قومی اداوں میں عوامی خدمت کو کیسے بہتر کیا جائے

قومی اداوں میں عوامی خدمت کو کیسے بہتر کیا جائے
خرم شہزاد
تاریخ کے لحاظ سے پاکستان کو آزاد ہوئے 78 سال ہو گئے ہیں اور ہم نے بھارت کے خلاف 2025 کا فضائی محرکہ بھی اپنے نام کر لیا لیکن عوامی خدمت کے ادروں کو ہم مثالی بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔
سب سے پہلے پاکستان کے سب سے بڑے ادارے پارلیمنٹ کو بہتری کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے منتخب ممبران کو وزیراعظم وزیر اعلیٰ اور دوسرے عہدوں کے لیے کسی کو ووٹ دینے کے لیے تو پارٹی کا پابند ہونا چاہیے لیکن قانون سازی میں وہ پارٹی قیادت اور پالیسی سے آزاد ہو کر خود قوانین کا جائزہ لے کر قانون کے بل کے حق یا مخالفت میں اپنی رائے دے سکے تا کہ عوامی مفاد کی قانون سازی ہو سکے کیونکہ یہ اپنے حلقے کے لاکھوں لوگوں کے نمائندے ہوتے ہیں ناکہ پارٹی لیڈرکے نمائندے۔ اور سینٹ کے ممبران کا انتخاب بھی عوام کے ووٹ سے ہونا چاہیے۔ وفاقی و صوبائی وزیربھی صرف عوامی نمائندے ہونے چایئیں تاکہ عوام کی امنگوں کے مطابق حکومت کے معاملات چل سکیں۔
پارلیمنٹ کے بعد عدلیہ کو بہتری کی اشد ضرورت ہے۔ اس کے لیے سب سے پہلے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججوں کی تعنیاتی کے طریقہ کار میں تبدیلی کی ضرورت ہے وہ فیڈرل پبلک سروس کیمشن، کورٹس کے کیمشن یا سیشن ججوں کی پروموشن سے آنے چائیں اور ججوں کی پروموشن کے لیے سالانہ کارگردگی ان کے فیصلے، فیصلوں کے خلاف اپیل کے نتائج اور زیر التوا مقدموں کے تناسب کی بنیاد پر ہونی چاہیے تا کہ عدلیہ عوام کو انصاف مہیا کر سکے کیونکہ کسی بھی معاشرے کو قائم رکھنے کے لیے اںصاف بنیادی ضرورت ہے۔
انتظامیہ اور پولیس کے اداروں کو عوام کے دوستانہ رویہ اپنانے، تشدد کے بجائے جدید ذرائع سے مقدمات اور حادثات کی جان پڑتال کرنی چاہیے۔ جیل اور تھانوں میں تشدد پر مکمل پابندی ہونی چاہیے تاکہ شریف اور عام آدمی کو ان کے خوف اور رویے سے ڈرنے کے بجائے اپنے مسائل کے لیے رجوع کر سکیں۔
حکومتی اداروں کے سربراہوں کی تقرری بروقت ہونی چاہیے، بجائے اس کے کہ اداروں کو اضافی یا عارضی چارج کی بنیاد پر چلایا جائے، کیونکہ کسی بھی ادارے کو بغیر سربراہ یا رہنما کے مؤثر طریقے سے نہیں چلایا جا سکتا۔ نئے سربراہ کی تقرری کے عمل کو سابق سربراہ کی مدت کے آخری چار مہینوں میں مکمل کر لینا چاہیے تاکہ ادارے عوامی خدمت کے لیے مؤثر طور پر کام کر سکیں۔
بلدیاتی ادارے (مقامی حکومتیں) بھی عام الیکشن میں ہی منتخب ہو جانی چاہیں تا کہ یونین کونسل، تحصیل اور ضلع کی سطع پر اسٹنٹ اور ڈپٹی کمشنر کے بجائے منتخب نمائندے نظام چلائیں کیونکہ انتطامیہ عام آدمی سے دور ہوتی ہے اور وہ لوگوں کو جواب دہ بھی نہیں ہوتی۔ قومی اور صوبائی حکومتوں کی طرح مقامی حکومتیں میں بھی سالوں کا وقفہ نہیں ہونا چاہیے بلکہ وہ بھی مسلسل کام کریں تا کہ عوامی مسائل ان کی دہلیز پر حل ہو سکیں۔
کسی بھی قوم کی شناخت میں اس کی زبان کی بہت اہمیت ہے۔ قائد اعظم سے لے کر 1973 کے آئین اور سپریم کورٹ کے فیصلے تک سرکاری طور پر ہماری زبان اردو ہے لیکن عملی طور پر یہ کہیں نظر نہیں آتی۔ اردو کو حکومتی اور عوامی تمام معاملات میں رائج کر کے ایک قوم اور ایک زبان کا عملی مظاہرہ کیا جا سکے۔
کسی بھی قوم اور ملک کے لیے تعلیم بہت ضروری ہے۔ ہمارے تعلیمی نطام کو بھی بہتری کی اشد ضرورت ہے۔ اس کے لیے نرسری سے گریجویشن تک ایک نصاب کی ضرورت ہے۔ تمام یونیورسٹیوں، بورڈز، صعنتی اور مذہبی نمائندوں پر مشتمل ایک کیمشن تشکیل دیا جائے جو پاکستان کے مقامی مسائل و وسائل کو مدنظر رکھ کر ایک جامع نظام تعلیم تشکیل دے جو لوگوں کے عملی زندگی میں ان کو مدد دے تاکہ لوگ تعلیم حاصل کرنے کے بعد ہنرمند اور ماہر بن کر معاشی طور پر پاکستان کی ترقی میں کردار ادا کر سکیں۔
کسی بھی ملک کے لیے صنعت ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، پائیدار ترقی اپنی مصنوعات سے ہی حاصل کی جا سکتی ہے۔ صعنتی پالیسی کو بہتر کرنے کے لیے ہر ضلع کی سطع پر ایک صنعتی زون بنانا چاہیے، صعنت و تجارت کے محمکے کے علاوہ کسی بھی ادارے کو صعنت میں دخل انداذی کی اجازت نہیں ہونی چاہئے تمام قواعد و ضوابط پورے کرانا متعلقہ محکمے کی ذمہ داری ہو۔ تاکہ ملک کی معشیت بہتر ہو سکے اور عوام کو روزگار حاصل ہو سکے۔
تجارت میں برآمدات اور درآمدات کے تناسب کو بہتربنا کرقرضوں، ان پر سود کی ادائیگی سے نجات اور عالمی مالیاتی اداروں کی ملکی پالیسی میں دخل اندازی سے آزادی حاصل کر سکتے ہیں کیونکہ اب دنیا میں برتری کا معیار مضبوط معشیت ہے۔ اس کے لیے برآمدات کو بڑھانے اور درآمدات کو کم کرنے کی ضرورت ہے خاص طور پر درآمدات میں صرف صنعتی اور بنیادی ضرورت کی چیزوں کی اجازت ہو۔
انسان کی بنیادی ضروریات میں سانس لینا اور صاف پانی پینا شامل ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہر ضلع کی سطع پر کم از کم 12 فیصد درخت لگائے جائیں تاکہ ماحول بہتر ہو سکے ۔ اور شہروں اور دیہاتوں کی آبادیوں کے پاس پانی کو ذخیرہ کرنے کا بندوبست کیا جائے اور ملکی سطع پر پانی کو سمندر میں جانے کے بجائے صوبائی ضرورت اور آبادی کے لحاظ سے ڈیم بنائے جائیں تا کہ پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلیوں اور پانی کے مسائل سے نمٹا جا سکے۔
بجلی بھی آج کل انسان کی بنیادی ضرورت بن چکی ہے اس کے نظام کو بہتر کرنے،لائن لاسز اور چوری کو ختم کرنے، فرنس آئل کی بجائے پانی کے ذخائر میں اضافہ کرتے ہوئے پانی، شمسی، ایٹمی توانائی اورہوا کے ذریعے بجلی بنائی جائے اور غیر ضروری ٹیکسوں سے عوام کو نجات دلائی جائے۔ اپنا میٹر اپنی ریڈنگ ایپ کے ذریعے ریڈنگ اور بل تقسیم کرنے والے اہل کاروں کے اخراجات کم کیے جا سکتے ہیں اور بجلی کے تقسیم کے ڈھانچے کو ضلع وار ترتیب دیا جائے۔
تندرستی ہزار نعمت ہے لیکن انسان بیمار بھی ہوتا ہے اس کے لیے حکومتوں کے بنیادی کاموں میں ایک کام عوام کو صحت کی سہولتیں مہیا کرنا ہے۔ آئے روز حکومتیں صحت کے حوالے سے مختلف پروگرام اور منصوبوں کا اعلان بھی کرتی ہیں اور ان کو تکیمل تک پہنچاتی بھی ہیں۔ ہر تحصیل کی سطع پر سرکاری ہسپتال کسی نہ کسی شکل میں موجود ہیں لیکن وہ مکمل طور عوامی خدمت سے قاصر ہیں اس کے لیے ضروری ہے کہ تمام سہولتیں تحصیل ہسپتال میں مہیا کی جائیں تاکہ معاشرے کو صحت مند بنایا جا سکے۔ کیونکہ تحصیل تک ہر بندہ آسانی سے پہنچ سکتا ہے۔
پاکستان کو عالمی سطع پراپنے آپ کو دفاعی طور پر مظبوط رکھتے ہو ئے مظلوم مسلمانوں کی ہر سطع اور ہر جگہ مدد کرنی چایئےخاص کر فلسطین اور کشمیر کے مسلمانوں کی، کیونکہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں اور آپس میں بھائی بھائی ہیں، مظلوم مسلمانوں کو بھی آزادی کا ویسے ہی حق حاصل ہے جیسے کسی بھی مہزب معاشرے کے فرد کو۔
آخر میں تمام پاکستانیوں سے گزارش ہے کہ ہم میں کسی چیز کی کوئی کمی نہیں، کمی ہے تو صرف اخلاص کی، آئیں ہم اپنے اور اپنے ملک کے ساتھ مخلص ہو جائیں۔
Email: [email protected]

 

Khurram Shahzad
About the Author: Khurram Shahzad Read More Articles by Khurram Shahzad: 9 Articles with 5910 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.