پاکستان کے شمالی علاقہ جات، گلگت، کشمیر، ہزارہ، ملاکنڈ
اور سوات کے سرسبز پہاڑوں پر اگر آپ نے کبھی بارش کے بعد ہلکی دھند میں سبز
جھاڑیوں کو غور سے دیکھا ہو، تو ممکن ہے آپ کی نظر ایک خاص قسم کی گھنی،
جھاڑی دار سبزی پر پڑے جسے مقامی لوگ "کونجے" کے نام سے جانتے ہیں۔ سادہ
آنکھ سے یہ ایک عام سی خودرو سبزی لگتی ہے، مگر اس کے اندر قدرت نے بے شمار
طبی راز چھپا رکھے ہیں۔
سائنس کی زبان میں اسے Dryopteris ramosa کہا جاتا ہے۔ یہ فرن (Fern) کی
ایک قسم ہے جس کے پتے پنکھے کی شکل کے ہوتے ہیں، اسی لیے بعض لوگ اسے "پنکھا
بوٹی" کے نام سے بھی یاد کرتے ہیں۔ گھنے درختوں کے نیچے، نمی والی مٹی میں
یہ پودا خاموشی سے اُگتا ہے، جیسے کسی جنگلی داستان کا گمشدہ کردار۔
مقامی دیہاتی صدیوں سے اس پودے کو نہ صرف پہچانتے ہیں بلکہ اس سے فائدہ بھی
اٹھاتے آئے ہیں۔ جن علاقوں میں یہ پایا جاتا ہے وہاں کے دیہات میں اس کا
ساگ بڑے اہتمام سے پکا کر کھایا جاتا ہے، جو ذائقے میں منفرد اور غذائیت سے
بھرپور ہوتا ہے۔ بعض اوقات اسے خشک کرکے بھی محفوظ کیا جاتا ہے تاکہ سردیوں
میں بھی اس کا استعمال ممکن ہو۔
دیسی حکمت اور جڑی بوٹیوں کی دنیا میں کونجے کا ایک خاص مقام ہے۔ اگرچہ یہ
بات سچ ہے کہ جدید سائنس نے ابھی اس پودے پر محدود تحقیق کی ہے، مگر طب کے
ماہر طبیب اور پہاڑی باشندے صدیوں سے اسے مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے
استعمال کرتے آ رہے ہیں۔اس کے چند اہم ممکنہ فوائد ہیں جس کی معلومات آج ہم
اپنے قارئین کو بتائیں گے ۔
انفیکشن کا دشمن:
اس میں موجود قدرتی اجزاء مختلف جراثیم کے خلاف مزاحمت دکھاتے ہیں۔
قوت باہ میں اضافہ:
جن علاقوں میں کونجے پایا جاتا ہے وہاں کے لوگ روایتی طور پر اسے مردانہ
طاقت بڑھانے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں ۔
بخار کا علاج:
بعض علاقوں میں بخار کے مریضوں کو اس کا جوشاندہ پلایا جاتا ہے جس سے فوری
اثر ملتا ہے ۔
کیڑے مار خصوصیات:
پرانے وقتوں میں کسان اس کے عرق کو نکال کر پودوں میں کیڑوں سے بچاؤ کے لیے
استعمال کرتے تھے۔
اینٹی آکسیڈنٹ کا خزانہ:
سائنسی مطالعے پتہ چلتا ہے کہ اس میں جسمانی خلیات کو فری ریڈیکلز سے بچانے
کی صلاحیت ہو سکتی ہے۔اور ذیابیطس میں ممکنہ فائدہ کے بارے میں بھی اسے
استعمال کیا جاتا ہے ،کچھ تجربات سے پتا چلا ہے کہ یہ خون میں شکر کی سطح
کو معتدل رکھنے میں بھی مدد دے سکتا ہے۔
کونجے کا سادہ مگر محتاط استعمال کرنا چاہیے، اگرچہ قدرت نے اس پودے کو کئی
خوبیوں سے نوازا ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ جن علاقوں میں کونجے پایا جاتا ہے وہاں کے لوگ اسے بڑے شوق
سے ساگ بنا کر کھاتے ہیں، سردیوں کے موسم کیلئے خشک کرکے محفوظ بھی کرتے
ہیں اور اگر ان کے عزیز و اقارب جو ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں کونجے
نہیں ملتا تو ان کو سوغات کے طور پر بھی بھیجتے ہیں
الغرض کونجے ایک ایسا پودا ہے جو پہاڑوں کے دامن میں چھپا ہوا قدرت کا
خاموش تحفہ ہے تاہم نئے دور کے نئے نئے کھانوں میں آج کل اسے دیکھنے، چکھنے
اور سمجھنے والے کم ہوتے جا رہے ہیں۔ اسی لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ان
قیمتی جڑی بوٹیوں کی افادیت کو پہچانیں اور انہیں صرف روایتوں میں نہیں،
بلکہ تحقیق اور شعور کے دائرے میں بھی جگہ دیں۔
|