فطرت کو مٹانے کی نہیں بچانے کی ضرورت ہے
(Fazal khaliq khan, Mingora Swat)
قدرتی ماحول کی حفاظت انسانی بقا کیلئے نہایت ضروری ہے جاپان میں جنگلات کے درخت کاٹے بغیر ایک سڑک بنائی گئی ہے، کاش پاکستان میں بھی جنگلات بچانے کی ایسی کوئی سوچ بنے۔ |
|
|
فضل خالق خان (مینگورہ سوات) دنیا بھر میں جب بھی ترقیاتی منصوبوں، سڑکوں یا پلوں کی تعمیر کا ذکر آتا ہے تو اکثر "قربانی" کے نام پر قدرتی جنگلات، پہاڑوں اور نایاب حیاتیاتی نظاموں کو تباہ کر دیا جاتا ہے۔ لیکن جاپان نے دنیا کو یہ دکھایا ہے کہ ترقی کی راہ میں فطرت کو مٹانے کی نہیں، بچانے کی ضرورت ہے۔ جاپان میں واقع یہ شاہراہ، جو سرنگوں کی ایک زنجیر کی صورت میں پہاڑوں اور جنگلات کے نیچے سے گزرتی ہے، ایک زندہ مثال ہے کہ اگر نیت ہو تو ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ ترقی ممکن ہے۔ ایک تصویر جو دنیا کو سوچنے پر مجبور کرتی ہے، یہ وائرل ہونے والی تصویر ایک ایسے ہائی وے کی ہے جو جاپان کے جنگلاتی علاقے سے گزرتی ہے۔ اس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ سڑک درختوں کو کاٹے بغیر سرنگوں کے ذریعے پہاڑیوں اور جنگلات کے نیچے سے گزر رہی ہے۔ بظاہر یہ ایک معمولی سی تصویر ہے، لیکن درحقیقت یہ جاپان کی ترقیاتی سوچ، ماحولیاتی آگاہی اور سائنسی انجینئرنگ کا شاہکار ہے۔ ماحولیاتی تحفظ جاپان کی اولین ترجیح ہے کیونکہ جاپان ایک ایسا ملک ہے جس نے قدرتی آفات، محدود زمین اور آبادی کے دباؤ کے باوجود ماحول دوست ترقی کو اپنایا ہے۔ حکومت نے انفراسٹرکچر کی تعمیر میں اس بات کو یقینی بنایا کہ حیاتیاتی تنوع (biodiversity) کو نقصان نہ پہنچے۔ یہی وجہ ہے کہ سڑکیں پہاڑوں کو کاٹنے کے بجائے ان کے نیچے سرنگوں کے ذریعے گزار دی گئیں۔ سرنگوں کے فوائد صرف ماحولیاتی نہیں، تکنیکی بھی ہے جس میں جنگلات کو بچایا گیا ہے اور اس سے لینڈ سلائیڈنگ اور مٹی کےکٹاؤ سے تحفظ ملا،ٹریفک کا شور جنگلی حیات پر اثرانداز نہیں ہوتا، مختصر اور محفوظ راستے بنے ساتھ ساتھ بصری خوبصورتی بھی قائم رہی۔ اس شاہکار کو بنانے سے دنیا کے لیے سبق بھی ملا، جاپان کا یہ ماڈل صرف جاپان کے لیے نہیں بلکہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کے لیے بھی ایک سبق ہے۔ جب ہم سڑکوں، ڈیموں یا رہائشی منصوبوں کے لیے ہزاروں درخت کاٹ دیتے ہیں، تو یہ سوچنا ضروری ہو جاتا ہے کہ کیا ترقی کا مطلب صرف سیمنٹ، کنکریٹ اور مشینری ہے؟ یا وہ ترقی بہتر ہے جو ہماری آئندہ نسلوں کو صاف فضا، سرسبز پہاڑ اور ندی نالے بھی فراہم کرے؟ پاکستان کے تناظر میں دیکھا جائے تو پاکستان کے شمالی علاقوں خصوصاً سوات، ہنزہ، کشمیر اور گلگت بلتستان جیسے خطے بھی جاپان جیسے ماحول دوست منصوبوں کے متقاضی ہیں۔ سڑکوں کی تعمیر، سیاحتی منصوبے اور پن بجلی منصوبے اگر فطرت کے احترام کے ساتھ بنائے جائیں تو ہم نہ صرف اپنی خوبصورتی محفوظ رکھ سکتے ہیں بلکہ دنیا بھر میں ایک ذمہ دار قوم کے طور پر پہچانے جا سکتے ہیں۔ جاپان کی یہ سرنگیں ہمیں صرف سڑک نہیں دکھاتیں، بلکہ وہ سوچ دکھاتی ہیں جو فطرت کو دشمن نہیں، دوست سمجھتی ہے۔ ہمیں بھی اپنی ترقی کے پیمانے پر نظرثانی کرنی ہو گی کہیں ہم فطرت کو روند کر آگے تو نہیں بڑھ رہے؟ کیا ہماری ترقی، تباہی کی بنیاد تو نہیں بن رہی؟ یہ ہمیں سبق سکھاتا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ ہم تعمیر کے ساتھ تدبیر، اور ترقی کے ساتھ تحفظ کو اپنا شعار بنائیں۔ |
|