شیخ سعدی ؒ فرماتے ہیں کہ ایک
بار میں مکہ مکرمہ کی طرف سفر کررہاتھا مسلسل سفر کرتاہوا جب وادی مکہ میں
داخل ہوا تو اس قدر تھک چکاتھا کہ ایک قدم آگے بڑھنا دشوار تھا چنانچہ میں
شتربان سے کہا کہ بھائی میری حالت تو بہت خراب ہے تو جانتاہے کہ میں نے اس
سفر میں کتنی تکلیف اُٹھائی ہے میں تو کچھ دیر آرام کرنا چاہتاہوں
شتربان نے جواب دیا
”مکہ تیرے سامنے ہے اور ڈاکو تیرے پیچھے تو کسی درخت کی ٹھنڈی چھاﺅں میں
سوگیا تو کہا نہیں جاسکتا کہ تیرا انجام کیاہو سفر کی تھوڑی سی تکلیف اور
اُٹھا لے گا تو اپنی منزل پر پہنچ جائے گا ہمت ہار دے گا تو تباہی کا خطرہ
ہے تونے سنا نہیں پیڑوں کے ٹھنڈے سائے میں بہت آرام ملتاہے مگر اس آرام میں
جاں کا خطرہ بھی پوشیدہ ہے “
شیخ سعدی ؒ نے اس حکایت میں جہد مسلسل کی برکتوں کی طرف توجہ دلائی ہے
انہوںنے نہایت دلنشین انداز میں یہ بات بتائی ہے کہ منزل مقصود پر پہنچنے
سے پہلے آرام اور راحت کا خیال انسان کو محرومیوں سے دوچار کردیتاہے ۔
قارئین یوم تاسیس کشمیر کے موقع پر ذوالفقار علی بھٹو شہید کی اہلیہ اور
بینظیر بھٹو شہید کی والدہ محترمہ نصرت بھٹو کے انتقال کی خبر پورے کشمیر
اور پاکستان کو اداس کرگئی نصرت بھٹو نے اپنی پوری زندگی جس طرح اپنے خاوند
اور بیٹی کا ساتھ دیتے ہوئے اقتدار کی غلام گردشوں اور سیاست کے الٹ پھیر
میں ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا وہ تاریخ کا حصہ بن چکاہے یورپ سے تعلق رکھنے
والی ایک ملکہ کو دنیا کی خوش قسمت ماں اور بدقسمت ماں بھی کہا جاتاہے
کیونکہ اس ملکہ کی بارہ سے زائد بیٹیاں یورپ کے مختلف ممالک کی ملکائیں
بنیں اور یہ تمام بیٹیاں ماں کی زندگی ہی میں دارفانی سے کوچ کرگئیں یہی
بات نصرت بھٹو کے متعلق بھی کہی جاسکتی ہے کہ وہ ایک خوش قسمت بیوی اور ماں
ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بدقسمت بیوی اور ماں بھی ثابت ہوئیں کہ اپنی زندگی
ہی میں اپنے ہیرے جیسے خاوند اور موتیوں جیسی اولاد کی جدائی کا صدمہ بھی
سہہ کر اس دنیا سے گئیں اللہ تعالیٰ کے حضور دعا ہے کہ اللہ ان کے درجات
بلند فرمائے اور ان کی غلطیاں معاف کرے ۔آمین ۔۔۔
قارئین ہمارا آج کا موضوع بہت وسیع المعنی ہے ہم نے گزشتہ شب آزادکشمیر
ریڈیو ایف ایم 93آزادکشمیر کے 64ویں یوم تاسیس کے موقع پر ایک خصوصی
انٹرویو کیا جو تاریخی حیثیت اختیارکرگیا میرے ہمراہ ایکسپرٹ پینل میں
سینئر صحافی راجہ حبیب اللہ خان اور کشمیر پریس کلب کے نائب صدر سردار عابد
حسین بھی موجودتھے اس انٹرویو میں برطانیہ سے ہاﺅس آف لارڈ ز کے پہلے
تاحیات رکن لارڈ نذیر احمد ،لنکا شائر کاﺅنٹی کے کونسلر کے ایچ خورشید سابق
صدر آزادکشمیر وپرائیویٹ سیکرٹری ٹو محمد علی جناح قائد اعظم ؒ ڈاکٹر مسفر
حسن ،لبریشن فرنٹ کے رہنما مبشر لون ،نظریہ خود مختار کشمیر اور جموں کشمیر
محاز رائے شماری کے بانی عبدالخالق انصاری ایڈووکیٹ ،سابق وزیر اعظم
آزادکشمیر وصدر آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس سردار عتیق احمد خان ،ممبر
قومی اسمبلی رہنما پاکستان پیپلزپارٹی خرم جہانگیر وٹو اور وزیر اوقاف زکوة
عشر وامور دینیہ افسر شاہد ایڈووکیٹ نے شرکت کی اس انٹرویو میں مقبوضہ
کشمیر کے بہن بھائیوں کو کشمیریوں اورپاکستانیوں کی طرف سے ایک واضح پیغام
دیا گیا اور وہ پیغام یہ تھا کہ حالات کیسے بھی کیوں نہ ہوں کشمیر
پاکستانیوں کے دل میں رہتاہے اورتارکین وطن پاکستانی اور کشمیری آزادی کی
دلہن حاصل کرنے کے لیے اپنے مقبوضہ کشمیر کے بہن ،بھائیوں ،بیٹیوں اور
بزرگوں کا ہر سطح پر ساتھ دیں گے ۔
لارڈ نذیر احمد نے کہا کہ 64سال گزرنے کے بعد کشمیر آج بھی وہیں کھڑاہے
جہاں سے سفرکا آغاز ہوا تھا تمام پاکستانی اورکشمیری حکومتوںنے مقبوضہ
کشمیر کے لوگوں کے ساتھ زیادتی کی ہے اور ایک لاکھ کے قریب شہیدوں کا خون
بہ جانے کے بعد یو ٹرن لینا بہت بڑی غلطی ہے ان کا یہ کہنا تھا کہ پوری
دنیا میں آباد دس لاکھ سے زائدکشمیر ی تارکین وطن جب آزادکشمیر کی حالت
دیکھتے ہیں تو شرم آتی ہے ہم آج تک گزشتہ 50سالوں کے دوران اربوں پاﺅنڈ ز
اور ڈالرز اپنے وطن میں بھیج چکے ہیں لیکن ترقیاتی عمل دیکھ کر شرمندگی کے
ساتھ غصہ آتاہے انہوںنے کہا کہ آزادکشمیر کی حکومت پہلے دن ہی سے ایک مفلوج
اور پرکترے پرندے جیسی ہے کشمیر کی حکومت کو یہاں تک اختیارنہیں ہے کہ وہ
اپنے محکمہ صحت کا ایک ”سیکرٹری ہیلتھ “بھی خود اپوائنٹ کرسکے لارڈ نذیر
احمد نے اس بات پر شدید غم کا اظہار کیا کہ تارکین وطن کی جائیدادیں اور
مال وجان پاکستان اور آزادکشمیر میں محفوظ نہیں ہیں حتی کہ لارڈ نذیر احمد
نے کہا کہ ان کے اپنے چند پلاٹوں پر لینڈ مافیا قبضہ کرنے کی کوششیں کررہا
ہے اگر یہ حال ان کے ساتھ ہورہا ہے تو ایک غریب اور شریف کشمیری کے ساتھ
کیا سلوک ہوتاہو گا انہوںنے بانی نظریہ خود مختار کشمیر عبدالخالق انصاری
ایڈووکیٹ کی خدمات کو کشمیری قوم کے لیے ایک اثاثہ قرار دیا ۔
برطانیہ ہی سے گفتگوکرتے ہوئے ڈاکٹر مسفر حسن اور مبشر لون نے کہا کہ
برطانوی پارلیمنٹ میں کشمیر کے متعلق بحث لارڈ نذیر احمد کا کارنامہ ہے
کشمیرکے مسئلہ کا ایک ہی حل ہے کہ کشمیر کو حق رائے دہی کے ذریعے اپنی بات
کہنے کاموقع دیاجائے ۔
آزادکشمیر کے سابق وزیر اعظم اور آل جموں کشمیر مسلم کانفرنس کے صدر سردار
عتیق احمد خان نے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ یہ بات کہنامناسب نہیں ہے کہ کسی
بھی کشمیر ی یا پاکستانی حکومت نے تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے کوئی کام
نہیں کیا جبکہ یورپی اور امریکی میڈیا بھی مجاہد اول سردارعبد القیوم خان
کی عسکری اور سیاسی جدوجہد کو تسلیم کرچکے ہیں سردار عتیق احمد نے کہا کہ
جب مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے عالمی قوتیں اور اقوام متحدہ ملوث ہوئے
تھے اس وقت پاکستانی حکومت نے غلطی کرتے ہوئے کشمیریو ں کو فریق کی حیثیت
سے شامل نہ کیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بین الاقوامی فورمز پر کشمیری اپنی
بات خود کہنے سے قاصر ہیں انہوںنے عبدالخالق انصاری ایڈووکیٹ کی دیانت داری
،دین داری ،مذہب کے مطالعہ او رخلوص کو قابل تحسین قرار دیتے ہوئے کہا کہ
ان سب باتوں کے باوجود وہ نظریہ الحاق پاکستان ہی کو مسئلہ کشمیر کا حل
سمجھتے ہیں جو ایک ریاست کے مسئلے سے بڑھ کر تین جوہری طاقتوں کو آپس میں
لڑانے کا سبب بن سکتاہے ۔
قارئین اس موقع پر نظریہ خود مختار کشمیر اور جموں کشمیر محازرائے شماری کے
بانی صدر بزرگ کشمیری رہنما عبدالخالق انصاری ایڈووکیٹ نے گفتگوکرتے ہوئے
کہا کہ جنرل یحییٰ سے لے کر جنرل ایوب تک اور ذوالفقارعلی بھٹو سے لے کر
جنرل ضیاءتک اور جنرل مشرف کے دور حکومت میں بالخصوص مسئلہ کشمیر کو ناقابل
تلافی نقصانات پہنچائے گئے کشمیر کا مسئلہ جنگلات ،پہاڑوں ،دریاﺅں اور
گلیشیرز کا مسئلہ نہیں بلکہ ڈیڑھ کروڑ کے قریب انسانوں کے پیدائشی حق خود
ارادیت کا ایشو ہے اور اس کے لیے پاکستان اور بھارت دونوں کو اپنی افواج
کشمیر سے نکال کر کشمیریوں سے پوچھنا چاہیے کہ آیا وہ پاکستان کے ساتھ شامل
ہونا چاہتے ہیں ،انڈیاکے ساتھ ملنا چاہیے ہیں یا اپنی تاریخی حیثیت کو بحال
کرتے ہوئے خود مختار حیثیت میں جینا چاہتے ہیں عبدالخالق انصاری ایڈووکیٹ
نے ایک سوال کے جواب میں پاکستانی اورکشمیری حکمرانوں کو خادم نہیں بلکہ
”داروغہ “کا خطاب دیا ۔
پاکستان پیپلزپار ٹی کے رہنما رکن قومی اسمبلی خرم جہانگیر ایڈووکیٹ نے
گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی ذوالفقارعلی بھٹو شہید کے خیالات کے
مطابق آزادی کشمیر کے لیے ایک ہزار سال جنگ لڑنے کے لیے بھی تیارہے انہوںنے
کہا کہ آج ہمیں اگر کشمیری بہن بھائیوں کی آواز پر لائن آف کنٹرول کو بھی
عبور کرنا پڑا تو اس کے لیے بھی تیارہیں ۔
آزادکشمیر کے وزیر امور دینیہ افسر شاہد ایڈووکیٹ نے کہا کہ پاکستان
پیپلزپارٹی بننے کی وجہ ہی کشمیر تھی اور کشمیر کا مسئلہ ہماری اولین ترجیح
ہے ۔
قارئین اس تمام تاریخی گفتگوکی چیدہ چیدہ باتیں ہم نے آپ کے ساتھ شیئر کیں
تاکہ آپ خود فیصلہ کریں کہ قومی جماعتو ں کی کشمیر کے متعلق کیا رائے ہے
اور مستقبل میں عالمی کھلاڑی کشمیر کے متعلق کیا فیصلہ کرنے والے ہیں ۔
بقول اقبال ؒ
سرشک ِچشم ِ مسلم میں ہے نیساں کا اثر پیدا
خلیل ؑ اللہ کے دریا میں ہوں گے پھر گہر پیدا
کتاب ِ ملتِ بیضا کی پھر شیرازہ بندی ہے
یہ شاخ ِ ہاشمی کرنے کو ہے پھر برگ وبرپیدا
اگر عثمانیوں پر کو ہِ غم ٹوٹا تو کیا غم ہے
کہ خون ِصد ہزار انجم سے ہوتی ہے سحر پیدا
جہانبانی سے ہے دشوارتر کار ِجہاں بینی
جگر خوں ہو تو چشمِ دل میں ہوتی ہے نظر پیدا
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتاہے چمن میں دیدہ ور پیدا
نوا پیرا ہو اے بلبل کہ ہو تیرے ترنم سے
کبوتر کے تنِ نازک میں شاہیں کا جگرپیدا
قارئین 64سال گزرچکے ہیں اور قوموں کی تاریخ میں وقت زیادہ اہمیت نہیں
رکھتا بلکہ نتائج اہمیت رکھتے ہیں ہمیں امید ہے کہ ہمارے سیاست دان اور
سیاسی جماعتیں کشمیر کو سستی سیاست کی نذر کرنے کی کوشش نہیں کریں گے ۔
آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
ایک سیاستدان نے اپنے مخالف سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا
”میں جانتاہوں کہ تم کس کے اشاروں پر ناچتے ہو “
دوسرے نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ
”بھائی سیاسی باتوں میں میری بیوی کو مت گھسیٹو “
قارئین کشمیری او رپاکستانی نہیں جانتے کہ کون کون سا لیڈر کس کس کے اشارے
پہ ناچ رہاہے ۔۔۔؟ |