیں کیا سیکھنا چاہیے؟
یہ تصویر ہمیں سکھاتی ہے کہ:لمحے کو آنکھوں اور دل سے دیکھنا زیادہ قیمتی ہوتا ہے۔
ہر تجربہ کو ریکارڈ کرنے کے بجائے اس کا حصہ بننا اصل خوشی ہے۔موبائل فون ایک سہولت ہے، مگر اگر وہ ہمارے اور لمحے کے بیچ حائل ہو جائے تو وہ زحمت بن جاتا ہے۔
ذرا رک جائیں…
اگلی بار جب آپ کسی حسین منظر میں ہوں، کسی اپنے کے ساتھ بیٹھے ہوں، کسی تقریب میں شریک ہوں، تو کچھ کرنے سے پہلے ذرا رکیں۔موبائل نیچے رکھیں، آنکھیں کھولیں، دل سے جڑیں۔
زندگی کو جیو…
محض ریکارڈ نہ کرو۔
 

Fazal khaliq khan
About the Author: Fazal khaliq khan Read More Articles by Fazal khaliq khan: 88 Articles with 74771 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.