صباء کی موت سے سبق سیکھنا ہوگا

گزشتہ روز سرائے عالمگیر کی ایک اور بیٹی، صباء محبوب، جان کی بازی ہار گئی۔ دو معصوم جڑواں بچوں کو جنم دینے کے بعد صباء، اپنے لواحقین کے ساتھ ایک ہسپتال سے دوسرے ہسپتال دھکے کھاتی رہی۔ کہیں مطلوبہ سہولت نہ ملی، کہیں علاج ادھورا تھا، اور آخرکار وہ زخموں، کمزوری اور اذیت کی حالت میں زندگی سے ہار گئی۔

یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں، اور جب تک تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال سرائے عالمگیر کو مکمل جان بچانے والی سہولیات فراہم نہیں کی جاتیں، یہ آخری سانحہ بھی نہیں ہوگا۔ سوال یہ ہے کہ جب تحصیل بھر کے لاکھوں افراد کے علاج کا بوجھ THQ ہسپتال اٹھاتا ہے تو پھر وہاں آئی سی یو کیوں نہیں؟ وینٹی لیٹر کیوں نہیں؟ بلڈ بینک، جدید آپریشن تھیٹر اور ایمرجنسی لیبارٹری جیسی بنیادی سہولیات کیوں میسر نہیں؟

صباء کی موت، صرف ایک فرد کی موت نہیں، یہ پورے صحت کے نظام پر سوالیہ نشان ہے۔ جب ماں بننے والی ایک خاتون، سب سے زیادہ کمزور اور نازک حالت میں، سہولت کی تلاش میں زندگی کی بازی ہار جائے تو یہ کسی ترقی پذیر معاشرے کا المیہ ہے، فخر نہیں۔

ہمیں حقیقت تسلیم کرنا ہوگی کہ سرائے عالمگیر میں انتہائی محدود وسائل کے باوجود تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال سرائے عالمگیر ہر ممکن سہولیات مہیا کر رہا ہے. حقیقت میں THQ ہسپتال کے پاس وہ سہولیات موجود نہیں جن کے بغیر بروقت علاج ممکن ہو۔ نتیجہ یہ کہ پیچیدہ یا ایمرجنسی کے مریضوں کو گجرات یا دیگر بڑے شہروں کے ہسپتالوں میں ریفر کیا جاتا ہے۔ لیکن وقت کی کمی اور سفر کی صعوبت اکثر زندگی کی ڈور توڑ دیتی ہے۔

حکومت پنجاب، محکمہ صحت، ضلعی انتظامیہ اور منتخب عوامی نمائندوں سے گزارش ہے کہ اس المیے کو صرف خبر کی حد تک محدود نہ رکھیں۔ عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ سرائے عالمگیر کے THQ ہسپتال کو فوری طور پر:
آئی سی یو،
مکمل فعال بلڈ بینک،
وینٹی لیٹرز،
24 گھنٹے لیبارٹری،
جدید زچگی وارڈ اور
جان بچانے والی تمام طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔

کیونکہ زندگی اور موت کے فیصلے سہولیات کی کمی کی بنیاد پر نہیں ہونے چاہئیں۔ ایک ماں، ایک بیٹی، ایک بہن کو اس لیے موت کے حوالے کرنا کہ علاج کا بندوبست قریبی ہسپتال میں موجود نہیں — یہ کسی معاشرے کے لیے ناقابل قبول ہے۔

آج صباء اس دنیا میں نہیں، لیکن اس کی جدائی، اس کے جڑواں بچوں کی یتیمی، اور اس خاندان کا ماتم ہمارے معاشرتی اور حکومتی رویے کا آئینہ ہے۔ اگر آج بھی ہم نہ جاگے تو کل کسی اور کے گھر صفِ ماتم بچھے گا۔
لہٰذا مطالبہ واضح ہے: تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال سرائے عالمگیر کو مکمل اسپتال کا درجہ دیا جائے تاکہ کوئی اور صباء زندگی کی جنگ صرف اس لیے نہ ہارے کہ ہسپتال میں جان بچانے والی سہولتیں موجود نہ تھیں۔

 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Dr Tasawar Hussain Mirza
About the Author: Dr Tasawar Hussain Mirza Read More Articles by Dr Tasawar Hussain Mirza: 303 Articles with 377594 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.