پاکستان میں گاڑی نمبر پلیٹ کا مہنگا شوق
(Fazal khaliq khan, Mingora Swat)
دنیا بھر میں خاص اور منفرد نمبر پلیٹس کروڑوں بلکہ اربوں روپے میں نیلام ہوتی ہیں۔کچھ لوگوں کے لیے نمبر پلیٹ صرف ایک دھاتی تختی نہیں بلکہ اپنی شخصیت کا حصہ ہے۔ |
|
|
فضل خالق خان (مینگورہ سوات) دنیا بھر میں لوگ اپنی پسند، شخصیت اور حیثیت کے اظہار کے لیے مختلف شوق رکھتے ہیں۔ کوئی قیمتی گھڑیاں جمع کرتا ہے، کوئی نایاب جواہرات، تو کوئی لگژری گاڑیاں۔ لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو گاڑی کی قیمت سے زیادہ اس کی نمبر پلیٹ پر دولت نچھاور کر دیتے ہیں۔ ان کے لیے گاڑی ایک سواری نہیں بلکہ ایک پہچان ہے، اور نمبر پلیٹ اس پہچان کی سب سے بڑی علامت۔ حالیہ دنوں میں لاہور سے ایک خبر نے سب کو حیران کر دیا۔ ایک شہری احمد وقاص نے اپنی رینج روور کی رجسٹریشن کے لیے محکمہ ایکسائز کو 94 لاکھ 41 ہزار روپے ادا کیے۔ یہ اب تک پاکستان میں رجسٹریشن کے لیے جمع کرائی گئی سب سے بڑی رقم ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر افواہیں پھیل گئیں کہ وقاص نے 9 کروڑ 41 لاکھ روپے صرف نمبر پلیٹ کے لیے ادا کیے ہیں، حالانکہ حقیقت میں رقم تقریباً دس گنا کم تھی۔ پھر بھی سوال یہ ہے کہ آخر محض ایک نمبر پلیٹ کے لیے اتنی بڑی رقم خرچ کرنا کتنا مہنگا شوق ہے؟ لیکن دنیا کے حساب سے یہ شوق اتنا بھی حیران کن نہیں ہے کیونکہ اس سے قبل اس سے بھی زیادہ قیمت کے نمبر پلیٹ رکھنے کی مثالیں موجود ہیں ۔ دنیا بھر میں خاص اور منفرد نمبر پلیٹس کروڑوں بلکہ اربوں روپے میں نیلام ہوتی ہیں۔ابوظہبی میں ایک بزنس مین نے نمبر پلیٹ “1” سال 2008ء میں تقریباً 1 کروڑ 40 لاکھ ڈالر (یعنی 2 ارب روپے سے زیادہ) میں خریدی۔ یہ دنیا کی سب سے مہنگی نمبر پلیٹ ہے۔ دبئی میں نمبر پلیٹ “D 5” تقریباً 33 کروڑ روپے میں بکی۔ وہاں پر لوگ چھوٹے نمبروں یا اپنی شخصیت کے مطابق حروف والی پلیٹس کے دیوانے ہیں۔ ہانگ کانگ میں نمبر پلیٹ “28”، جسے خوش بختی کی علامت سمجھا جاتا ہے، 18 لاکھ ڈالر (تقریباً 50 کروڑ روپے) میں فروخت ہوئی۔ برطانیہ میں نمبر پلیٹ “25 O” تقریباً 7 کروڑ روپے میں نیلام ہوئی، جو ایک نایاب Ferrari کے مالک نے حاصل کی۔ چین میں نمبر “8888” سب سے زیادہ مانگ رکھتا ہے کیونکہ وہاں آٹھ کو خوش قسمتی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ یہ پلیٹس بھی کروڑوں میں ہاتھوں ہاتھ لی جاتی ہیں۔ ایسی مہنگی خریداری اکثر عام لوگوں کو حیران کر دیتی ہے۔ آخر ایک نمبر پلیٹ پر اتنے پیسے کیوں؟ مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ صرف شوق نہیں بلکہ "اسٹیٹس سمبل" ہے۔ جس طرح کوئی قیمتی انگوٹھی یا گھڑی انسان کی حیثیت ظاہر کرتی ہے، اسی طرح ایک منفرد نمبر پلیٹ بھی پہچان اور رتبے کی نشانی بن جاتی ہے۔ پاکستان میں احمد وقاص کی مثال ہو یا دنیا بھر کی نیلامیاں، یہ واضح ہے کہ کچھ لوگوں کے لیے نمبر پلیٹ صرف ایک دھاتی تختی نہیں بلکہ اپنی شخصیت کا حصہ ہے۔ چاہے اس پر کروڑوں لگ جائیں، ان کے نزدیک یہ "شناخت کی قیمت" ہے۔ اور عام لوگوں کے لیے یہ صرف ایک حیران کن کہانی ہے کہ "کسی نے گاڑی سے زیادہ نمبر پلیٹ کو قیمتی سمجھا! |
|