سکون آخر ہے کیا؟

آرٹیفیشل انٹیلیجنس (مصنوعی ذہانت ) کے مطابق سکون عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی اطمینان، قرار، چین اور ذہنی و قلبی سکون کے ہیں۔ یہ ایک ایسی کیفیت ہے جس میں انسان ذہنی اور قلبی طور پر پُرسکون اور مطمئن محسوس کرتا ہے بغیر کسی پریشانی یا بے چینی کے۔لیکن میرے خیال میں سکون کا مطلب اور تشریح دونوں ہی فرضی ہیں کیونکہ خالقِ کائنات کی تخلیق شدہ تمام مخلوقات میں ایک بے چینی و بے قراری پائی جاتی ہے جو آگے بڑھنے کی علامت بھی ہے اور وجہ بھی۔ذہنی، قلبی یا جسمانی سکون مکمل طور پر اور عملی طریقے سے حاصل ہو ہی نہیں سکتا، اگر ایسا ہوجائے تو اس کو موت کہتے ہیں۔ دریافت شدہ چھوٹے سے چھوٹے جرثومے سے لے کر دیوہیکل مخلوق تک ایک لمحے کے لئے بھی چین سے یا سکون سے نہیں بیٹھ سکتی۔پانی کے اندر مچھلیاں ہوں، خشکی پر دندناتے جانور یا ہوا میں لہراتے پرندے، سب کے سب ہر وقت ایک عجیب سی حرکت میں ہوتے ہیں۔اکثر ان کی ہر قسم کی حرکات جسمانی طور پر نظر اتی ہیں لیکن کبھی کبھار دیکھنے میں لگتا ہے کہ یہ بے جان ہیں، خاص طور پر کیڑے مکوڑے ، کیونکہ انسانوں کی مانند ہمیں ان کے سانس کے ساتھ پیٹ اوپر نیچے ہوتا نظر نہیں آتا اور نہ ہی ان کی نبض چیک کی جاسکتی ہے۔حالانکہ ان کی موت بھی واقع نہیں ہوتی ۔ہم انسان تو سکون کا ایک ہی مطلب جانتے ہیں اور وہ ہے ذہنی سکون، جو کہ مکمل طور پر حاصل ہونے کا مطلب ہے کہ زندگی میں جمود آگیا جو ارتقاءانسانی کا خاتمہ یا آگے بڑھنے کی جستجو ختم ہو جانے کی واضح علامت ہے۔اب چونکہ سکون لفظ کی تشریح ایک غلط العام کی حیثیت سے تسلیم کی جاچکی ہے تو اس کو حاصل کرنے کے طریقے بھی فرضی اور خود ساختہ ہی ہیں جیسا کہ اللہ پر توکل، دل کو صاف رکھنا، دنیاوی معاملات سے کچھ دیر کے لیے دور ہونا، ذہنی دباؤ اور بے چینی پر قابو پانا، نیند کا خیال رکھنا، مثبت سوچ رکھنا وغیرہ وغیرہ۔ایک اور فرضی اور خود ساختہ طریقے پر دنیا کے ہر کونے میں بحث ہوتی دکھائی دیتی ہے جس میں چند لوگ کہتے ہیں کہ دولت حاصل ہو جانے سے بہت سکون ملتا ہے اور بیشتر یہ کہتے پائے جاتے ہیں کہ دولت سے خوشی نہیں خریدی جا سکتی لہٰذا مفلسی میں قدرے سکون ہے۔یاد رکھیں ، سکون کی تلاش میں نہ رہیں ، سکون موت کادوسرا نام ہے، اپنی بے چینی و بے قراری کا سہارا لے کر آگے بڑھتے رہنے میں ہی کامیاب زندگی کا راز ہے، یہ اور بات ہے کہ شیخ ابراہیم ذوقؔ نے کہا تھا "اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے، مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے" ۔ شاعر تو کچھ بھی کہہ سکتے ہیں، ان کو کونسا آگے بڑھنا ہوتا ہے سوائے شاعری کے اور وہ بھی ان پر نازل ہوتی ہے۔

Syed Musarrat Ali
About the Author: Syed Musarrat Ali Read More Articles by Syed Musarrat Ali: 264 Articles with 211729 views Basically Aeronautical Engineer and retired after 41 years as Senior Instructor Management Training PIA. Presently Consulting Editor Pakistan Times Ma.. View More