بے ادبی
(Babar Alyas , Chichawatni)
ادب اور بے ادبی کا المیہ! تحریر! بابرالیاس
آج کے دور میں حیرانی یہ ہے کہ تنظیمیں بے شمار ہیں، لکھاری لاتعداد ہیں، لیکن معاشرے میں ادب کی خوشبو کے بجائے بے ادبی کی گرد کیوں محسوس ہوتی ہے؟ شاید یہ وہ سوال ہے کہ ہر لکھاری کے ذہن میں موجود ہے لیکن وہ روز اناؤں کی لوری دے کر بری ہونے کی کوشش کرتا ہے ، ہم بھول چکے ہیں کہ ادب محض الفاظ کا کھیل نہیں، بلکہ ایک تہذیبی ورثہ ہے جو انسان کو احترام، برداشت اور حسنِ اخلاق سکھاتا ہے۔ لیکن جب ادبی تنظیمیں ذاتی مفاد، گروہ بندی یا محض نمائش کا ذریعہ بن جائیں تو ان کا مقصد کھو ہی جاتا ہے۔ پھر نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ محفلیں تو سجتی رہتی ہیں مگر کردار سنورنے کی بجائے مزید بکھر جاتے ہیں۔
دوسری طرف لکھاریوں کی کثرت بھی اپنی جگہ سوال ہے۔ اگر لکھنے والے اپنی تحریروں میں ذاتی دکھ، سماجی المیے اور انسانی رشتوں کی نزاکتوں کو سچائی سے بیان نہ کریں، اگر ان کے الفاظ کردار نہ سنواریں بلکہ صرف تالی بجھوائیں، تو ادب اپنی روح سے خالی ہو جاتا ہے۔
کتاب سے دوری، سوشل میڈیا کی تیز رفتاری اور سطحی ذوق نے بھی اس المیے کو بڑھایا ہے۔ الفاظ تو رہ گئے ہیں، مگر ان کے اندر کی روشنی بجھ گئی ہے۔
ادب کا کام یہ ہے کہ وہ انسان کو انسانیت سے قریب کرے۔ اگر تنظیمیں اور لکھاری اس مقصد کو بھول جائیں تو ادب اپنی اصل تاثیر کھو دیتا ہے اور معاشرے میں بے ادبی کا شور بڑھنے لگتا ہے۔
اصل ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ادب کو دوبارہ زندگی سے جوڑیں۔ لفظوں میں تہذیب کی روح پھونکیں۔ تاکہ تنظیمیں اور لکھاری محض نام کے نہ رہیں، بلکہ سچ مچ معاشرے کو مہذب بنانے والے ستون بن سکیں۔
|