گلوبل گورننس انیشی ایٹو

گلوبل گورننس انیشی ایٹو
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

ابھی حال ہی میںشنگھائی تعاون تنظیم کی تاریخی تھیانجن سمٹ اختتام پزیر ہوئی جس میں تنظیم کی ترقی کا ایک بلیو پرنٹ تیار کیا گیا ہے، جو علاقائی امن و استحکام کو برقرار رکھنے اور مشترکہ خوشحالی کو فروغ دینے میں تنظیم کے زیادہ سے زیادہ کردار ادا کرنے کی راہنمائی کرے گا۔

اس سمٹ میں تھیانجن اعلامیہ اور تنظیم کے لیے 2026تا2035 کی مدت کے لیے ترقی کی حکمت عملی سمیت متعدد اہم دستاویزات پر دستخط ہوئے اور انہیں اپنایا گیا۔اجلاس کے نتائج میں کثیر الجہتی تجارتی نظام کی حمایت کے حوالے سے ایک بیان، دوسری جنگ عظیم کی فتح اور اقوام متحدہ کی بنیاد کے 80ویں جشن کے حوالے سے ایک بیان، اور سلامتی، معیشت اور عوام کے درمیان تعلقات جیسے شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے کے حوالے سے 24 نتائج کی دستاویزات شامل ہیں۔

یہ بات خوش آئند ہے کہ تھیانجن سمٹ میں وسیع اتفاق رائے سامنے آیا، طاقت اکٹھی ہوئی، مختلف شعبوں میں تعاون کی نئی رفتار پیدا ہوئی، اور عالمی گورننس میں دانش مندانہ شراکت کو اجاگر کیا گیا ہے۔ اسی سمٹ کی ایک اور خاص بات چینی صدر شی جن پھنگ کا پیش کردہ نیا گلوبل گورننس انیشی ایٹو بھی ہے۔ شی جن پھنگ نے "شنگھائی تعاون تنظیم پلس" اجلاس میں گلوبل گورننس انیشی ایٹو کی تجویز پیش کرتے ہوئے اس کے پانچ اہم اصولوں کو اجاگر کیا۔

گلوبل گورننس انیشی ایٹو کہتا ہے کہ تمام ممالک، خواہ ان کا حجم، طاقت اور دولت کچھ بھی ہو، عالمی حکمرانی میں برابر کے شراکت دار، فیصلہ ساز اور مستفید ہونے کا حق رکھتے ہیں۔ بین الاقوامی تعلقات میں زیادہ جمہوریت کو فروغ دینے اور ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی اور آواز بڑھانے کی کوششیں کی جانی چاہئیں۔

گلوبل گورننس انیشی ایٹو کے مطابق اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں اور بین الاقوامی تعلقات کے دیگر عالمی سطح پر تسلیم شدہ بنیادی اصولوں کو مکمل، جامع اور ہمہ جہت طور پر برقرار رکھنا ضروری ہے۔ بین الاقوامی قانون و قواعد کو یکساں اور منصفانہ طور پر لاگو کیا جانا چاہیے۔ دوہرے معیارات کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے، اور چند ممالک کے خود ساختہ اصولوں کو دوسروں پر مسلط نہیں کیا جا سکتا۔

گلوبل گورننس انیشی ایٹو کہتا ہے کہ عالمی حکمرانی کے اس وژن کو برقرار رکھنا ضروری ہے جس میں وسیع مشاورت، مشترکہ تعمیر اور مشترکہ مفاد شامل ہو، یکجہتی اور ہم آہنگی کو مضبوط بنایا جائے، اور یکطرفہ پسندی کی مخالفت کی جائے۔ تمام فریقوں کو اقوام متحدہ کے درجے اور اختیار کو مضبوطی سے برقرار رکھنا چاہیے، اور اس کی عالمی حکمرانی میں ناقابل تردید کلیدی کردار کو یقینی بنانا چاہیے۔

گلوبل گورننس انیشی ایٹو کے مطابق عالمی حکمرانی کے نظام میں اصلاحات اور بہتری کے لیے کوششیں کی جانی چاہئیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہر قوم کے عوام عالمی حکمرانی کے فاعل اور مستفیدکنندہ ہوں، تاکہ انسانی معاشرے کے مشترکہ چیلنجوں سے بہتر نمٹا جا سکے، شمال۔جنوب کے فرق کو کم کیا جا سکے، اور تمام ممالک کے مشترکہ مفادات کا بہتر تحفظ کیا جا سکے۔

گلوبل گورننس انیشی ایٹو کے نزدیک ایک مربوط اور ہمہ جہتی نقطہ نظر اپنانا ضروری ہے، عالمی اقدامات میں ہم آہنگی پیدا کی جائے، مختلف وسائل کو مکمل طور پر متحرک کیا جائے، اور زیادہ واضح نتائج کے حصول کی کوشش کی جائے۔ عملی تعاون کو بڑھانے کے لیے کوششیں کی جانی چاہئیں تاکہ حکمرانی کے نظام کو پیچھے رہنے یا منتشر ہونے سے روکا جا سکے۔

وسیع تناظر میں عالمی انسانی برادری کے تصور کی عملی تفسیر پیش کرنے والا گلوبل گورننس انیشی ایٹو گذشتہ کئی سالوں میں شی جن پھنگ کی جانب سے پیش کردہ عالمی ترقیاتی اقدام، عالمی سلامتی اقدام اور عالمی تہذیبی اقدام کے بعد چوتھا اہم عالمی اقدام ہے۔ یہ اقدام شنگھائی تعاون تنظیم کی ترقی اور عالمی حکمرانی کے نظام کی بہتری دونوں کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا۔

گلوبل گورننس انیشی ایٹو عالمی حکمرانی میں مسائل کے حل کے لیے چین کا حل پیش کرتا ہے، جو نہ صرف تمام ممالک کے عوام کی مشترکہ خواہشات کے مطابق ہے بلکہ آج کی دنیا کی فوری ضروریات کو بھی پورا کرتا ہے، جس کا مقصد انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے خواب کی تعمیر کے لیے مزید شراکت فراہم کرنا ہے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1605 Articles with 870992 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More