اصل منصف کون

ندا اسلام
شاہدرہ
جب دنیا بنی تو جھگڑے کی ابتداء ہابیل و قابیل کے مشہور واقعے سے ہوئی،مگر وہ جھگڑا حق اور باطل میں اتنے واضح فرق سے ہوا کہ بناء قاضی، قابیل کے ضمیر نے اسے پچھتاوے میں ڈالا.
غالباً، وقت کے ساتھ جھگڑوں کی نزاکت کے سبب قاضیوں کے عہدے تخلیق ہوئے اور جج وہی منصف ٹھہرا جس نے غیر جانبداری سے کام لیا اور جسے شرح صدر عطاء کر دیا گیا.
روزمرہ کے معاملے جہاں قیامت کی یقین دہانی کرواتے ہیں وہیں ایک ایسے منصف کے ہونے پر بھی دلیل ہیں جو نیتوں کے حال جانتا ہے، جو ظاہری قول اور عمل پر کسی کو کٹہرے میں کھڑا کر کے مجرم نہیں گردانے گا، جو فریقین کے ہر معاملے کا گواہ ہو گا.
لیکن... سوال اٹھتا ہے کہ دنیا میں یوں ہی معاملات چلتے رہیں گے، کیا انسان ،انسان پر جو زیادتی کرتے ہیں اس کے لئے آخرت کا انتظار کریں... نہیں، بلکہ اللہ نے بعض اتھارٹیز انسان کو دی ہیں اور بعض صرف اپنے پاس رکھی ہیں اگر انسان ان میں سے لینے کی کوشش کرے گا تو گنہگار ہو گا، معتوب ٹھہرے گا. خالق،رازق،معبود وہی ہے ،کبر اسے کی ردا ہے، بڑائی اس کے لئے ہے.
ہوتا یہ ہے کہ دنیا میں معاملات کے سدھار کے لئے آسمانی کتابیں اور انبیاء بھیجے گئے، ان کی تعلیمات پر چلنے والے ایک دوسرے پر زیادتی سے بعض رہے لیکن کچھ لوگ، جنہوں نے اللہ کی بڑائی میں سے حصہ لینا چاہا وہ دوسروں پر زیادتی کرنے لگے، بعض اوقات دونوں فریقین جو ایک دوسرے پر بڑائی حاصل کرنے کے خواہاں ہوتے ہیں ،آپس میں لڑنے لگتے ہیں پھر کبھی ایک غالب آ جاتا ہے کبھی دوسرا اور کبھی طاقتور کمزور کو کچل دیتا ہے.
ہم فلسطین، شام پر ہونے والی عالمی سطح کی زیادتیوں سے پہلے روز مرہ کی زیادتی سے ہی سبق سیکھ جاتے ہیں کہ قیامت لازم و ملزوم ہے اور انصاف ضروری ہے. ہم عام انسان جب اللہ کی بڑائی میں حصہ لیتے ہیں نا تو اگلے پر گھیرا تنگ سے تنگ کر دیتے ہیں ہم ہاں اور ناں میں جواب چاہتے ہیں، ہم سیاق وسباق پر یک لخت قلم پھیر کر اپنے مطلب کے سوال پر فوکس کرتے ہیں، ہم دوسرے کی غلطی کی کھوج میں رہتے ہیں، ہم ذہنی ہراسمنٹ، ذہنی تشدد، ٹارچر کر کے دوسرے کی دماغی قوتوں کو سلب کرتے ہیں، دوسرے کو اشتعال دلاتے ہیں اور مشتعل ہو کر کی جانے والی حرکات پر اس بندے کو کٹہرے میں کھڑا کر لیتے ہیں، ہم غصے پر قابو کا درس دینے والی قوم ایسے ایسے قبیح اخلاقی افعال کرتی ہے جو انسانیت کو زیبا نہیں... تو پھر ہم قیامت پر یقین کیوں نہ رکھیں اور اصل منصف کا کیوں نہ پکاریں اے لوگو!
...

 

Nida Islam
About the Author: Nida Islam Read More Articles by Nida Islam: 101 Articles with 66733 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.