عالمی امنگوں کا ترجمان گلوبل گورننس انیشی ایٹو

عالمی امنگوں کا ترجمان گلوبل گورننس انیشی ایٹو
تحریر: شاہد افراز خان ، بیجنگ

حالیہ دنوں، چین نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس 2025 کے دوران گلوبل گورننس انیشی ایٹو (جی جی آئی) کی تجویز پیش کی، جسے عالمی برادری دنیا کے لیے چین کی جانب سے ایک مزید اہم پبلک پراڈکٹ قرار دے رہی ہے۔ چین کا دنیا کے ساتھ گلوبل گورننس انیشی ایٹو کے اشتراک کا مقصد واضح ہے کہ ایک زیادہ منصفانہ اور معقول عالمی حکمرانی کے نظام کی تعمیر کو فروغ دیا جا سکے۔

یہ چین کی جانب سے پیش کردہ گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو ، گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو ، اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کے بعد چوتھا تاریخی عالمی انیشی ایٹو ہے۔

مبصرین کے خیال میں گلوبل گورننس انیشی ایٹو سیاسی اور سلامتی کی سطح پر موجودہ بین الاقوامی صورتحال کے درست ادراک کے حوالے سے چین کے واضح جائزے اور پالیسی ردعمل کی عکاسی کرتا ہے، اور یہ بین الاقوامی سلامتی اور گورننس مسائل کو حل کرنے کے لیے چینی دانش مندی اور ایک مستحکم قوت فراہم کرتا ہے۔اس تجویز کا بنیادی مقصد تعاون پر مرکوز سیکورٹی کے نئے نقطہ نظر کی وکالت کرنا ہے نہ کہ تصادم۔


یہاں یہ سوال بھی ابھرتا ہے کہ چین نے گلوبل گورننس انیشی ایٹو کیوں پیش کیا؟حقائق کے تناظر میں سرد جنگ کی ذہنیت اور بلاک محاذ آرائی دوبارہ ابھر رہی ہے، کچھ ممالک بند اور خصوصی "چھوٹے حلقوں" کے قیام کے خواہش مند ہیں، جس سے زیرو سم گیمز دوبارہ ابھر رہی ہیں ۔

اس کے ساتھ ہی، کچھ بڑے ممالک دوہرے معیارات اپنائے ہوئے ہیں اور بین الاقوامی قواعد کو حسب منشا استعمال یا ترک کر دیتے ہیں۔ یکطرفہ پسندی اور طاقت کی سیاست اقوام متحدہ کو مرکز بنانے والے بین الاقوامی نظام پر اثر انداز ہو رہی ہے، جس کے نتیجے میں عالمی سلامتی کے میکانزم کے کمزور ہونے کا واضح رجحان پیدا ہو رہا ہے۔

بڑھتے ہوئے "سیکورٹی مسائل" کا سامنا کرتے ہوئے، چین نے اجتماعی سلامتی اور تعاون پر مبنی حکمرانی کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے۔اس سیاسی اور سلامتی کے پس منظر میں، چین نے گلوبل گورننس انیشی ایٹو پیش کیا ہے، جس میں خود مختاری کی مساوات پر عمل کرنا، بین الاقوامی قانون کی پابندی کرنا، کثیرالجہتی پر عمل کرنا، عوام پر مرکوز نقطہ نظر کی وکالت کرنا اور حقیقی اقدامات پر توجہ مرکوز کرنا شامل ہے۔

اسی دوران معاشی شعبے کے تناظر میں بھی، عالمی حکمرانی کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔ معاشی عالمگیریت کو مخالف ہواؤں کا سامنا ہے، جس میں عالمی معیشت کمزور اور غیر متوازن بحالی کا تجربہ کر رہی ہے، جس میں کم نمو، زیادہ قرض اور افراط زر جیسے نمایاں ساختی مسائل کے ساتھ ساتھ شمال۔جنوب کی ترقی کے فرق میں اضافہ ہو رہا ہے۔

معاشی ترقی کے تناظر میں گلوبل گورننس انیشی ایٹو کا بنیادی مقصد حکمرانی کے عدم توازن کو درست کرنا، تحفظ پسندی کی مزاحمت کرنا اور زیادہ جامع اور متوازن معاشی حکمرانی کے نظام کے قیام کو فروغ دینا ہے، اس طرح چین کی اپنی اور عالمی دونوں ترقی کے لیے سازگار حالات پیدا کرنا ہے۔

گلوبل گورننس انیشی ایٹو کے پانچ اہم اصولوں کو دیکھا جائے تو خود مختاری کی مساوات کو برقرار رکھنا جدید بین الاقوامی قانون کی بنیاد ہے۔ اسی دوران اقوام متحدہ کے چارٹر پر مبنی بین الاقوامی قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنا عالمی حکمرانی کی بنیادی ضمانت ہے، اور کثیرالجہتی پر عمل کرنا عالمی چیلنجز سے نمٹنے کا ضروری راستہ ہے۔

عوام پر مرکوز نقطہ نظر کی وکالت اس بات پر زور دیتی ہے کہ عالمی حکمرانی کو تمام عوام کی بہبود کو اپنے نقطہ آغاز اور حتمی مقصد کے طور پر لینا چاہیے۔عملی اقدامات پر توجہ مرکوز کرنے کا مطلب ہے کہ عالمی حکمرانی کو عمل درآمد کو ترجیح دینی چاہیے اور عالمی مسائل کو محض سفارتی بیانات کے بجائے ٹھوس نتائج کے ساتھ حل کرنا چاہیے۔

ایک ساتھ مل کر، یہ تمام اصول ایک ہی سمت کی جانب اشارہ کرتے ہیں جو ایک منصفانہ اور تعاون پر مبنی بین الاقوامی نظم کی تعمیر ہے۔یہ نہ صرف عالمی سطح پر ایک عام رجحان ہے بلکہ اکثریت ممالک کی مشترکہ توقع بھی ہے۔صرف ہم آہنگی کی ترقی کے ذریعے ہی ایک پائیدار اور مؤثر حکمرانی کا نظام تعمیر کیا جا سکتا ہے۔یہ اصول عالمی حکمرانی کی دشواریوں پر قابو پانے اور انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے حامل معاشرے کی جانب بڑھنے میں ایک اہم قدم ہیں۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1641 Articles with 942538 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More